پاک افغان سرحد پر توپ خانہ پہنچ گیا،افغانستان کے اندر سرحدسے دوری پر موجود پناہ گاہوں کیخلاف کارروائی کیلئے موسم کی بہتری کا انتظار ہے: رپورٹ

پاک افغان سرحد پر توپ خانہ پہنچ گیا،افغانستان کے اندر سرحدسے دوری پر موجود ...
پاک افغان سرحد پر توپ خانہ پہنچ گیا،افغانستان کے اندر سرحدسے دوری پر موجود پناہ گاہوں کیخلاف کارروائی کیلئے موسم کی بہتری کا انتظار ہے: رپورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

طورخم (ویب ڈیسک) پاکستان میں یکے بعد دیگرے خودکش دھماکوں اور دہشت گردی کی نئی لہر کے بعد چمن اور طور خم کے اضلاع میں پاک افغان سرحد پر میڈیا اور فیلڈ آرٹلری پہنچادی گئی جس کے ذریعے ان دونوں اضلاع کے ساتھ لگنے والے افغان علاقوں میں ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار کے ان کیمپون کو تباہ کیا گیا، جو بارڈر سے قریب اور اس آرٹلری کی رینج میں آتے تھے اوراب سرحد سے زیادہ فاصلے پر موجود ٹی ٹی پی اور جماعت الا حرار کے کیمپوں اور ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کیلئے ہیوی آرٹلری تعینات کی گئی ہے تاہم جو تربیتی کیمپ زیادہ فاصلے پر تھے اور موسم صاف نہ ہونے کی وجہ سے فی الحال دکھائی نہیں دے رہے، انہیں چھوڑ دیا گیا، اب موسم بہتر ہونے پر ان تربیتی کیمپوں کو طویل رینج کی ہیوی آرٹلری کے ذریعے تباہ کر نے کا فیصلہ کیا گیا ۔
ذرائع کے مطابق تو پ خانے میں چار اقسام کی گنز ہوتی ہیں، ہیوی گنز، میڈیم گنز، فیلڈ گنز اور مارٹر گولے داغنے والی گنز۔ ان تمام گنز کی رینج اور گولوں کی طاقت بھی اسی لحاظ سے مختلف ہوتی ہیں۔ 155 ایم ایم کی ہیوی گنز 45 کلو گرام سے زائد وزنی گولہ فائر کر سکتی ہیں۔ اس کی شدت سے زمین ہل جاتی ہے اور یہ بہت زیادہ تباہی مچاتے ہیں جبکہ میڈیم اور فیلڈ گنز کے مقابلے میں ہیوی گنز کے گولوں کی رینج بھی زیادہ ہوتی ہے، یہ گنز 22 کلو میٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے ساتھ لگنے والی افغان سرحد کے پار انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر پاکستان نے ٹارگٹ پہلے ہی چُن رکھے تھے۔ ان میں ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار کے چند کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ٹڑیننگ کیمپ و اسلحہ ڈپوؤں کے علاوہ پندرہ سے بیس کلو میٹر دور واقع ٹھکانے ، دونوں شامل تھے تاہم انہیں نشانہ بنانے کیلئے حکومت کی اجازت درکار تھی، جو چندروز پہلے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیراعظم نے سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو دے دی۔ اس کے فوری بعد میڈیم اور فیلڈ گنز کے ذریعے ننگرہار اور کنٹر میں دہشت گردوں کے سرحد سے قریب ٹھکانوں کو ٹارگٹ کیا گیا تاہم جو تربیتی کیمپ Depth یعنی زیادہ فاصلے پر تھے اور موسم صاف نہ ہونے کی وجہ سے فی الحال دکھائی نہیں دے رہے، انہیں چھوڑ دیا گیا۔ اب موسم بہتر ہونے پر ان تربیتی کیمپوں کو طویل رینج کی ہیوی آرٹلری کے ذریعے تباہ کر نے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
روزنامہ امت کے ذرائع کے مطابق کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاک افغان سرحد پر ہیوی آرٹلری پہنچائی گئی ہے ۔ اس سے قبل پاک بھارت بارڈر پرہی بھارتی تو پ خانہ ڈپلائے کیا جاتا تھا، جبکہ اسے استعمال کرنے کی نوبت شاذو نادر ہی پیش آئی کہ اس سے تباہی بہت زیادہ پھیلتی ہے۔ پاک بھارت سرحد پر زیادہ تر میڈیم گنز سے کام چلایا جاتا رہا ہے۔ اس سوال پر کہ اگر یہ کیمپ اور ٹھکانے افغانستان کے وسط یا کابل اور جلال آباد کے شہروں میں آباد ی کے درمیان منتقل کر دیئے گئے تو پھر کیا حکمت عملی طے کی جائے گی؟ ذرائع کا کہنا تھا کہ فی الحال افغان بارڈر پر پاکستان سے قریب ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار کے کیمپوں اور ٹھکانوں کو تباہ کرنا پاکستان کی اولین ترجیح ہے تاکہ دہشت گردوں کی فوری حملہ کرنے کی صلاحیت کو ختم کیاجا سکے ۔ پاکستانی سرحد کے نزدیک افغان صوبوں نورستان سے نکل کر یہ دہشت گرد آسانی سے چترال، ننگر ہار سے خیبر ایجنسی اور کنٹرسے مہمند ایجنسی اور باجوڑ ایجنسی پہنچ جاتے ہیں۔دہشت گردوں کی فوری حملہ کرنے کی صلاحیت ختم کرنے کیلئے ان تربیتی کیمپوں اور ٹھکانوں کا خاتمہ بہت ضروری ہے ، اسی پر کام ہو رہا ہے ۔
کنٹر میں مولوی فضل اللہ اپنے ڈیڑھ سو سے دو سو اہم ساتھیوں کے ہمراہ مقیم ہے ۔ ان تمام کویہ رہائش گاہیں اور ماہانہ اخراجات افغان حکومت فراہم کر رہی ہے۔ پاکستان نے اس علاقے کو بھی ریڈار پر رکھا ہوا ہے جہاں تک ان دہشت گردوں کو افغانستان کے وسط یا شہروں میں متقل کرنے کا سوال ہے، تو اس صورت میں ایک تو دہشت گرد اپنے Safe Heaven سے محروم ہو جائیں گے جو اس علاقے میں ہونے کی وجہ سے انہیں دستیاب ہے ۔ اس کے نتیجے میں دہشت گردوں کی فوری حملہ کی صلاحیت باقی نہیں رہے گی اور انہیں وہاں سے دراندازی میں وقت لگے گا۔یوں وہ آسانی سے پاکستانی سرحد عبور کر کے حملے کے بعد فوری طور پر محفوظ ٹھکانوں میں واپس نہیں پہنچ پائیں گے ۔

مزید :

خیبر -