طلبہ یونین پر طویل پابندی جمہوری حق سے محروم رکھنے کی آمرانہ سازش

طلبہ یونین پر طویل پابندی جمہوری حق سے محروم رکھنے کی آمرانہ سازش

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(لیاقت کھرل) طلبہ یونین پر طویل عرصہ سے عائد پابندی طلباء و طالبات کو جمہوری حق سے محروم رکھنے کی آمرانہ سازش ہے جس کا تانا بانا غیر جمہوری قوتوں نے آمروں کی آشیر باد سے بنا تھا جس کا مقصد جبر و استبداد کی قوتوں کو تقویت دینا تھا طلباء تنظیموں نے طلباء یونینز پر پابندی کو 1973ء کے آئین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کالجز اور یونیورسٹیوں میں طلبہ یونین پر پابندی سب سے پہلے سابق صدر جنرل ضیاء الحق کے دور میں لگائی گئی اور اس کے بعد پیپلزپارٹی کے دور میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے طلباء یونین پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا اعلان کیا تاہم طلباء یونینز کی سرگرمیاں بحال نہ ہو سکیں، جبکہ پرویز الٰہی کے دور میں طلباء یونینز پر دوبارہ پابندی عائد کر دی گئی، طلباء یونینز ایک ایسی یونیورسٹی ہے جس کی بدولت متعدد سیاسی لیڈروں نے جنم لیا جس میں جاوید ہاشمی، لیاقت بلوچ، حافظ سلمان بٹ، جہانگیر بدر، شیخ رشید، خواجہ سعد رفیق اور فرید پراچہ جیسے اہم سیاست دان طلباء یونین کی پیدا کردہ ہیں،اس حوالے سے اسلامی جمعیت طلباء کے ناظم اعلیٰ محمد زیبر حفیظ نے ’’پاکستان‘‘ کو بتایا کہ طلباء یونین پر پابندی نے طلباء کو جمہوری حق سے محروم رکھا گیا ہے یونین بازی سے طلباء میں سیاسی بصیرت جنم اور طلباء کا بنیادی حق ہے اور ہر تعلیمی ادارے میں طلبہ یونین کے الیکشن کی اجازت ہونی چاہئے، طلباء یونین کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر کے اس یونیورسٹی سے پیدا ہونے والے لیڈروں کی ایک قسم کی پیدائش کو ختم کر کے رکھ دیا گیا ہے۔اسلامی جمعیت طلباء کے عبدالمقیت اور تیمور خاں نے کہا کہ طلباء یونین واحد راستہ ہے ۔ جس کے ذریعہ مڈل کلاس کے افراد اس راستہ سے سیاسی میدان میں شامل ہوتے ہیں، اس سے سرمایہ دار، جاگیر دار طبقہ جو اس وقت ملک اور معاشرے پر قابض ہیں، ان سے چھٹکارا مل سکتا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ طلباء کے مسائل حل ہوتے ہیں ان کے حل کے لئے یہ پلیٹ فارم ضروری ہے، طلباء یونین پر عائد پابندی کا فوری خاتمہ ہونا چاہئے۔ آئی ایس ایف طلبا ء تنظیموں کے تعلیمی اداروں میں قیام کے حق میں ہے ۔آئی ایس ایف کی بنیاد 2007میں رکھی گئی اور تب سے آئی ایس ایف طلباء کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے ۔آئی ایس ایف کے عہدیداروں گلریز اقبال ،وقاص افتخار ، عمیر شوکت اور عبدالمنعم لودھی کا کہنا تھا کہ سرکاری اور نجی یونیورسٹیز اور کالجز میں طلباء یونین پر پابندی ختم کی جائے اور طلباء کو آزادانہ طور پر پرُامن طریقے سے سیاست کرنے کی اجازت دی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ طلباء سیاست نوجوان لیڈرز کو جنم دیتی ہے اور نوجوانوں میں ملکی سیاست کو سمجھنے کی لگن پیدا کرتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ان کا کہنا تھا کہ وہ بدمعاشی اور بھتہ مافیا ء پر مبنی طلباء سیاست کی مخالفت کرتے ہیں ، صاف شفاف اور جمہوری اصولوں پر مبنی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔انجمن طلباء اسلام لاہورڈوثیرن کے ناظم محمد اکرم رضوی نے کہا کہ یونین پر پابندی سے طلباء کے حقوق غضب کیے ہوئے ہے ۔ایم ایس ایف کے مرکزی صدر محمد سہیل چیمہ نے کہا کہ طلباء برادری کی وجہ سے پیار پاکستان معرض وجود میں آیا ۔حکمرانوں نے خوف اور اپنے مفاد کی خاطر طلباء سیاست پر پابندی لگا رکھی ہے تاکہ تازہ دم قیادت آگے نہ آسکے ۔ پاکستان کا آئین ہر شہری کو یونین سازی کا حق فراہم کرتا ہے مگر پنجاب کے عاقبت نا اندیش حکمران طلباء حقوق پر قدغن لگائے ہوئے ہیں ۔اسلامی تحریک طلباء کے چےئرمین غلام عباس صدیقی نے کہا ہے کہ طلباء تنظیموں پر پابندی کی وجہ سے طلباء کی مثبت سرگرمیاں تعطل کا شکار ہیں ۔اور وطن عزیز محب وطن قیادت سے محروم ہوتا جا رہا ہے طلباء تنظیموں نے دورے آمریت میں جمہوریت کی بحالی کیلئے گراں قدر خدمات پیش کی ہیں ۔جنہیں فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔اے ٹی آئی ضلع لاہور کے ناظم عامر اسماعیل نے کہا کہ طلباء تنظیموں پر نہیں سیاست دانوں کے تعلیمی اداروں میں داخلے پر پابندی لگائی جائے ۔ طلباء کے جمہوری حقوق کا ہر حال میں دفاع کریں گے ۔سندھ اور کشمیر میں طلباء تنظیموں پر پابندی ختم کرخوش آئند ہے ۔مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدر عرفان یوسف نے کہا اقتدار پر قابض حکمرانوں نے قائد اور اقبال کا وثیرن روکنے کیلئے طلباء تنظیموں پر پابندی عائد کر رکھی ہے جو سراسر1973کے آئین کے منافی ہے ۔طلباء حقوق کیلئے ایوان بالا سینٹ میں میں آواز اٹھانے پر اور طلباء یونین کی بحالی میں کرادر ادا کرنے پر اراکین سینٹ کا کردار قابل فخر ہے جبکہ اساتذہ کی تنظیموں نے بھی طلباء یونین پر عائد پابندی کو ختم کرنے پر زور دیا ہے۔

مزید :

صفحہ آخر -