سیکرٹری ماحولیات کو آلودگی پر قابو پانے سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کا حکم
لاہور(نامہ نگار خصوصی)چیف جسٹس پاکستان نے محکمہ ماحولیات کی کارکردگی ناقص ترین قرار دیتے ہوئے قرار دیتے ہوئے سیکرٹری ماحولیات کو ہدایت کی کہ وہ آج 21جنوری تک ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے حوالے سے اپنی رپورٹس جمع کرائیں، اگر محکمہ ماحولیات پنجاب کی کارکردگی تسلی بخش نہ ہوئی تو سیکرٹری ماحولیات کو عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کریں گے ۔چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم ڈویژن بنچ نے ریمارکس دیئے کہ محکمہ ماحولیات بھاگ بھاگ کر سرکاری منصوبوں کی منظوری دیتا ہے ،ماحولیاتی آلودگی اتنی بڑھ گئی ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب ماسک پہنے بغیر کوئی شخص باہر نہیں نکل سکے گا۔فاضل بنچ نے یہ کارروائی عدالتی معاون عائشہ حامد کی ہسپتالوں کے فضلہ کے زیاں سے متعلق رپورٹ کے جائزہ لینے کے دوران کی، رپورٹ پڑھتے ہوئے عائشہ حامد نے بتایا کہ فضلہ کو جلانے سے ماحولیاتی آلودگی میں سنگین اضافہ ہوتا ہے، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ محکمہ ماحولیات کا کوئی نمائندہ عدالت میں موجود ہے،عدالتی استفسار پر سیکرٹری ماحولیات سیف انجم پیش ہوئے ، عدالتی معاون عائشہ حامد نے مزید بتایا کہ ہسپتالوں کی ویسٹ جلانے سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی کے اعدادو شمار اور محکمہ ماحولیات کے اعداد و شمار مختلف ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے سیکرٹری ماحولیات سے استفسار کیا کہ اعدادو شمار میں تضاد کیوں ہے لیکن سیکرٹری ماحولیات تسلی بخش جواب نہ دے سکے، چیف جسٹس پاکستان نے سیکرٹری ماحولیات کی سخت سرزنش کرتے ہوئے قرار دیا کہ آپ کی کارکردگی انتہائی ناقص لگ رہی ہے، اورنج لائن ٹرین کو دھڑا دھڑا این او سی جاری کرنے والے آپ ہی ہیں نا؟ لاہور کی ماحولیاتی آلودگی میں خوفناک اضافہ ہو رہا ہے اور آپ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں، پنجاب حکومت کے منصوبوں پر سیکرٹری ماحولیات فوری ٹھپہ لگا دیتے ہیں،غلط بیانی کی گئی تو نتائج بھگتنا ہوں گے، وہ وقت آنے والا ہے جب ماسک پہنے بغیر کوئی شخص باہر نہیں نکل سکے گا، ماحولیاتی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ باعث تشویش ہے، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ لاہور کے 6 مقامات پر ماحولیاتی آلودگی جانچ کر آج اتوار تک رپورٹ پیش کی جائے، تین مقامات لاہور کے اطراف اور تین مقامات لاہور کے اندر سے منتخب کر کے آلودگی جانچی جائے، محکمہ ماحولیات حکومت کا خدمت گار بنا ہوا ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر محکمہ ماحولیات کی کارکردگی غیرتسلی بخش ہوئی تو سیکرٹری ماحولیات کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیں گے ، اس کیس کی مزید سماعت آج بھی ہوگی ۔
ماحولیاتی آلودگی کیس