’اس نے مجھے گلے لگایا اور بوسہ لیا‘ عیسائیوں کے مشہور پادری کے خلاف 14 ویں راہبہ بھی میدان میں آگئی، ہراسانی کا الزام لگادیا
نئی دلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی ریاست کیرالہ میں عیسائیوں کے بشپ پر ایک اور راہبہ نے جنسی ہراسانی کا الزام عائد کردیا جس کے بعد بشپ کے خلاف سامنے آنے والی خواتین کی تعداد 14 ہوگئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والے بشپ فرینکو ملاکال کے خلاف ریپ کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اب سامنے آنے والی راہبہ ان کے خلاف کیس کی 14 ویں گواہ کے طور پر سامنے آئی ہیں۔ راہبہ نے پولیس کو ریکارڈ کرائے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 2015 سے 2017 کے دوران مسلسل 2 سال اس کا بشپ فرینکو کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ رہا جس کے دوران وہ ویڈیو کالز پر نازیبا حرکات کرتا اور میسجز میں ناقابل قبول الفاظ استعمال کرتا تھا۔
راہبہ نے کہا کہ وہ اب تک خاموش اس لیے تھی کیونکہ وہ بشپ سے ڈرتی تھی۔متاثرہ راہبہ کے مطابق بشپ نے 2017 اور ستمبر 2018 میں بشپ نے ان کے گرجا گھر کا دورہ کیا جس کے دوران انہوں نے مجھے گلے لگایا اور میرا بوسہ لیا۔
پولیس نے راہبہ سے بشپ کے خلاف تحریری درخواست دینے کی بات کی تاکہ مقدمہ درج کیا جاسکے لیکن اس نے ایسا کرنے سے منع کردیا، جس کے باعث بشپ کے خلاف علیحدہ مقدمہ درج نہیں کیا جاسکا۔
خیال رہے کہ بشپ فرینکو کے خلاف ریپ کا کیس جون 2018 میں درج کیا گیا تھا، ایک راہبہ نے الزام لگایا تھا کہ بشپ نے کوٹیام کے کونوینٹ میں اس کا ریپ کیا تھا، الزام سامنے آنے کے بعد پولیس بشپ کو گرفتار کرنے سے ہچکچاتی رہی لیکن ان کے خلاف احتجاج کا سلسلہ وسیع ہوا تو پولیس نے انہیں 21 ستمبر 2018 کو گرفتار کرلیا تھا۔