ہندوستان کیوں تلملا رہا ہے؟
امریکہ کی افغانستان سے پسپائی کے بعد خطے کی صورت حال میں ڈرامائی تبدیلی رونما ہو رہی ہے۔پاکستان کا کردار دیکھتے ہی دیکھتے اہمیت اختیار کرگیا ہے۔امریکہ خطے میں بھارت کو چین کے سامنے کھڑا کرنے کے لئے جو کردار دینا چاہ رہا تھا اور خود بھارت بھی خطے میں بادشاہت کے جو خواب دیکھ رہا تھا وہ یکدم چکنا چور ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔
دوسرے لفظوں میں امریکی پالیسی کو اس خطے میں مکمل ناکامی ہوئی ہے۔بین الاقوامی سطح پر اس بدلتی صورتحال کا بڑی باریک بینی سے جائزہ لیا جارہا ہے۔امریکہ افغانستان سے نکلنے کا رستہ تلاش کر رہا ہے اور اسے بھی یہ ادراک ہو چکا ہے کہ اس گنجلک صورتحال سے نکلنے کے لئے پاکستان کا کردار ضروری ہے ۔
افغانستان میں طالبان کی شراکت سے پائیدار حکومت کے قیام اور مستقبل میں یہاں ایک مضبوط نظام کے چلتے رہنے کے لئے پاکستان کا کردار نہائت اہم ہوگا۔ افغانستان میں ہندوستان کا کردار کسی بھی طرح فٹ نہیں بیٹھتا۔ہندوستان کے افغانوں کے ساتھ مذہبی،معاشرتی یا لسانی کوئی بھی تعلق نہیں بنتے، جبکہ پاکستان کے ساتھ افغانوں کا مکمل تعلق بنتا ہے۔پاکستان نے انہیں مشکل دنوں میں پتاہ دی اور اب بھی لاکھوں افغان پاکستان میں آباد ہیں اس لئے پاکستان اور افغانستان کا قلبی روحانی رشتہ ہے۔
اس بدلتے منظر نامے میں پاکستان کا کردار اہمیت کا حامل ہوگیا ۔چین سی پیک کے ذریعے پہلے ہی پاکستان کے ساتھ ایک لمبی شراکت داری کر چکا اور دنیا کے ہر فورم میں پاکستان کے ساتھ کھڑا نظر آتا رہا دوسری طرف پاکستان کی کامیاب سفارت کاری ، خلیجی ممالک میں جاری خانہ جنگی اور خشوگی کے قتل پر امریکہ اور نیٹو ممالک کی پوزیشن نے اور خود صدر ٹرمپ کے سفارتی آداب کا خیال نہ رکھتے ہوئے غیر مناسب الفاظ کے چناؤ نے امریکہ اور سعودی تعلقات کو کافی نقصان پہنچایا۔
شہزادہ محمد بن سلمان کے حالیہ دورہ پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کے معاہدوں پر ہندوستان صدمہ سے دوچار ہوگیا ۔ہندوستان جو پچھلے چند سال سے کامیاب سفارت کاری اور بین الاقوامی حالات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گردی کے جو الزامات پاکستان پر لگا کر اس کے تشخص کو نقصان پہنچانے میں کامیاب رہا تھا اور اس کی خفیہ ایجنسی را پاکستان میں تخریب کاری کے نیٹ ورک سے جو دہشت گردانہ کاروائیاں کرکے یہاں بیرونی سرمایہ کاروں کو ڈرا رہی تھیں وہ ساری ڈاکٹرائن ناکام ہو گئی۔
پاکستان نے پچھلے چند سال میں تمام صورتحال کا مقابلہ انتہائی حوصلے،صبر اور دانشمندی سے کر کے تما م اندرونی و بیرونی سازشوں کو ناکام بنا کر کامیابی حاصل کی ہے ۔
اس کا کریڈیٹ پوری قوم بشمول عسکری و سیاسی قیادتوں کو جاتا ہے جنہوں نے عزم و ہمت سے ان سازشوں کا مقابلہ کرکے آج پاکستان کو اس مقام پر کھڑا کیا ہے جہاں امریکہ ہم سے افغانستان میں تعاون مانگ رہا ہے اور سرمایہ دار یہاں بے خوف ہو کر سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
ہندوستان کے لئے یہ ساری صورتحال کسی جان لیوا صدمہ سے کم نہیں۔اس کی مکاریوں کو مکمل ناکامی ہو رہی ہے۔ اس نے اس موقعہ پر وہی پرانا داؤ چلتے ہوئے پہلے مقبوضہ کشمیر میں فوجیوں پر حملہ کرایا اور پھر اسی طرز کا حملہ ایران کے پاسداران پر کرایا۔
یہاں یہ بات یاد رکھیں کہ پاکستان میں دہشت گرد کاروائیوں کا نیٹ ورک چلانے والے کلبھوشن ایران سے ہی یہ سارا نیٹ ورک چلا رہا تھا اور ایران میں پاکستانی سرحد کے قریب را کا نیٹ ورک موجود ہے ۔دونوں دھماکوں میں ایک جیسی مماثلت پائی جاتی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ایران میں دھماکہ ہونے کے فوراً بعدانڈین وزیر خارجہ ہمدردی جتانے ایران پہنچ جاتی ہے ۔اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ یہ سارا پلانٹڈ کھیل تھا اور انڈین وزیر خارجہ کا فوراً ایران پہنچنے کا مقصد اور کچھ نہ تھا کہ پاکستان کا نام اس دھماکے کے ساتھ جوڑ کر اسے بدنام کیا جائے۔
ہندوستان اس وقت انگاروں پر جل رہا ہے۔
اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ مل کر اس نے پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کرنے اور سندھ طاس معاہد ہ کی خلاف ورزی یہاں سرمایہ کاروں کو خوف کی وجہ سے نہ آنے دینے سے اقتصادی طور پر تباہ کرنے کی جس ڈاکٹرائن پر عمل پیرا تھا وہ ڈاکٹرائن مکمل ناکام ہو رہی ہے۔
ہندوستان اس سب پر کیوں تلملا رہا ہے؟۔اگر تو بات صرف سعودی سرمایہ کاری کی ہوتی تو شائد اتنا نہ تلملاتا ،لیکن مستقبل قریب میں اسے جو منظر نامہ بنتا نظر آرہا ہے اس منظر نامے پر جب ہندوستانی پالیسی ساز غور کرتے ہیں تو ان کا حلق خشک ہو جاتا ہے۔
سعودی ولی عہد نے 2030 میں پاکستان کو دنیا کی بڑی اکانومی کہا ہے تو یہ ایسے ہی نہیں کہا سعودی پرنس کے سامنے بھی مستقبل کاوہی منظر نامہ تھا جس سے بھارت خوفزدہ ہے۔منظر نامہ کچھ یوں بن رہا کہ چین گوادر اور گوادر سے آگے دنیا میں تجارت کر رہا ہے اور دنیا گوادر کے رستے چین کو تجارتی سامان ترسیل کر رہی ہے۔امریکہ کی افغانستان سے پسپائی کے بعد افغانستان میں طالبان بہت اہم رول اختیار کر جائیں گے ۔
اگلے پانچ سال تک گوادرر بذریعہ افغانستان روس اور وسط ایشائی ریاستوں تک تجارتی کوریڈور قائم ہو جائے گا اور اس ساری تجارت کا ہب پاکستان ہوگا۔ سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات بھی بھاری سرمایہ کاری لارہا ہے۔
مستقبل قریب میں ہندوستان پر اس کے مشرق میں آباد ممالک دباؤ بڑھائیں گے کہ وہ بھی اپنی سرحدیں کھولے اور انہیں گوادر تک راہدری سہولت دے ہندوستان کا اس میں اپنا بھی فائدہ ہوگا جو اسے کر نا پڑے گا ،لیکن اس کے لئے اسے پاکستان کے ساتھ تصفیہ طلب مسائل پر اپنی ہٹ دھرمی سے ہٹنا پڑے گا ۔