ہائیکورٹ کا اظہار برہمی،چیئرمین نیپرا اور سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن طلب
لاہور (نامہ نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے بجلی کے بلوں میں عائد سرچارجز، ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے خلاف درخواستوں میں جواب داخل نہ کرانے پر وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ حکومت کو فکر ہی نہیں کہ یہ معاملہ کتنی اہمیت کا حامل ہے ، عدالت کو بتایا جائے کہ بجلی کے بلوں میں سرچارج کس مد میں عائد کیا گیا ہے، عدالت نے چیئرمین نیپرا اور سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن کو 9 فروری کے لئے نوٹسز جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ تاریخ پیشی کے بعد درخواستوں پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے گی۔ لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ مسٹرجسٹس سید منصور علی شاہ اور مسز جسٹس عائشہ اے ملک نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں پر سماعت کی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کے بلوں میں اضافی سرچارج ، ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی مد میں وصول کئے جا رہے ہیں۔ درخواست میں مزید موقف اختیار کیا گیاکہ نیپر ایکٹ 1997کی دفعہ 31کے تحت وفاقی حکومت کو سرچارج اور ٹیکسز لگانے کا اختیار نہیں ہے اور صرف نیپرا کو ٹیرف اور ریٹ کا تعین کرنے کا اختیار حاصل ہے لہٰذا بجلی کے بلوں میں عائد تمام ڈیوٹیز،ٹیکسز اور سرچارج غیر قانونی ہیں اور نیپرا کی دفعہ اکتیس آئین سے متصادم ہے، درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ بجلی کے بلوں میں عائد سرچارج آئین میں دیئے گئے شہریوں کے بنیادی حقوق سے بھی متصادم ہے لہٰذا وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کے بلوں میں عائد تمام سرچارج اور ٹیکسز کالعدم کئے جائیں۔ عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ بجلی کے بلوں میں عائد کئے گئے سرچارج اور ٹیکسز کس مد میں وصول کئے جا رہے ہیں اور چیئرمین اور ممبران نیپرا کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن بھی عدالت میں پیش کیا جائے ، سرکاری وکیل نے مہلت طلب کرتے ہوئے استدعا کی کہ آئندہ سماعت پر تمام سرچارج اور ٹیکسز کے حوالے سے حکومتی موقف عدالت میں پیش کر دیا جائے گا، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے ایک ماہ سے سرچارجز اور ٹیکسز کی وصولی پر حکم امتناعی جاری کر رکھا ہے اور حکومت کو فکر ہی نہیں کہ یہ معاملہ کتنی اہمیت کا حامل ہے ، دو رکنی بنچ نے مفاد عامہ کے لئے دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت کے بعد تمام سرچارج اور ٹیکسز کی وصولی پر جاری حکم امتناعی میں9 فروری تک توسیع کرتے ہوئے چیئرمین نیپرا اور سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے اور قرار دیا ہے کہ معاملہ کی اہمیت کے اعتبار سے درخواستوں کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی۔