سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات 2017 کافیصلہ سنا دیا، نوازشریف پارٹی صدارت کیلئے بھی نااہل

سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات 2017 کافیصلہ سنا دیا، نوازشریف پارٹی صدارت ...
سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات 2017 کافیصلہ سنا دیا، نوازشریف پارٹی صدارت کیلئے بھی نااہل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات 2017 کیس کا فیصلہ سنا دیاہے جس کے مطابق آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے والا شخص پارٹی صدارت نہیں کر سکتا جس کے بعد نوازشریف اب پارٹی صدارت کیلئے بھی نااہل ہو گئے ہیں اور بطور پارٹی سربراہ اٹھائے گئے تمام اقدامات کالعدم قرار دے دیئے گئے ہیں ۔نوازشریف کی جانب سے سینیٹ الیکشن کیلئے جاری کردہ تمام ٹکٹ بھی منسوخ ہو گئے ہیں ۔

چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے سب سے ریمارکس دیئے کہ طاقت کا سرچشمہ اللہ تعالی ہے ،آرٹیکل 17 سیاسی جماعت بنانے کا حق دیتاہے ، اس میں قانونی شرائط موجود ہیں ،عوام اپنی طاقت کا استعمال عوامی نمائندوں کے ذریعے کرتی ہیں ۔

یہ درخواستیں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، شیخ رشید، پیپلز پارٹی کے علاوہ دیگر افراد اور جماعتوں کی جانب سے دائر کی گئی ہیں جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک نااہل شخص کو سیاسی جماعت کا سربراہ بنانے کی اجازت دینا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی جس میں جسٹس عطابندیال اور جسٹس اعجازالاحسن شامل تھے۔سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ کمرہ نمبر ایک میں سنایا گیا۔

بدھ کے روز سماعت کے دوران تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ سینیٹ ٹکٹ اس شخص نے جاری کیے جو نااہل ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کسی پارلیمینٹیرین کو چور اچکا نہیں کہا، مفروضے پرمبنی سوالات کررہے تھے، الحمداللہ اور ماشاء اللہ کے لفظ اپنی لیڈر شپ کے لیے استعمال کیے، ہم نے کہا تھا ہماری لیڈر شپ اچھی ہے، قانونی سوالات پوچھ رہے تھے تاہم کسی وضاحت کی ضرورت نہیں اور نہ وضاحت دینے کے پابند ہیں، ان سوالات پر جو ردعمل آیا وہ قابل قبول نہیں۔  بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ نیلسن منڈیلا کی اہلیہ نے پارٹی اور تحریک چلائی، نیلسن منڈیلا نے بعد میں اہلیہ کو طلاق دے دی لیکن اہلیہ نے نہیں کہا کہ مجھے کیوں نکالا۔