ڈونلڈ ٹرمپ کا طاقتور ترین انسان بننے کا سفر،زندگی میں کئی عروج و زوال دیکھے
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صرف کامیابیاں ہی نہیں سمیٹی ہیں بلکہ متعدد بار ناکامی کا بھی سامنا کرنا پڑا،ان کے اس عروج زوال نے دنیا کا طاقتور ترین انسان بنادیا ہے۔
جب ڈونلڈ ٹرمپ 13 سال کے تھے تو ان کے والد کو ان کے کمرے میں ایک بٹن سے کھلنے والا ایک چاقو ملا اور انھوں نے فوراً ان کی اصلاح کے لیے انھیں ملٹری سکول روانہ کر دیا،ڈونلڈ ٹرمپ بیس بال ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے اچھے کھلاڑی ثابت ہوئے اور انھیں صفائی ستھرائی کے لیے”نیٹ نیس اینڈ آرڈر“ا اعزاز بھی ملا لیکن ملٹری اکیڈمی میں وہ قریبی دوست بنانے میں ناکام رہے، 1964 میں سکول سے فارغ ہونے کے بعد گلیمر کی دنیا سے بہت زیادہ متاثر ہونے کے سبب ان کے ذہن میں فلم سکول جانے کا خیال مچلنے لگا۔ لیکن انھوں نے فورڈہم یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور پھر دو سال بعد پینسلوینیا یونیورسٹی کے وارٹن بزنس سکول منتقل ہو گئے۔
گیمبیا پر طویل عرصہ حکمرانی کرنے والے یحییٰ جامع کا حکومت چھوڑنے کا اعلان
امریکی صدر کو پہلی کامیابی 1971ءمیں ملی ،کالج ختم کرنے کے تین سال بعد ڈونلڈ ٹرمپ نیویارک شہر میں مین ہیٹن میں منتقل ہوئے۔ کوئنز سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان کو نیویارک کے امرا میں گھلنے ملنے میں شروع میں مشکل ہوئی لیکن انھوں نے بہت سے معماروں کو اپنی بے باکی اور جسارت سے حیرت میں ڈال دیا،ایک پیچیدہ ڈیل میں اپنے والد سے مالی امداد حاصل کرتے ہوئے سات کروڑ میں 42 ویں سٹریٹ پر واقع کموڈور ہوٹل خرید ا، پھر انھوں نے اس عمارت کی از سر نو تعمیر کی۔ انھوں نے اسے دی گرانڈ حیات ہوٹل کے نام سے سنہ 1980 میں دوبارہ شروع کیا، یہ تجربہ بہت کامیاب رہا اور چونکہ ڈونلڈ نے 50 فیصد سود کی شرح رکھی تھی اس لیے پیسے ان کے پاس بڑی مقدار میں آنے لگے۔
امریکی صدر کی زندگی میں ایک اہم کامیابی ٹرمپ ٹاور کی تعمیر ہے، اس کی تعمیر میں بغیر قانونی دستاویزات والے پولینڈ کے مزدوروں نے اہم کردار ادا کیا۔ نیویارک ٹائمز نے اس جگہ موجود دو آرٹ ڈیکو کو منہدم کرنے کے لیے ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ لیکن ایک بار جب 28 منزلہ عمارت تیار ہوگئی تو نیویارک کے میئر ایڈ کوچ سمیت سات سو مہمانوں نے مسٹر ٹرمپ کی پارٹی میں شرکت کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ صرف متنازعہ تقریریں ہی نہیں کرتے ہیں بلکہ تخلیقی ذہن کے مالک بھی ہیں،انہوں نے اپنی پہلی کتاب ’دا آرٹ آف دا ڈیل‘ نومبر 1987 میں لکھی، یہ کتاب نیویارک ٹائمز کی بیسٹ سیلر کتابوں کی فہرست میں 48 ہفتوں تک رہی جن میں سے 13 ہفتے سرفہرست رہی، اپنی مالی پریشانیوں کے دوران اپنی دوسری کتاب’دا آرٹ آف دا کم بیک‘ بھی لکھی۔ یہ کتاب بھی بیسٹ سیلر کی فہرست میں شامل رہی اور اس میں قرضوں سے باہر نکلنے، مارلا میپلز کے ساتھ مختصر (1993-97) ازدواجی زندگی کی پہیلیوں کی کہانی بیان کی گئی۔
اپنی شادی کے چار ماہ بعد ہی ٹرمپ نے متنازع تعلیمی ادارہ ٹرمپ یونیورسٹی متعارف کروایا، اس یونیورسٹی میں گریجوئیٹ اور پوسٹ گریجوئیٹ پروگرام آفر کیے جاتے تھے جن میں ٹرمپ کی مالیاتی کامیابی کے راز سکھانے کا دعویٰ کیا گیا،2006 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانیہ میں کچھ شہرت اس وقت حاصل کی جب انھوں نے سکاٹ لینڈ میں ایبرڈین شائر میں ایک گالف کورس خرید ا ۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی زندگی میں صرف کامیابیاں ہی نہیں رہی ہیں بلکہ متعدد بار ناکامیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا،ٹرمپ کے لیے 1990 کی دہائی ان کی اہلیہ سے بہت ہی مہنگی طلاق پر ختم ہوئی کیونکہ ان کی اہلیہ کو ان کے معاشقے کا علم ہو گیا تھا، نیویارک کا ریئل سٹیٹ بازار بہت زیادہ متاثر ہوا۔ ٹرمپ دو تہائیوں تک قرضوں کے سود کی ادائیگی وقت پر کرنے میں ناکام رہے، 1991 میں اٹلانٹک سٹی میں ٹرمپ کے تاج محل نے دیوالیے کا اعلان کیا۔ پھر سنہ 1992 میں ٹرمپ پلازہ اسی راہ پر چلا اور ان کے تجارت کے ماہر ہونے پر سوالیہ نشان لگ گئے۔
ایک بار انھوں نے گلی سے گزرتے ہوئے ایک غریب آدمی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے قرضوں کے سبب اس شخص سے 90 کروڑ ڈالر زیادہ غریب ہیں۔
سیاست میں سفر بھی عروج و زوال کی مثال ہے، 1999 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ریفورم پارٹی کے امیدوار بننے کی خوب کوشش کی، ان کا کہنا تھا کہ اوپرا ونفری ان کی بہترین نائب صدارتی امیدوار ہوں گی، اس وقت ان کی پالیسیاں تھیں کہ وفاقی بجٹ کے خسارے کو کم کرنے کے لیے انتہائی امیر افراد پر ایک دفعہ 14.25 فیصد ٹیکس لگایا جائے، 1964 سول رائٹس ایکٹ میں تبدیلی کر کے ہم جنس پرستوں کے خلاف امتیازی سلوک ممنوع کیا جائے اور کمپنیوں پر زیادہ ٹیکس لگا کر صحت عامہ کے حکومتی پروگرامز کو فنڈ کیا جائے۔ تاہم فروری 2000 میں انھوں نے ریفورم پارٹی میں اندرونی کھینچا تانی کے باعث یہ کوشش ترک کر دی۔
تنازعات اور عروج وزوال کی زندگی گزارنے والے ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے طاقتور ملک کے صدر بن کر سیاہ و سفید کے مالک بن گئے ہیں،اپنے پہلے خطاب میں ”سب سے پہلے امریکہ“کا نعرہ لگایا ہے اور اسلامی انتہا پسندی ختم کرنے کا اعلان بھی کیا ہے،نئے امریکی صدر اپنے وعدے کتنی حد تک نبھاتے ہیںاور کامیاب صدر ثابت ہوتے ہیں یا نہیں۔ان کو 4سال تک برداشت کرنا ہوگا۔