منتخب سپیکر کی گرفتاری پر پوری پارلیمنٹ کو احتجاج کرنا چاہیے،خورشیدشاہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کے علاوہ اور کسی کا احتساب نہیں ہوتا،منتخب سپیکر کی گرفتاری پر پوری پارلیمنٹ کو احتجاج کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ منتخب سپیکر کی گرفتاری پر کوئی احتجاج کرے یانہ کرے، ہم تو کریں گے، ہم اپنے اداروں پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ہو سکتا ہے کل کو سندھ کے وزیراعلیٰ کو بھی آفس سے گرفتارکرلیاجائے، ہمارے احتجاج کو صرف لفظی جنگ نہ سمجھا جائے، تمام پارلیمنٹیرین سے درخواست کروں گا کہ احتجاج کریں۔
خورشیدشاہ نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کیلئے ہی مصیبت بنے ہوئے ہیں ۔سپیکر کی نشست پر کوئی بھی شخص ہو، قابل احترام ہوتاہے، سندھ اسمبلی کے سپیکر کو پیپلز پارٹی نے یہ جدوجہد آمریت کے ادوار میں کی،پاکستان کے عوام سے ووٹ لے کر آنے والوں کیلئے ہمارے دل میں احترام ہے،60 لاکھ لوگوں نے ووٹ نہیں دیا،یہاں بیٹھے لوگوں نے 2 کروڑ 32 لاکھ ووٹ لیے ہیں ۔
پیپلزپارٹی کے رہنما کا کہناتھا کہ پارلیمنٹ تمام اداروں سے سپریم ہے،سپیکر کا ایک آئینی کردار ہوتا ہے، ایک منتخب ایوان کے سپیکرکوگھسیٹ کرآپ کیاثابت کرناچاہتے ہیں،آغاسراج درانی کے خاندان کی ایک سیاسی تاریخ ہے،ہو سکتاہے سراج درانی کسی چیزمیں ملوث ہوں لیکن ایسارویہ قبول نہیں،بغیر کسی تحقیقات کے گرفتارکرنا غلط ہے، سندھ کے لوگ کیا سوچیں گے؟۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے رکن کی گرفتاری بھی غلط ہے،پارلیمنٹ سربراہ کوگھسیٹاجائے توکیاجگ ہنسائی نہیں ہوگی؟ جس طرح سراج درانی گرفتارہوئے،یہ نیاپاکستان ہے؟سپیکرصاحب !یہ نیاپاکستان ہے،آپ کوبھی ڈرناچاہئے،خورشید شاہ نے کہا کہ جمہوریت کیلئے پیپلزپارٹی نے عوام کیساتھ ملکرجہدوجہدکی،کل ایک منتخب سپیکر کے گھر پر بارہ گھنٹے تک نیب ٹیم رہی ،ہم ہر سطح پر احتجاج کریں گے، اداروں کو خود مختار ہونا چاہے، اداروں کا احترام ہونا چاہیے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ آج کسی کو پکڑا گیا ہے ، کل کسی اور کو گرفتار کیاجائےگا،آج جو روایت قائم کی جارہی ہے اسکے اثرات کل پارلیمنٹ کو بری طرح متاثر کرینگے، خورشید شاہ نے کہا کہ ستر سال کی تاریخ میں پہلی بار ایک منتخب سپیکر کو گرفتار کیاگیا، منتخب سپیکر کی گرفتاری پر پوری پارلیمنٹ کو احتجاج کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ منتخب سپیکر کی گرفتاری پر کوئی احتجاج کرے یانہ کرے، ہم تو کریں گے، ہم اپنے اداروں پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کل کو سندھ کے وزیراعلیٰ کو بھی آفس سے گرفتارکرلیاجائے، ہمارے احتجاج کو صرف لفظی جنگ نہ سمجھا جائے،تمام پارلیمنٹیرین سے درخواست کروں گا کہ احتجاج کریں۔