اوبامہ کے دورہ بھارت کا مقصد سٹریٹجک تعلقات کے ساتھ معاشی تعاون بھی ہے
واشنگٹن(تجزیاتی رپورٹ:اظہرزمان) بارک اوبامہ پہلے امریکی صدر ہیں جو بھارت کے یوم جمہوریہ کی تقریبات میں شرکت کرنے کے لئے مدعو کئے گئے ہیں۔اپنے عہد صدارت میں 2010ء کے بعد 26جنوری کو بھارت کا دوسرا دورہ کرنے کے بعد وہ واحد امریکی صدر بن جائیں گے جس نے اپنی صدارت کے دوران دو مرتبہ بھارت کا دورہ کیا۔صدر اوبامہ منگل کی رات ’’سٹیٹ آف یونین ‘‘کا سالانہ خطاب کررہے ہیں جس کا ہر طرف چرچا ہے۔لیکن اس کے بعد امریکی میڈیا اور واشنگٹن کے سیاسی حلقوں میں جو اہم ترین موضوع زیر بحث ہے وہ ان کا بھارت کا دورہ ہے۔ ’’سٹیٹ آف یونین‘‘خطاب میں اپنے اعلانات کا اثر اور کانگریس کا رد عمل دیکھنے کی بجائے صدر اوبامہ بھارت روانہ ہو جائیں گے ۔ کیا یوم جمہوریہ کی پیریڈ اور تاج محل دیکھنا ان کے لئے اتنا ہی اہم ہے یا پھر وہ اس موقع پر باقی دنیا کو کوئی اہم سگنل دینا چاہتے ہیں؟یہ وہ سوال ہے جس کا تجزیہ کیا جا رہا ہے۔ اس دوران وال سٹریٹ جرنل نے آئی ایم ایف کی تازہ پراجیکشن کو نمایاں طور پر شائع کیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق معیشت میں ترقی کی رفتار میں سرفہرست رہنے والا چین 2015ء اور2016ء میں نسبتاً سست رہے گا۔ اس کا واضح مطلب یہ نہیں ہے کہ دوسرے نمبرپر رہنے والا بھارت چین سے آگے نکل جائے گالیکن ایسا ہو بھی سکتا ہے۔ چین کی 2015ء میں متوقع رفتار کم ہو کر 6.8فیصد اور 2016ء میں 6.3فیصد رہ جائے گی۔ بھارت کی موجودہ سال متوقع رفتار 6.4فیصدہے اورآئندہ سال بڑھ بھی سکتی ہے۔ عالمی سیاست میں بڑی طاقتوں کو اپنا مقام برقرار رکھنے کے لئے آئندہ دنوں میں معیشت بہت اہم کردار ادا کرے گی۔ سیاسی ماہرین کے مطابق امریکہ کی سٹریٹجک اعتبار سے بھارت پر خصوصی توجہ کا ایک سبب بلکہ بڑا سبب اس کی معاشی ترقی ہو سکتی ہے۔ واشنگٹن کے سکیورٹی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ امریکہ اور بھارت کی سکیورٹی ایجنسیاں 25جنوری کو شروع ہونے والے صدر اوبامہ کے بھارت کے تین روزہ سرکاری دورے کے سکیورٹی انتظامات کو مضبوط بنانے میں مصروف ہیں۔ پتہ چلا ہے کہ وائٹ ہاؤس نے بھارت اورپاکستان کی حکومتوں سے درخواست کی ہے کہ وہ دورے کی اس مدت کے دوران اپنی مشترکہ سرحد کو پر سکون رکھیں اور سرحد کے دونوں طرف انتہا پسند کارروائی کرنے والے افراد پر کڑی نظر رکھیں۔ معلوم ہوا ہے کہ صدر اوبامہ جس وقت نئی دہلی کے ’’راج پاتھ‘‘پر یوم جمہوریہ کی پیریڈ دیکھیں گے اس وقت کم از کم دو گھنٹے کے لئے زمین کے ساتھ ساتھ فضاء میں سات تہوں کا سکیورٹی نظام قائم ہوگااورپورا علاقہ قلعے کی صورت اختیار کرے گا اور پانچ کلو میٹر میں نوفلائی زون بن جائے گا۔ صدراوبامہ کے دورے کی راہ ہموار کرنے کے لئے امریکی وزیرخارجہ جان کیری گذشتہ ہفتے بھارت کا چکر لگا گئے ہیں جہاں انہوں نے گجرات میں ایک اعلیٰ سطح کی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کی تھی۔ اس وقت صدر اوبامہ کے ہمراہ امریکی کمپنیوں کے متعدد سربراہ بھی نئی دہلی آرہے ہیں۔ اس پس منظرمیں دکھائی یہ دے رہا ہے کہ امریکہ اور بھارت جہاں اپنے سٹریٹجک تعلقات میں اضافہ کر رہے ہیں وہاں وہ معیشت کے میدان میں بھی ایک دوسرے کو قوت فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔