چارسدہ ،باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کا حملہ ،پروفیسر اور طلبہ سمیت 20افراد شہید،11زخمی ،فورسز کی جوابی کارروائی میں چاروں حملہ آور ہلاک

چارسدہ ،باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کا حملہ ،پروفیسر اور طلبہ سمیت ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

چارسدہ ،اسلام آباد (بیورو رپورٹ،آن لائن،اے این این،مانیٹرنگ ڈیسک ) باچا خان یونیورسٹی میں دہشت گردوں کے حملے میں کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر ڈاکٹر حامد اور طلبہ سمیت 20افراد شہید جبکہ 11 زخمی ہو گئے ،زخمیوں کو ڈی ایچ کیو اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جبکہہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ،باچا خان یونیورسٹی میں حملہ کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان نے قبول کر لی،صدر ، وزیراعظم ،چاروں وزراء اعلیٰ ، گورنرز،،سپیکر قومی اسمبلی،وفاقی وزیر داخلہ ،سابق صدرآصف زرداری ،بلاول بھٹو، سراج الحق نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز4 مسلح دہشت گرد یونیورسٹی کے عقبی دیوار کو پھلانگ کر کھیتوں کے راستے یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور اندر آتے ہی اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی ، ڈیوٹی پر موجود سیکیورٹی گارڈ نے دہشت گردوں کا مقابلہ کر نے کی کو شش کی مگر شدید دھند کے سبب حد نگاہ صفر تھی،جس کے باعث یونیورسٹی کے سیکیورٹی اہلکار کنفیوژ ن کا شکار رہے۔دہشت گرد ساڑھے 9بجے یونیورسٹی میں داخل ہوئے ، دہشت گردوں اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان فائرننگ کا تبادلہ 4گھنٹے تک جاری رہا جس میں4دہشت گرد مارے گے ، دہشت گردوں نے یونیورسٹی میں داخل ہونے کے 15منٹ بعد2 دھماکے کئے ، دہشت گردانہ حملے میں یونیورسٹی پروفیسر سید حامد حسین سمیت رحمان اللہ ولد شیر بہادر سرڈھیری ، صدیق اللہ ولد سید افضل اکبر آباد کاٹلنگ ، عبدالحمید بٹ خیلہ سوات ، آصف ولد اورنگزیب سرڈھیری ، حامد حسین ولد لعل بہادر صوابی ، سجاد ولد سنگین شاہ لوئر دیر، سید کمال ولد سید بلال کریمو شکور چارسدہ ، نعمت ولد دفتر خان بنوں ، حیدر علی ولد منتظر خان خانمائی چارسدہ، الیاس ولد غلام الرحمان کرک ، شہزاد ولد فضل ربی فقیر گل کلے تحت بائی ، حامد خان ولد عبدالعزیز سکنہ ہری چند چارسدہ ، عمران ولد سید راشد سکنہ فقیر گل کلے حوڑہ ڈھیری ، ساجد ولد ضمیر سکنہ بونیر ، افتخار ولد وزیر محمد مندنی چارسدہ سمیت یونیورسٹی ملازم فخر عالم ولد شاہ حسین جام شہادت نوش کر گئے۔عینی شاہدین کے مطابق دہشت گردوں نے اپنے حملے میں سب سے پہلے بوائز ہاسٹل کو نشانہ بنایا ہے حملے کے وقت یونیورسٹی میں قوم پرست رہنما باچا خان کی برسی کے موقع پر مشاعرے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں شرکت کے لئے طلبہ، اساتذہ اور عملے کی بڑی تعداد موجود تھی واقع کی اطلاع ملتے ہی پاک فوج کے دستے،پولیس اہلکار اور سکیورٹی ٹیمیں اور بم ڈسپوزل سکوارڈ کی بڑی تعداد جائے وقوع پر پنچ گئے اور پاک فوج کے جوانوں یونیورسٹی کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کیا اور یونیورسٹی میں داخل ہو کر طلبہ اور عملے کو باہر نکالا سکیورٹی اہلکاروں نے زخمیوں کو باہر ناکالا جس پر ریسکیو اہلکاروں نے تمام زخمیوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا ،ایک اور عینی شاہد نے بتایاکہ دہشت گردوں نے یونیورسٹی کے عقبی دیوار پر لگیں خار دار تاریں کاٹیں اور پھر فورا ہی دیوار پھلانک کر چاروں دہشت گرد داخل ہوگئے جس کے بعد فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا، ،باچا خان یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈآکٹر فضل الرحیم کے مطابق فائرنگ کے دوران 3 ہزار کے قریب طالب علم اور600 مہمان یونیورسٹی میں موجودتھے ۔حملے کے وقت شدید دھند تھی مسلح افراد دھند کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اندر داخل ہوئے ۔ دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشنز چارسدہ سعید وزیر نے کہا کہ دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں 3 اہلکار زخمی ہوئے ہیں، شدید دھند کی وجہ سے آپریشن میں مشکلات درپیش آ ئی ہیں،ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ دہشت گردوں کا پہلے یونیورسٹی گارڈز سے مقابلہ ہوا جس میں 3 گارڈز زخمی ہوئے، بعد میں پولیس وہاں پہنچ گئی، دہشت گرد یونیورسٹی میں داخل ہوکر مختلف اطراف میں پھیل گئے۔ ریسکیو اہلکار نے عینی شاہد طلبہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ حملہ پشاور سکول طرز کا حملہ لگتا ہے اور دہشت گردوں نے یونیورسٹی میں اندھا دھند فائرنگ کی ،سابق صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی نے حملے میں درجنوں افراد کے زخمی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے پوری منصوبہ بندی کے ساتھ حملہ کیا,ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کسی کو حملے کا ذمہ دار قرار دیا جانا مناسب نہیں، دہشت گردی کسی ایک صوبے کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے جس کا ہم سب کو متحد ہوکر مقابلہ کرنا ہوگا،میڈیا سے بات کرتے ہوئے چارسدہ کے رکن صوبائی اسمبلی ارشد علی کا کہنا تھا کہ فائرنگ کی آوازوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے ، جو دیوار پھلانگ کر یونیورسٹی میں داخل ہوئے ۔پاکستانی فوج کے شعب تعلقاتِ عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا ہے کہ حملے کی اطلاع ملتے ہی فوج کی سریع الحرکت فورس کے دستے پشاور سے جائے وقوع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کر دیا گیا ۔علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی جا تی رہی ۔ دہشتگردوں کو یونیورسٹی کے دو بلاکوں میں محصور کر کے کارروائی کی گئی جس کے نتیجے میں 4دہشتگرد مارے گئے ہیں ۔ آپریشن میں فوج کے کمانڈوز نے بھی حصہ لیا ۔۔آئی ایس پی آر کے مطابق اب فوجی دستے عمارت کے ہر حصے کو کلیئر کر لئے گئے ہیں اور اب فائرنگ کی کوئی آواز نہیں آ رہی ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے اہم کمانڈر اور پشاور کے آرمی پبلک سکول پر حملے کے ماسٹر مائنڈ عمر منصور نے نامعلوم مقام سے فون پر باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔ادھر وزیراعظم نواز شریف نے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور وزیرداخلہ سے حملے کی رپورٹ طلب کر دی ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ دہشت گردوں کا جلد خاتمہ کیا جائے ،انہوں نے کہا کہ معصوم طلبہ اور شہریوں کو نشانہ بنانے والوں کا کوئی دین اور مذہب نہیں اور ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا عزم کیے ہوئے ہیں، جبکہ باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان زاہد خان نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا،میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زاہد خان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت دہشت گردی کو روکنے میں ناکام ہوگئی ہے ،انھوں نے کہا کہ ہمیں متحد ہو کر دہشت گردی کوجڑ سے اکھاڑپھینکنا ہوگا۔دریں اثنا ء وزیر اعظم نواز شریف نے تین وفاقی وزراء پرویز رشید،میاں بلیغ الرحمان اور عبدالقادر بلوچ کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر پشاور پہنچ کر یونیورسٹی کا دورہ کریں اور ہسپتالوں میں زیر علاج زخمیوں کی عیادت کے ساتھ ان کے مکمل علاج معالجے کے یقینی بنایا جائے ۔وزیر اعظم کی ہدایت پر وفاقی وزراء نے یونیورسٹی کا دورہ کیا اور ہسپتال جا کر زخمیوں کی عیادت کی ۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی باچا خان یونیورسٹی کا دورہ کیا جہاں انھیں دہشتگردوں کے حملے اور فورسز کی جوابی کارروائی سے متعلق بریفنگ دی گئی۔جنرل راحیل شریف نے کور کمانڈر کے ہمراہ ہسپتال جا کر زخمیوں کی بھی عیادت کی ۔پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی چارسدہ یونیورسٹی اور ہسپتال کا دورہ کیا۔گورنر خیبر پختون خوا سردار مہتاب احمد خان نے بھی جائے وقوعہ اور ہسپتال کا درہ کیا۔دوسری جانب صدر ممنون حسین ، سابق صدر آصف علی زرداری،سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ،وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ،عمران خان ،بلاول بھٹو، سراج الحق،زاہد خان ،میاں افتخار حسین ،اسفند یار ولی ، خورشید شاہ ، پرویز خٹک ، مولانا فضل الرحمن ،گورنر خیبر پختو نخواہ ، مہتاب احمد خان ، گورنر پنجاب رفیق رجوانہ ، گورنر سندھ عشرت العباد ، وزیراطلاعات پرویز رشید ، سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔واضح رہے کہ بدھ کی صبح سکیورٹی فورسز نے اطراف کے علاقوں میں سرچ آپریشن کے دوران 4 ملزمان کو گرفتار کیا تھا جن کے قبضے سے اسلحہ اور فوج اور سکیورٹی فورسز کے یونیفارم بھی برآمد ہوئے تھے اور گذشتہ ہفتے بھی سکیورٹی خدشات اور دھمکی آمیز خطوط ملنے کے بعد پشاور میں کینٹ کے علاقہ نوتھیہ اور شہر میں واقع سرکاری اور نجی اسکولوں کو بند کردیا گیا تھا ۔

پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک )ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاظم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ چارسدہ یونیورسٹی پر حملہ کرنے والے کہاں سے آئے اورکس نے بھیجے ،اس حوالے سے معلومات حاصل کی جا چکی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کے حوالے سے بہت سی معلومات حاصل ہو چکی ہیں جنہیں چیک کیا جا رہا ہے۔حساس ادارے حاصل ہونے والی معلومات کی بنا پر گرفتاریاں کر رہے ہیں۔چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعدآرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت کور ہیڈ کوارٹر پشاور میں اجلاس ہوا جس میں جنرل راحیل شریف کو حملے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔بعد ازاں سانحہ چارسدہ پر پریس بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آ ر لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ قوم نے دہشت گردوں اور ان کی سوچ کو رد کردیا اس لیے گندے دہشت گردوں نے نہتے اور معصوم لوگوں کو اپنے ظلم کا نشانہ بنا یا۔انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کو پسپا کردیا ہے ،اس لیے دہشت گرد شکست خوردہ سوچ لے کر آسان ہدف کو نشانہ بنا تے ہیں۔جس طرح قوم نے حوصلے کا مظاہر ہ کیا اس سے دہشت گردی کی سوچ کو شکست ہو گئی۔عاصم باجوہ نے کہا کہ اگرکوئی دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے یا ان کے بارے میں معلومات متعلقہ اداروں کو فراہم نہیں کرتا تو دہشت گردوں کے ایسے سہولت کاروں کی وجہ سے دہشت گردی کے واقعات پیش آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حساس اداروں اور سیکیورٹی فورسز نے دن رات جاگ کر آپریشن ضرب عضب کے تحت جتنی کامیابیاں حاصل کیں انہیں واپس نہیں ہونے دیں گے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری مراحل میں ہے ،اس لیے دہشت گرد آسان ہدف کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن پاک فوج ،وفاقی و صوبائی حکومتیں ،حساس ادارے ،سول سیکیورٹی فورسز ،دوست ممالک اور قوم مل کر دہشت گردوں کو شکست دیں گے۔دہشت گرد کہاں سے آئے تھے ،اس حوالے سے کچھ معلومات ہیں جن کی تحقیقات کر رہے ہیں ،ابھی معلومات کو شیئر کرنا قبل از وقت ہے،آنے والے دنوں میں تمام معلومات قوم کے سامنے آجائے گی۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے دو ٹیلی فون بھی برآمد ہوئے ہیں جن پر وہ مسلسل رابطے میں تھے۔دہشت گرد کے فون پر مرنے کے بعد بھی افغانستان سے کالیں آرہی تھی۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان حالت جنگ میں ہے اور دہشت گرد قومی عزم اور حوصلے کو ختم کرنے کے لیے آسان ہدف کو نشانہ بنا تے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کیو نکہ تعلیم کو ترقی کی علامت سمجھا جاتا ہے اور تعلیم ہی ہمار مستقبل بھی ہے اس لیے دہشت گرد تعلیمی اداروں کو اس لیے نشانہ بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی چہرہ نہیں اس لیے ان سے جان چھڑانے کے لیے پوری قوم کو ذمہ داری لینا ہو گی۔عاصم باجوہ نے بتا یا کہ یونیورسٹی میں حملہ آوروں کو سیڑھیوں اور چھت پر مارا گیا اور انہیں مقررہ ہدف تک پہنچنے نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو پکڑنے کے لیے حساس اداروں کا آپریشن جاری ہے ،جلد ہی سہولت کاروں کی گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی۔عاصم باجوہ نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات سے صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا متاثر ہے،جب تک دہشت گردوں کے سہولت کار ،فنانسر اور ہمدرد موجودہیں ایسے حملے کہیں بھی ہو سکتے ہیں ،اسی وجہ سے پوری دنیا میں دہشتگردی پھیل رہی ہے۔

پشاور(آن لائن ) باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد وفاقی حکومت نے ملک بھر میں ایک روز، خیبر پختونخواہ حکومت نے صوبے میں تین دن جبکہ عوامی نیشنل پارٹی نے 10روزکے سوگ کا اعلان کر دیا ، ملک بھر میں قومی پرچم سرنگو ں رہے گا ، خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق تین دن تک صوبے بھر میں یونیورسٹی پر حملے میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیلئے سوگ منایا جائے گا جبکہ تمام سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔

مزید :

صفحہ اول -