’مسلمان وہ کینسر ہیں جو۔۔۔‘ برطانوی ماڈل اور خاتون سیاستدان کے نفرت انگیز سوشل میڈیا پیغامات منظر عام پر آگئے، ہر مسلمان غصے سے آگ بگولا ہوگیا اور۔۔۔

’مسلمان وہ کینسر ہیں جو۔۔۔‘ برطانوی ماڈل اور خاتون سیاستدان کے نفرت انگیز ...
’مسلمان وہ کینسر ہیں جو۔۔۔‘ برطانوی ماڈل اور خاتون سیاستدان کے نفرت انگیز سوشل میڈیا پیغامات منظر عام پر آگئے، ہر مسلمان غصے سے آگ بگولا ہوگیا اور۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) مغربی دنیا میں اسلام اور مسلمانوں سے منافرت کے واقعات آئے روز رونما ہوتے رہتے ہیں اور اب برطانیہ کی ایک خاتون سیاستدان نے مسلمانوں کے متعلق ایسی ہرزہ سرائی کر ڈالی ہے کہ دنیابھر کے مسلمان غصے سے آگ بگولا ہو گئے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق فیشن ماڈل اور یو کے انڈیپنڈنس پارٹی کی خاتون سیاستدان ’جو میرنے‘ نے سوشل میڈیا پر پیغامات میں اپنے دوستوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”مسلمان اس زمین کا کینسر ہیں، یہ سب کے سب احمق اور دھوکے باز ہیں، ان پر کسی معمولی چیز پر بھی بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔“
25سالہ جو میرنے نے مزید لکھا کہ ”اگر عیسائی ایسے ہوتے تو میں ان کے متعلق بھی یہی کچھ بولنے والی پہلی عورت ہوتی لیکن یہ عیسائیت نہیں ہے، اسلام ہے۔ اس سے پہلے کہ مزید برطانوی شہری قتل ہوں، ہمیں جتنی جلدی ممکن ہو سکے مسلمانوں کو اپنے ملک سے نکال باہر کرنے کی ضرورت ہے۔“ایک اور دوست کو لکھے گئے پیغام میں جومیرنے نے کہا کہ ”برطانیہ میں مسلمان اتنی کثرت سے موجود ہیں کہ اگر آپ لندن کی کسی گلی کی تصویر لے کر امریکہ یا کسی اور ملک کے کسی باشندے کو دکھائیں اور پوچھیں کہ یہ کس ملک کی تصویر ہے تو وہ ترکی یا کسی اور مسلمان ملک کا نام لے گا۔“


رپورٹ کے مطابق جو میرنے پارٹی لیڈر ہنری بولٹن کی الیکشن میں ان کی انتخابی مہم کی چیف بھی رہی۔ تاہم ان نسل پرستانہ پیغامات کے منظرعام پر آنے کے بعد ہنری نے اس سے تعلق ختم کر دیا ہے۔ دوسری طرف جومیرنے اپنے بیانات پر پوری ڈھٹائی کے ساتھ ڈٹی ہوئی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ”میں کچھ بزدل ’ٹوریز‘ کی طرح اپنے خیالات نہیں بدلوں گی، جو میرے ذہن میں ہے کہتی رہوں گی۔“ تاہم اس نے اپنے بیانات پر پارٹی اراکین سے معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ ”میرے بیانات کی وجہ سے جو ہنگامہ برپا ہوا ہے اس پر مجھے بہت دکھ ہوا، میں اس پر اراکین سے معافی مانگتی ہوں۔“