ڈاکٹر کی حیثیت ماں جیسی ہے، ان کی بہتری کیلئے تعلیمی اصلاحات لانا ہوں گی، سپریم کورٹ نے نجی میڈیکل کالجوں اور ہسپتالوں سے آمدنی اور ٹیکس کا حساب مانگ لیا
لاہور ( نامہ نگار خصوصی) چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار نے ہسپتالوں میں مریضوں مشکلات اور نجی میڈیکل کالجوں اورشعبہ صحت کی بہتری کی خاطر لئے گئے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ وہ سیاستدان نہیں اور وہ بھی نہیں ہیں جس کا آپ کو خیال ہے اورجن کا انہیں سمجھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرکی حیثیت ماں جیسی ہے،ان کی بہتری کیلئے تعلیمی اصلاحات لاناہوں گی،تعلیمی اصلاحات کاقانون بن جائے توسب بہترہوجائے گا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اتوارکی چٹھی کے روزچیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار، مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منظور احمد ملک پر مشتمل تین رکنی فل بنچ نے اس از خود نوٹس کیس میں نجی میڈیکل کالجوں اوران سے ملحقہ ہسپتالوں کی آمدنی ، ٹیکس ادائیگی اور مریضوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت کو بتایا گیا کہ لاہور کے ہسپتالوں سے 64 ٹن کچرا ملا ہے، اس کچرے کو ٹھکانے کیلئے مناسب انتظامات نہیں ہیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لاہور کے ہسپتالوں سے اتنا کچرا ملنا تشویشناک ہے، یہ ایک کلو بھی نہیں ہونا چاہیے تھا، کراچی میں اتنی گندگی پھیلی ہوئی تھی، عدالت نے ایکشن لیا تو بہتری آ گئی، جس طرح چیف سیکرٹری سندھ نے تعاون کیا ہے، ویسے ہی چیف سیکرٹری پنجاب بھی تعاون کریں، چیف جسٹس نے مزید قرار دیا کہ پنجاب حکومت کو چاہیے کہ وہ مریضوں کی مشکلات ختم کرنے کے لئے وسائل فراہم کرے ، لوگ فرش پر لیٹے ہوتے ہیں، دواکے پیسے نہیں ہوتے لیکن حکومت کی اس پر کوئی توجہ نہیں ہے، عدالت نے محکمہ ماحولیات کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر ہسپتالوں کی ویسٹ سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی جانچنے والے آلات سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں بھی کچراکی یہی صورتحال ہے جس پر عدالت نے نجی میڈیکل کالجوں اوران سے ملحقہ ہسپتالوں کی آمدنی ، ٹیکس ادائیگی اور مریضوں کی تفصیلات طلب کر لیں، سپریم کورٹ میں ینگ ڈاکٹرز کے نمائندے سلمان کاظمی بھی پیش ہوئے اور استدعا کی کہ سپریم کورٹ ہاﺅس جاب کرنے والے ڈاکٹروں کی تنخواہوں پر بھی فیصلہ کرے، ہاﺅس جاب کرنے والے ڈاکٹرز کو صرف 45ہزار روپے ماہانہ دیا جاتا ہے جو ناکافی ہے، اس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ایک مرتبہ تعلیمی اصلاحات کا قانون بن جائے تو سب بہتر ہو جائے گا۔ڈاکٹرز کی کم تنخواہیں افسوسناک امر ہے، 45ہزار تنخواہ میں ایک ینگ ڈاکٹر معمول کی زندگی نہیں گزارسکتا، ڈاکٹر کی حیثیت ماں کی ہے، ان کی بہتری کے لئے تعلیمی اصلاحات لانا ہوں گی۔ ڈاکٹر سلمان کاظمی نے نشاندہی کی کہ معاشرے میں جعلی ڈاکٹروں کی کثیر تعداد بھی کام کر رہی ہے جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جعلی ڈاکٹروں کی نشاندہی کی جائے، سپریم کورٹ ایکشن لے گی۔
چیف جسٹس پاکستان نے ینگ ڈاکٹرز کے نمائندے کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پاکستانی فوج نے 65 کی جنگ میں کمال کر دیا تھا، ینگ ڈاکٹرز بھی ہماری ٹیم کا حصہ ہیں اور ہماری فوج ہیں، ینگ ڈاکٹرز بھی نظام کی بہتری کے لئے سپریم کورٹ سے تعاون کریں۔ چیف جسٹس پاکستان نے مزید ریمارکس دیئے کہ میں سیاستدان نہیں اور وہ بھی نہیں ہوں جن کا آپ کو خیال ہے، عدالت نے ازخود نوٹس کیس پر مزید کارروائی آئندہ سماعت تک ملتوی کر دی۔