وزارت ہائر ایحوکیشن اور نجی یونیورسٹیز ایسوسی ایشن کے مذاکرات کامیاب
لاہور (خصوصی رپورٹ) پنجاب کی وزارت ہائر ایحوکیشن نے صوبے کو بڑے بحران سے بچا لیا۔وزیر ہائر ایجوکیشن کے چئیرمین ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ یونیورسٹیز کے ساتھ کامیاب مذاکرات۔نجی یونیورسٹیوں کے مطالبات منظور۔مسائل کے حل کے لئے فریقین پر مشتمل آٹھ رکنی کمیٹی قائم کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق پنجاب کی نجی جامعات میں پیدا ہونے والے بحران پر قابو پا لیا گیا۔وزیر ہائر ایجوکیشن پنجاب راجہ یاسر ہمایوں کے چئیرمین ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ یونیورسٹیز پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کا انعقاد ہوا۔مذاکرات میں نجی یونیورسٹیوں کے وفد کی سربراہی پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان نے کی جبکہ وفد میں اویس رؤف۔میاں عمران مسعود اور میجر جنرل (ر)عبید بن زکریا شامل تھے جبکہ وزیر ہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں کے ساتھ سیکرٹری محکمہ ہائر ایجوکیشن مذاکرات میں شریک تھے۔پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے راجہ یاسر ہمایوں کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز کا کردار قابل تعریف ہے۔ان کے تمام جائز مطالبات منظور کرنے کے لئے فریقین کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز اور وزارت ہائر ایجوکیشن کے مابین مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔ کوئی ایسا قانون نہیں لا رہے جس سے کوئی کسی کو ملزم قرار دیا جائے۔ معاملات کو حل کرنے کے لیے ا?ٹھ رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ کوئی ایسا قانون نہیں لارہے جس سے نجی شعبہ کی تزلیل ہو۔بیوروکریسی کی وجہ سے فائلیں روکی رہتی تھیں اس کو ٹھیک کرنے کے لیے ایک نظام واضح کرلیا ہے۔ معاملات حل کرنے کے لیے ہائر ایجوکیشن ریفارم کے نام سے آٹھ رکنی کمیٹی بنا دی کمیٹی میں چار ارکان نجی جامعات جبکہ چار ایچ ای ڈی سے ہوں گے۔سب کیمپس اور نئے ڈگری پروگرامز شروع کرنے کی جو فائلیں میرٹ پر ہیں ایک ہفتے میں کلئیر کردینگے۔ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں کپسٹی کا بھی ایشو ہے جس کو بہتر کررہے ہیں۔پرانے لوگوں کو تبدیل کیا گیا ہے۔ون ونڈو پر کام مکمل کرلیا گیا ہے۔ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز کے چئیرمین پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان کاکہنا تھا کہ ایجوکیشن کو ترجیحات میں شامل کیے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا۔امریکہ برطانیہ میں بھی بہترین جامعات نجی شعبہ کی ہیں۔خطے کے دیگر ممالک کے نسبت پاکستان میں اعلی تعلیم کے اداروں میں طلبہ کی انرولمنٹ کم ہے۔نجی جامعات کے ایکٹ پر عملدرآمد کیا جائے۔اگر ہمیں سپورٹ کیا جائے توانرولمنٹ میں اضافے کے ساتھ ساتھ ملکی جامعات کو کچھ ہی عرصے میں دنیا کی بہترین جامعات میں شامل کرسکتے ہیں۔حکومت اعلی تعلیم کو فروغ دینے کے لیئے صحت کارڈ کی طرح تعلیم کارڈ جاری کرے۔ اگر نجی شعبہ کو سپورٹ کرنا ہے تو ڈیپارٹمنٹ اور ڈگری شروع کرنے کے پروسیس تیز کرنا ہوگا۔قومی ایشو کو زیر بحث لانے کے لئے میڈیا کے مشکور ہیں۔وزیر ہائر ایجوکیشن اور سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کے بھی شکرگزار ہیں کہ انہوں نے معاملات کو سنجیدگی سے لیا۔چوہدری عبدالرحمان نے یقین دہانی کرائی کہ نجی سیکٹر کوالٹی ہائر ایجوکیشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔فریقین پر مشتمل آٹھ رکنی کمیٹی فوری طور پر نجی یونیورسٹیوں کے مسائل حل کرنے کے لئے فوری طور پر کارروائی کا آغاز کرے گی۔