چارسدہ یونیوسٹی میں دہشت گردی، تعلیمی اداروں کی سکیورٹی بڑھانے کی ضرورت
تجزیہ: آفتاب احمد خان
باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں دہشت گردوں کے حملے سے بیس جانوں کا ضیاع اس حقیقت کا ایک اور ثبوت ہے کہ دہشت گردوں کے نزدیک انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی، انہیں ہر صورت اپنے مکروہ مقاصد حاصل کرنا ہوتے ہیں خواہ انہیں کتنا ہی خون کیوں نہ بہانا پڑے۔ پاکستان خصوصاً صوبہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کرنے والوں کے بارے میں ایک تاثر پیدا ہوا ہے کہ وہ پختون ہیں اوران کا رجحان مذہب کی طرف ہے، یہ تاثر اس لیے غلط معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح کی درندگی کا مظاہرہ عسکریت پسندوں کی طرف سے کیا جا رہا ہے اس سے وہ پختون اور مسلمان تو کیا انسان بھی معلوم نہیں ہوتے، انہیں پاکستان اور پاکستان کے دشمنوں کے ایجنٹوں کے طور پر ہی دیکھا جانا چاہئے۔
دو روز قبل خیبر ایجنسی کے علاقے جمرود میں ایک خودکش دہشت گرد حملہ آور نے بارود سے بھری موٹر سائیکل پولیس کی گاڑی سے ٹکرا کر دس جانیں لے لی تھیں جن میں بچے بھی شامل تھے۔ بدھ کے روز باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں داخل ہوکر چار دہشت گردوں کی فائرنگ نے بیس افراد کو خون میں نہلا دیا۔ اس واقعہ کی ذمہ داری طالبان کے ایک گروپ نے قبول کی ہے جبکہ دوسرے نے اس کی مذمت کی ہے اور اسے خلاف شریعت فعل قرار دیا ہے۔ انسانی معاشرت میں عبادت گاہوں اور تعلیمی اداروں کو ہمیشہ احترام حاصل رہا ہے مگر پاکستان میں دہشت گردوں نے ان میں سے بہت سے مقامات کو نشانہ بنایا ہے، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عسکریت پسند کس راستے پر اور کس کے ایماء پر چل رہے ہیں۔ ان کے اس موقف کی کوئی بھی انسان حمایت نہیں کرسکتا کہ وہ پاکستان اور امریکہ کی دوستی کے خلاف ہیں یا وہ پاکستان میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں۔ شریعت کا نفاذ چاہنے والے مسجدوں اور درسگاہوں پر حملے نہیں کیا کرتے، ان کے مقاصد کچھ اور ہی ہوسکتے ہیں جن کی کوئی بھی پاکستانی حمایت نہیں کرسکتا۔
اگرچہ دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی کی روک تھام کیلئے کوئی لگے بندھے اصول یا طریقے اختیار نہیں کئے جاسکتے تاہم سکیورٹی کے انتظامات بہتر بناکر جانی نقصان میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ یہ بھی واضح ہے کہ دہشت گرد گروپ فورسز کے ارکان اور ان کے اداروں کو سب سے زیادہ نشانہ بناتے ہیں مگر اب انہوں نے تعلیمی اداروں پر بھی حملے شروع کر رکھے ہیں اس لیے ان اداروں کی حفاظت کیلئے غیر روایتی انتظامات کرنا ہوں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دہشت گرد تعلیمی اداروں کے مرکزی دروازوں سے داخل ہونے کی بجائے دیوار پھاند کر بھی آسکتے ہیں جیسے کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے سلسلے میں ہوا ہے، خصوصاً تقریبات کے موقع پر تعلیمی اداروں میں حفاظتی انتظامات بہتر بنائے جانے چاہئیں۔