آثار قدیمہ کے ماہرین نے ایک ہزار سال پرانی قبر کھود ڈالی، اندر کیا چیز موجود تھی؟ دیکھ کر ہر شخص کانپ اُٹھا کیونکہ۔۔۔

آثار قدیمہ کے ماہرین نے ایک ہزار سال پرانی قبر کھود ڈالی، اندر کیا چیز موجود ...
آثار قدیمہ کے ماہرین نے ایک ہزار سال پرانی قبر کھود ڈالی، اندر کیا چیز موجود تھی؟ دیکھ کر ہر شخص کانپ اُٹھا کیونکہ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

خرطوم(مانیٹرنگ ڈیسک) سوڈان میں ماہرین آثار قدیمہ نے ایک ہزار سال قدیم قبر دریافت کی، اور جب انہوں نے قبر کھولی تو اندر سے ایسی چیزی نکل آئی کہ دیکھنے والا ہر شخص کانپ اٹھا۔ اس قبر میں ایک راہب کو دفن کیا گیا تھا جس کی ہڈیوں پر تحقیق سے معلوم ہوا کہ دفن سے قبل چھریوں سے اس کے جسم کا گوشت کاٹ کر اتار دیا گیا تھا اور خالی ڈھانچہ دفن کیا گیا تھا۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق اس راہب کی ٹانگوں کی ہڈیاں عجیب زاوئیے سے قبر میں رکھی گئی تھیں جبکہ ہڈیوں پر جگہ جگہ ٹوکے یا چھری جیسے آلے کے کٹ لگے ہوئے تھے جوممکنہ طور پر گوشت اتارتے ہوئے لگے تھے۔

3500 سال پرانا مقبرہ سائنسدانوں نے کھولا تو ایسا انکشاف کہ ہر کسی کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں، اندر انسان ہی دفن نہ تھے بلکہ۔۔۔
ماہرین کے مطابق اس شخص کے مرنے کے کچھ ہی دیر بعد اس کی ہڈیو سے گوشت اتارا گیا اور بعد ازاں اسے دفن کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق مک ماسٹر یونیورسٹی کے ماہرین نے دریائے نیل کے قریب واقع اس قدیم قبرستان میں 123قبریں کھودیں اور ان سے باقیات نکال کر ان پر تحقیق کی۔ ماہرین کے مطابق ان میں سے بیشتر قبروں کا تعلق ہزار سال قبل سے ہے۔ اس وقت اس علاقے میں عیسائی ریاست ہوا کرتی تھی۔ تحقیقاتی ٹیم کے رکن رابرٹ سٹارک کا کہنا تھا کہ ”اس دور میں یہ رسم تھی کہ مرنے والے شخص کی ہڈیوں سے گوشت کاٹ کر اتار دیا جاتا تھا اور خالی ڈھانچہ دفن کر دیا جاتا تھا۔“

رپورٹ کے مطابق ماہرین اس امر پر تحقیق کر رہے ہیں کہ آیا وہ لوگ مردے کا گوشت کھانے کے لیے استعمال کرتے تھے یا اس کے متعلق کوئی اور روایت پائی جاتی تھی۔ کئی اور علاقوں میں بھی ایسی قبریں دریافت ہوئی ہیں جن میں ہڈیوں کو ایک مخصوص طریقے سے رکھا گیا تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھی صرف ہڈیاں ہی دفن کی گئی تھیں۔ آخری رسومات کا اس سے بھی ہولناک طریقہ تبت میں پایا جاتا ہے جہاں مرنے والے کی لاش پہاڑ کی چوٹی پر رکھ دی جاتی ہیں جہاں اسے گدھ وغیرہ نوچ نوچ کر کھاجاتے ہیں۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -