پاکستان کے رئیل اسٹینٹ سیکٹر میں مثبت رجحانات برقرار کے امکانات
-
کراچی(اکنامک رپورٹر) پاکستان کی پراپرٹی مارکیٹ سے متعلق جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق مکانات کی قلت،بڑھتے ہوئے ٹیکسوں اور پراپرٹی کے شعبے میں غیر شفافیت کے باوجود سال2016بھی پاکستان کی اربوں ڈالر مالیت کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے انتہائی روشن ثابت ہوگا۔یہ انکشافات پاکستان کی سب سے بہتر رئیل اسٹیٹ ویب سائٹ کی جانب سے حال ہی میں کی گئی نئی ریسرچ میں سامنے آئے ہیں۔ویب سائٹ کی جاری کردہ دوسری سالانہ رپورٹ میں پاکستان کے پراپرٹی سیکٹر کا جامع احاطہ پیش کیا گیا ہے۔رپورٹ میں رئیل اسٹیٹ ایجنٹس اور کسٹمرز دونوں سے کئے گئے آن لائن سروے کے ساتھ ساتھ پراپرٹی ماہرین کے انٹرویوز اور لامودی کے دستیاب اعداد و شمار کوبنیاد بنایا گیا ہے۔ اس ریسرچ میں سال2014-15کے دوران رئیل اسٹیٹ کے رجحانات میں تبدیلی،پراپرٹی کی تلاش کیلئے آن لائن سرچنگ،رئیل اسٹیٹ کی قیمتوں میں تبدیلی،مکانات کے متلاشی افراد میں مکانات کی خریداری اور کرائے پر لینے کے تقابل،مکانات کی بڑھتی ہوئی طلب اور عالمی مارکیٹ میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر اثرات سمیت دیگر عوامل کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ایجنسٹس کی جانب سے کئے گئے سروے میں78فیصد افراد نے پاکستان میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے مستقبل کو مثبت قرار دیا ہے۔کسٹمرز سے کئے گئے سروے میں مکانات کے متلاشی افراد کی جانب سے مکانات کی خریدای یا پھر کرائے پر مکانات حاصل کرنے کے رجحان کا پتہ لگایا گیا تو 50فیصد سے زائد افراد نے کرائے کے بجائے ذاتی مکان یا اپارٹمنٹ خریدنے کو ترجیح دی جبکہ ان میں سے 36فیصد افراد نے مکانات میں پائیدار ماحول دوست فیچرز کو اہم قرار دیا۔ کنٹری ڈائریکٹر سعد ارشد کا کہنا ہے کہ ہم اپنے ساتھ کام کرنے والے ایجنٹس کے مرتب کئے گئے مثبت آؤٹ لک سے اتفاق کرتے ہیں ،قیمتوں کے ہمارے اپنے اعداد وشمار اور ملک بھر میں موجود ایجنٹس کی رپورٹ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مارکیٹ سرمایہ کاری کے مواقعوں سے بھری پڑی ہے اور اس ضمن میں گوادر،پشاور اور بہاولپور سرمایہ کاری کے اعتبار سے موزوں ترین مقامات کی شاندار مثال ہیں۔