سپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی گرفتار ، یہ سندھ حکومت کو گرانے کیلئے غیر جمہوری حملہ ہے ، بلاول جمہوریت کو چیلنج کیا گیا ، حکومت کو بہت وقت دیدیا اب نہیں دینگے : زرداری
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ،این این آئی) نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو گرفتار کرلیا۔بدھ کو نیب کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی کہ قومی احتساب بیورو کراچی نے نیب راولپنڈی اور نیب ہیڈ کوارٹرز کے انٹیلی جنس ونگ کی معاونت سے سپیکر سندھ اسمبلی آغا سر اج درانی کو گرفتار کرلیا ۔ ملزم پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے ۔ آغا سراج درانی کو وفاقی دارالحکومت کے ایک نجی ہوٹل سے گرفتار کیا گیا نیب کافی عرصے سے آغا سراج درانی کے خلاف تحقیقات کررہا تھا اب اہم پیشرفت سامنے آئی ہے جس کی بنیاد پر نیب نے پیپلزپارٹی کے رہنما اور اسپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری کا فیصلہ کیا،نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ آغا سراج درانی کی کراچی، حیدرآباد، شکارپور اور سکھر میں جائیدادیں ہیں، ساری جائیدادیں ملزم اور ان کے گھر کے 11 افراد کے نام ہیں، آغا سراج درانی نیب کو اپنی جائیدادوں کے ذرائع آمدن سے متعلق مطمئن نہیں کرسکے۔ذرائع کے مطابق نیب نے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان(ایس ای سی پی) سے آغا سراج درانی اور ان کے اہلخانہ کی کمپنیوں کا ریکارڈ بھی لے لیا۔ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے نیب ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں اہم اجلاس ہوا جس میں نیب کراچی کے حکام بھی موجود تھے ۔دوسری جانب نیب حکام نے آغا سراج درانی کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا۔نیب نے عدالت کو بتایا کہ مجاز اتھارٹی نے آغا سراج درانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے، نیب حکام نے عدالت سے ملزم کے 7 روز کے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اتنے روز کیوں مانگے جارہے ہیں؟ ملزم کو جلد از جلد متعلقہ عدالت میں پیش کریں۔نیب نے مؤقف اپنایا کہ موسم کی خرابی کے باعث 7 روز کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی ہے۔اس موقع پر آغا سراج درانی نے عدالت کو بتایا کہ ان کی بدھ کی شام 7 بجے کراچی واپسی کی فلائٹ تھی جس پر نیب حکام نے عدالت سے کہا کہ کوشش کی جائے گی کہ ملزم کو آج ہی کراچی واپس بھیج دیا جائے۔عدالت نے نیب کی جانب سے 7 روز کے راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے تین روز کا راہداری ریمانڈ منظور کرلیا اور ملزم کا طبی معائنے کرانے کا بھی حکم دیا۔احتساب عدالت نے ملزم کو تین روز میں کراچی کی متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔اسپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی نے غیر رسمی گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ جو بھی کہنا ہوگا اب کورٹ میں کہیں گے۔آغا سراج درانی نے کہا کہ مجھے گرفتاری کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی۔ آغا سراج درانی نے کہا کہ نیب کی طرف سے طلب کیا گیا نہ کوئی اطلاع دی گئی۔نیب نے ایک پروفارما دیا تھا جسے پر کر دیا تھا۔دوسری طرفنیب کے ہاتھوں سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری کے بعد نیب کراچی نے گزشتہ روز ان کے گھر پر چھاپہ مارا ۔ اہل خانہ سے بھی پوچھ گچھ کی اور اہم دستاویزات قبضے میں لے لیں۔ پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی بھی اس موقع پر انکے گھر کے باہر پہنچ گئے۔ ارکان اسمبلی نے سراج درانی کے گھر کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی مگر موقع پر موجود رینجرز اہلکاروں نے انہیں داخل ہونے سے روک دیا جس پر ارکان اسمبلی نے سپیکر سندھ اسمبلی کے گھر کے باہر دھرنا دے دیا اور مطالبہ کیا کہ گھر کے اندر موجود خواتین کو باہر آنے کی اجازت دی جائے۔ دوسری طرف نیب نے آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے گرفتاری کے بعد کراچی منتقل کر دیا جہاں انکے خلاف آمدنی سے زائد اثاثوں کا کیس زیر سماعت ہے۔درین اثنا نیب کی ٹیم نے سراج درانی کو رات گئے اسلام ااباد سے کراچی منتقل کردیا۔
سراج درانی گرفتار
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں ) سابق صدر آصف علی زرداری نے آغا سراج درانی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے گرفتار کرنے کی کیا ضرورت تھی؟سپیکر کو گرفتار کرکے جمہوریت کو چیلنج کیا گیا۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ اب بہت ہوگیا، تحریک انصاف کی حکومت کو آٹھ نو مہینے دے دیے اب مزید وقت نہیں دے سکتے۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان دوست بھی ہیں بھائی بھی ہیں، جہاں قدم رکھیں گے ان کے ساتھ قدم بڑھائیں گے، لیکن ہو سکتا ہے کہ پیپلز پارٹی خود بھی سڑکوں پر آئے۔پلوامہ واقعے کے بعد بھارتی دھمکیوں پر سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ بھارت نے کچھ بھی جارحانہ قدم اٹھایا تو پوری قوم ایک ساتھ فوجی جوانوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ جب وہ صدر تھے تب بھی پلوامہ جیسا واقعہ ہوا تھا اور ہم نے دنیا کو اپنے ساتھ رکھ کر ممبئی حملے جیسے واقعے کا سامنا کیا اور سفارتی سطح پر اسے ہینڈل کیا۔انہوں نے فاقی حکومت کونابالغ قرار دیا اور کہا کہ موجودہ حالات میں نابالغ حکومت کو سمجھ نہیں آرہی کہ کرنا کیا ہے۔بھارت کی جانب سے پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کئی سالوں سے دنیا میں تنہا ہوچکا ہے اور تحریک انصاف کی حکومت کے بعد پاکستان دنیا میں مزید تنہا ہوچکا ہے۔سابق صدر پاکستان نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران اپوزیشن کو دعوت نہ دینے پر انہوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد کے دورے کے دوران نہ ہمیں دعوت دی اور نہ نوازشریف اور شہباز شریف کو۔'سوشل میڈیا پر ایک پیغام دے دیا گیا کہ اپوزیشن اس قابل نہیں کہ اسے بلایا جائے۔'آصف زرداری نے کہا کہ وہ سعودی ولی عہد کی عزت کرتے ہیں اور ان کی آمد کا خیر مقدم بھی کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھے محمد بن سلمان کے دورے کے موقع پر بلایا جاتا تو ضرور جاتا، چینی صدر کے دورے کے موقع پر نوازشریف نے بلایا تھا اور میں نے جا کر ملاقات بھی کی تھی۔نیب کی جانب سے گرفتاریوں پر انہوں نے کہا کہ کوئی منگی صاحب ہیں جو سندھ سے لائے گئے ہیں اور ہمارے سندھیوں کو گرفتار کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پر گھیرا تنگ نہیں ہوسکتا کیونکہ گرفتاریوں کی ہمیں پرواہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے پر یہ کہوں گا کہ اداروں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔اپنے خلاف کیسز پر انہوں نے کہا کہ 'میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ مجھ پر ایسا کیس بنایا جائے کہ مجھے غدار قرار دے دیا جائے، مجھ پر گاڑی کے ٹائر چوری اور ڈیوٹی کے کیسز بنائے گئے، یہ بکواس ہے۔'انہوں نے کہا کہ وہ نیب کا مقابلہ کریں گے اور اگر جیل جانا پڑا تو وہ تو ان کا دوسرا گھر ہے۔حکومت سے ڈیل کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ڈیل کی باتیں درست نہیں، پیپلزپارٹی کو ڈیل کرنے کی ضرورت نہیں، نہ پہلے کبھی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب سے امید ہے کہ شفاف تحقیقات ہوں گی۔سابق صدر نے اپنے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کے حوالے سے کہا کہ بلاول میرا بیٹا ہے، اسے کہاں ڈراتے ہو؟ ڈراؤ انھیں جنھوں نے کبھی جیل نہیں دیکھی۔مشیر اطلاعات سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے سپیکر اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری سے نیب پیپلز پارٹی کو کیا پیغام دینا چاہ رہا ہے۔ا مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سراج درانی کے خلاف آج تک کسی کیس میں جرم ثابت نہیں ہوا، ایسا شہری جو اسمبلی کا اسپیکر ہے، اسے حراست میں لے کر کیا پیغام دیا جارہا ہے۔مشیر اطلاعات نے سوال کیا کہ کیا پیپلز پارٹی کے لیے اور، تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کے لیے اور قوانین ہیں؟، کیا نیب کے اصول صرف پیپلز پارٹی کے خلاف استعمال ہوں گے؟۔بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 'کیا آغا سراج درانی واحدسپیکر ہیں جن کے خلاف نیب انکوائری چل رہی ہے؟، کیا اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ کے خلاف نیب انکوائری نہیں چل رہی'۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے خلاف بھی نیب انکوائریاں چل رہیں لیکن انہیں استثنیٰ مل جاتا ہے، انہیں حراست میں نہیں لیا جاتا بلکہ پروٹوکول دیا جاتا ہے۔بختاوربھٹوزرداری سمیت دیگررہنماؤں نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو سندھ پر قبضے کی سازش قرار دیا ہے۔اسپیکر سندھ اسمبلی آغاسراج درانی کی گرفتاری پرسماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوٹیٹرپراپنے پیغام میں بختاوربھٹو نے کہا کہ اسپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری پاکستان اور جمہوریت کی بے عزتی ہے، وزیراعلی سندھ پر مقدمات اور ان کا نام ای سی ایل پر ڈالنا بھی جمہوریت کی بے عزتی ہے۔انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو کی 27دسمبر کی تقریر سے قبل ان کا نام ای سی ایل پر ڈالاگیا، اس کے بعد تحریک انصاف نے پریس کانفرنس میں سندھ پر قبضے کا دعوی کیاتھا۔رکن قومی اسمبلی اورپیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات نفیسہ شاہ نے اسپیکرسندھ اسمبلی کی گرفتاری پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آغا سراج درانی کیخلاف کیس ابھی محض انکوائری کے مرحلے میں ہے،اور انکوائری کے مرحلے میں گرفتاری کیسے ہوسکتی ہے، سب جانتے ہیں کہ سپیکر اسمبلی کے کسٹوڈین اورمنتخب اراکین کے حقوق کے نگران ہیں۔پیپلز پارٹی کے مرکزی ترجمان سنیٹر مولا بخش چانڈیو نے اسپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ آغا سراج ایک شخص نہیں اسپیکر سندھ اسمبلی ہیں انہیں ایسے کیسے گرفتار کیا جاسکتا ہے، سندھ کے اسپیکر کو اسلام آباد سے ہتھکڑیاں لگاکر کراچی لے جانا کیا پیغام دے گا ، اگر گرفتاری قانونی ہے تو آغا سراج کو کراچی گرفتار کرنے کے بجائے اسلام آباد سے کیوں اٹھایا گیا۔مولا بخش چانڈیونے کہاکہ وفاقی دارالحکومت تمام صوبوں کا ہے، کسی ایک جماعت کا نہیں ، حکومت نے یہ تاثر دیا ہے کہ چھوٹے صوبہ سندھ کے نمائندے اسلام باد میں محفوظ نہیں ہیں ، تحقیقات وزیراعلی خیبرپختونخوا اور وفاقی وزیر دفاع کیخلاف بھی جاری ہیں، تحریک انصاف کے اِن رہنماؤں کو کیوں کوئی پوچھنے والا نہیں ، وفاقی حکومت نے ملک و قوم کو افراتفری کے سوائے کچھ نہیں دیا ہے۔
زرداری
لندن (مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کلمہ پڑھ کر کرپشن میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان میں کس قسم کا جنگل کا قانون ہے، سراج درانی گرفتار ، اسد قیصر ، پرویز الٰہی ، پرویز خٹک کیوں آزاد ہیں ؟۔انہوں نے کہا کہ ایک وفاقی اکائی کے سپیکر پر حملہ قابل قبول نہیں ہے،سندھ حکومت کو گرانے کیلئے یہ غیرجمہوری حملہ ہے، ہم بے نامی وزیراعظم کو بے وردی آمریت مسلط نہیں کرنے دیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ پہلے بھی سندھ حکومت کو گرانے میں ناکام ہوئے، اب بھی ہوں گے اور آئندہ بھی ناکام ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ آزاد اداروں کو انجانے میں اس سیاسی انجینئرنگ کا حصہ نہیں بننا چاہئیبے نامی اکاؤنٹس کیس میں ہمارے ساتھ نا انصافی ہورہی رہے ،اکاؤنٹس کراچی کے ہیں تو کیس پنڈی کیوں لے جایا جارہا ہے، ہمیں عدالتوں سے کبھی ریلیف نہیں ملا،ہر صورتحال کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں،حکومت سندھ اسمبلی کا اجلاس بلائے اور سراج درانی کا پروڈکشن آرڈر جاری کیا جائے، سراج درانی کی گرفتاری پر اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ نوٹس لیں، ،حکومت کے خلاف وائٹ پیپرز تیار کر رہے ہیں، پاکستان واپس جاکر عواام کے سامنے رکھوں گا۔ بے نامی اکاؤنٹس کیس میں ہمارے وکیل کو صرف 3 منٹ سْن کر نظرثانی اپیل مسترد کی گئی، بے نامی اکاؤنٹس کا اچانک از خود نوٹس لیا گیا، یہ معاملہ انسانی حقوق کا تو نہیں، کیس بینکنگ کورٹ میں تھا، صرف سست روی سے کیس چلنا انسانی حقوق کا معاملہ کیسے ہوگیا ؟۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب کیس کراچی کا ہے، ایف آئی آر کراچی کی ہے، اکاؤنٹس کراچی کے ہیں تو کیس پنڈی کیوں لے جایا جارہا ہے، ۔بلاول نے ہدایت کی کہ حکومت سندھ اسمبلی کا اجلاس بلائے اور سراج درانی کا پروڈکشن آرڈر جاری کیا جائے، انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ صاف اورشفاف انتخابات کیلئے جدوجہد کی، نظام کی مضبوطی کیلئے قربانیاں دیں، پاکستان میں تیسری بار پرامن طور پر اقتدارمنتقل ہوا، پاکستان میں جمہوریت ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے، مسلسل 3 الیکشن کے بعد آمریت کی طرف جانا ممکن نہیں رہا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کے ہرالیکشن میں دھاندلی کے الزام لگتے ہیں تاہم پاکستانی تاریخ میں انتخابات میں اتنی بڑی دھاندلی نہیں ہوئی، حالیہ ہونے والے عام انتخابات میں تاریخی دھاندلی ہوئی، انتخابی عمل پر ہمارے بہت سے اعتراضات ہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ انتخابات میں دور درازعلاقوں کے نتائج چند گھنٹوں میں آگئے اور میرے تینوں حلقوں کے انتخابی نتائج آنے میں 3 دن لگے، آج تک مجھے فارم 45 نہیں ملے، انتخابات میں جیسے انجینئرنگ کی گئی سب کے سامنے ہے، ہم حکومت کو انتخابی دھاندلی معاملے سے بھاگنے نہیں دیں گے، حکومت کے خلاف وائٹ پیپرز تیار کر رہے ہیں، پاکستان واپس جاکر یہ وائٹ پیپرعوام کے سامنے رکھوں گا۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ملک میں تمام اداروں کو مضبوط دیکھنا چاہتا ہوں، آزادی اظہار کسی بھی جمہوریت کیلئے اہم ستون ہوتا ہے، لیکن نئے پاکستان میں آزادی صحافت نہیں، ہم پاکستان میں صحافیوں کا تحفظ چاہتے ہیں، کوشش ہے کہ ایسے قوانین منظورکروائیں جو آزادی اظہار کا موقع دیں۔ مانہوں نے کہاکہ عدلیہ کومضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، قانون کی حکمرانی ہوگی توعدلیہ مضبوط ہوگی، لیکن گزشتہ کئی ماہ سے ہمارے خاندان کامیڈیا ٹرائل چل رہاہے، ہمیں عدالتوں سے کبھی ریلیف نہیں ملا، پھر بھی ہم نے اعلیٰ عدالت کے سامنے نظرثانی اپیل کا فیصلہ کیا ہے۔