صدر ٹرمپ مجھے معاف کرنے کی پیشکش کرچکے لیکن بدلے میں کیا چاہتے تھے؟ وکی لیکس کے بانی نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا، وائیٹ ہائوس کی تردید

صدر ٹرمپ مجھے معاف کرنے کی پیشکش کرچکے لیکن بدلے میں کیا چاہتے تھے؟ وکی لیکس ...
 صدر ٹرمپ مجھے معاف کرنے کی پیشکش کرچکے لیکن بدلے میں کیا چاہتے تھے؟ وکی لیکس کے بانی نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا، وائیٹ ہائوس کی تردید

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ویب ڈیسک)وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں دو ہزار سولہ کے صدارتی الیکشن میں روس کے کردار پر پردہ ڈالنے کے بدلے معافی کی پیشکش کی تھی تاہم وائیٹ ہائوس نے جولین اسانج کے اس دعوے کو مسترد کردیا۔ 

امریکی اخبار کے مطابق وکی ليکس کے بانی جولین اسانج کی وکیل جنیفر روبنسن نے لندن کی ایک عدالت کو بتا یا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوہزار سولہ کے صدارتی الیکشن کی مہم کے دوران ان کی مرکزی سیاسی حریف کی لیک ہونے والی ای میلز میں روس کے کردار پر پردہ ڈالنے کے بدلے معافی کی پیشکش کی تھی۔

روبنسن کے بقول یہ پیشکش کانگریس کے رکن ڈانا روہرابچر کے ذریعے کی گئی تھی۔

وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر ايسی خبروں کی تردید کی کہ ٹرمپ نے روس کے حوالے سے تنازعے میں مدد کے بدلے اسانج کو معاف کرنے کی پیشکش کی، ترجمان نے اس دعوے کو الزام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مکمل طورپر غلط بیانی اور جھوٹ ہے۔ادھرسابق ریپبلکن رکن کانگریس  ڈانا روہرابچر  نے بھی ٹرمپ یا ان کے کسی کارندے  کی طرف سے مجھے جولین اسانج کو ملنے کو کہا گیا اور نہ ہی میں نے پیشکش کی، وہ اپنے طور پر حقائق کی جانچ پڑتال کے لیے ضرور کام کررہے تھے۔انہوں نے مزید بتایا کہ وہ وکی لیکس کے بانی کو یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ ای میلز سے متعلق شواہد فراہم کریں کہ کس  نے دیں، تو وہ صدر سے معافی کیلئے بات کرسکتے ہیں۔ 

دوسری جانب جولین اسانج کی امریکا حوالگی کے لیے امریکی درخواست پر باقاعدہ عدالتی کارروائی آئندہ پیر سے شروع ہو گی۔