امریکاسے امن معاہدہ، طالبان رہنمانے بھی چپ توڑ دی، افغان عوام کو بڑی خوشخبری سنادی

امریکاسے امن معاہدہ، طالبان رہنمانے بھی چپ توڑ دی، افغان عوام کو بڑی خوشخبری ...
امریکاسے امن معاہدہ، طالبان رہنمانے بھی چپ توڑ دی، افغان عوام کو بڑی خوشخبری سنادی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کابل/واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکا اورطالبان کے درمیان کشیدگی کے خاتمے اور افغانستان میں امن کے امکانات روشن ہونے لگے۔امریکی ، پاکستانی اور افغان حکام کے بعد طالبان رہنما نے بھی معاہدہ ہونے کاامکان ظاہر کردیا ۔


طالبان رہنما سراج الدین حقانی کاامریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں آرٹیکل بھی چھپ گیا جس میں ان کا کہنا ہے کہ افغان عوام جلد ہی امن معاہدے کی خوشی منائیں گے۔اپنے آرٹیکل کے آغازمیں ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کا آغاز ہوا تو ہمیں ان کی کامیابی پر ذرا بھی یقین نہیں تھا۔


انہوں نے کہا اٹھارہ سال کی طویل اور خونریز جنگ اور مذاکرات کے کئی سیشنز کے بعد ہمارے لئے ممکن نہیں تھا کہ ہم امریکاپر مزید بھروسہ کریں۔اس کے باوجود ہم نے ایک بار پھر کوشش کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ طویل جنگ ہر فریق کیلئے تباہی کا باعث بنی تھی۔اس لئے ہم نے سوچا کہ امن کی کوشش میں شامل نہ ہونا عقلمندی نہیں ہے۔گزشتہ چار دہائیوں سے افغان عوام کی قیمتی زندگیاں مسلسل ضائع ہورہی ہیں۔ہر شخص نے اپنا کوئی نہ پیارا کھو دیا ہے۔ہر شخص جنگ سے تھک چکا ہے۔ میں قائل ہوگیا کہ یہ قتل وغارت گری اب ختم ہونی چاہئے۔


انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکی سربراہی میں لڑنے والے غیر ملکی اتحاد کے ساتھ جنگ ہم نے شروع نہیں کی، ہمیں دفاع پر مجبور کیاگیا۔غیر ملکی افواج کا انخلا ہمارا اولین مطالبہ رہا ہے۔اور آج جب ہم امریکا کے ساتھ معاہدہ کرنے کی پوزیشن میں آگئے ہیں تو یہ کوئی معمولی بات نہیں بلکہ ایک اہم سنگ میل ہے۔


انہوں نے لکھا کہ ملا عبدالغنی برادراور شیر محمد عباس کی قیادت میں ہماری مذاکراتی ٹیم نے امریکا کے ساتھ معاہدے کو حتمی شکل دینے میں اٹھارہ تک انتھک محنت کی ہے۔کئی بار مذاکرات التوا کا شکار ہوتے بھی دکھائی دیئے۔امریکی کارروائیوں حتی ٰ کہ امریکی صدر کی جانب سے مذاکرات کے خاتمے کے باوجود ہم نے امن اور مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے کیونکہ اس جنگ سے سب سے زیادہ ہم افغان اذیت میں ہیں۔


سراج الدین نے کہا آسمان سے موت کے برسنے کے باوجودطالبان نے مذاکرات کی کامیابی کو یقینی بنانے کیلئے کوشش کی۔ہم دو دہائیوں تک بہادری کے ساتھ لڑتے رہے تاکہ اپنے ملک کا محاصرہ ختم کریں اور اس میں امن و سلامتی لے کرآئیں۔ہم غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد ملک میں بننے والی حکومتوںاور اس پر اقوام عالم کے تحفظات سے آگاہ ہیں۔ان تحفظات پر میرا موقف یہ ہے کہ ان تمام خدشات کا تعلق افغانیوں کا باہمی ہے۔ہم غیر ملکی انخلا کے بعد بھی اپنی بہتری سے متعلق باہمی مذاکرات کا سلسلہ تھمنے نہیں دیں گے۔ہم دیگر فریقوں کے ساتھ ملکر کام کرنے کو تیارہیں۔