افغانستان میں قیام امن کا معاہدہ خوش آئند ہے، ڈاکٹر سید عالم محسود
چارسدہ (بیو رو رپورٹ) اولسی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر سید عالم محسود نے کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کا معاہدہ خو ش آئند ہے۔ افغانستان کا امن، ترقی و خوشخالی دونوں ملکوں میں امن سے جڑا ہو اہے۔ آئینی لحاظ سے پارلیمنٹ بالادست ہے مگر پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں نے اپنی بالا دستی دوسرے قوتوں کو دئیے ہیں۔ منظور پشتین کو حق و صداقت کا علم بلند کرنے کی پاداش میں پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ وہ چارسدہ پریس کلب میں پی ٹی ایم کے ضلعی رہنماء نظیف لالا اور پختونخو املی عوامی پارٹی کے ضلعی صدر جہانگیر کے ہمراہ یکم مارچ کو چارسدہ میں پی ٹی ایم کے جلسہ کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر پی ٹی ایم اور دوسرے قوم پرست پارٹیوں کے رہنماء اور کارکن بھی موجود تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے ڈاکٹر سید عالم محسود اور نظیف لالا نے کہا کہ یکم مارچ کو چارسدہ میں منظور پشتین کے خلاف ریاست کی طرف سے آئے روز ظلم و جبر، قید و بند اور بے بنیاد مقدمات کے خلاف شوگر ملز گراؤنڈ چارسدہ میں تاریخی احتجاجی جلسے کا انعقاد کیا جائیگاجس سے پی ٹی ایم کے مرکزی قائدین سمیت قوم پر ست پارٹیوں کے رہنماء خطاب کر ینگے۔ انہوں نے احسان اللہ احسان کی رہائی پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ ہزاروں معصوم لوگوں کے قاتل کو کسی عدالت میں پیش کئے بغیر باعزت طو ر پر رہا کیا گیا حالانکہ انہوں نے سانحہ اے پی ایس، با چا خان یو نیورسٹی اور دیگر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا اقرار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دوسری طر ف منظور پشتین کو حق و صداقت کی آواز پر آئے روز بے بنیاد مقدمات میں پھنسا کر جیلوں میں ڈال دیا جا تا ہے۔ ریاست ایک مقدمے میں رہائی کے بعد منظور پشتین کو دوسرے مقدمے میں پھنسا تی ہے۔ انہوں نے افغانستان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں اشرف غنی کی کامیابی کو خو ش آئند قرار دیا اور کہا کہ اشرف غنی ایک مدبر اور اعلی تعلیم یافتہ شخصیت ہے اور یقینا افغانستان میں امن معاہدے کے بعد موصوف افغانستان کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرینگے۔ ان مزید کہنا تھا کہ اسلام اور جہاد کے نام پر دو بار پختونوں کا خون بہایا گیا مگر اس بار پختون کسی پرائی جنگ کا حصہ نہیں بنے گی۔فاٹا انضمام کے بعد ضم شدہ اضلاع کے عوام سے جو وعدے اور دعوے کئے گئے وہ سب جھوٹ کا پلندہ ثابت ہو ئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں اصل حکومت کسی اور جگہ سے چلائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی لحاظ سے پارلیمنٹ بالادست ہے مگر پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں نے اپنی بالا دستی دوسرے قوتوں کو دئیے ہیں۔