مرنیوالے پہلے اغوا کار ،پھر دہشتگرد پھر بیگناہ سی ٹی ڈی اپنی کہانی بار بار بدلتی رہی

مرنیوالے پہلے اغوا کار ،پھر دہشتگرد پھر بیگناہ سی ٹی ڈی اپنی کہانی بار بار ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )ساہیوال کے مبینہ مقابلے کے حوالے سے سی ٹی ڈی بار بار اپنا موقف تبدیل کرتی رہی جس کے باعث اس واقعے کو مزید مشکوک بنا دیا سی ٹی ڈی سب سے پہلے موقف سامنے آیا مرنے والے اغوا کار تھے دو بچوں کو بازیاب کرا لیا گیا ۔ واقعے پر احتجاج اور اہل علاقہ کی طرف سے مہر خلیل کو علاقے کا 35سالہ رہائشی اور پرامن شہری قرار دینے پر موقف تبدیل کیا اور کہا دہشت گرد اپبے ساتھیوں کی فائرنگ سے مارے گئے اس کے تیسرے موقف میں خلیل اور اس کے اہلخانہ کو بے گناہ قرار دیا گیا تاہم یہ بھی کہا کہ ذیشان دہشت گرد تھا، فیملی کو استعمال کیا، شیشے کالے ہونے پر خواتین اور بچے نظر نہ آئے۔ گاڑی کالعدم تنظیم کے زیر استعمال رہی، روکنے پر موٹرسائیکل سواروں کے ساتھ فائرنگ کی۔۔سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق گاڑی کو روکا تو موٹر سائیکل پر موجود افراد اور ذیشان نے فائرنگ کر دی، ذیشان نے جنوبی پنجاب میں بارودی مواد منتقلی کیلئے خلیل کی فیملی کا استعمال کیا، بدقسمتی سے خلیل اور اسکی فیملی بھی ہلاک ہو گئی۔ واقعے کی ویڈیو سامنے آنے پر سی ٹی ڈی نے پھر موقف تبدیل کر لیا اور کہاکہ ہم نے دہشت گردی کا ایک بڑا منصوبہ ناکام بنایا ہے۔اس سے قبل سی ٹی ڈی نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ کار میں اغوا کار سوار تھے اور پولیس مقابلے کے بعد 3 بچوں کو بازیاب کرالیا گیا ہے۔سی ٹی ڈی پنجاب کے ترجمان کا اپنی نئی وضاحت میں کہنا ہے کہ گزشتہ روز سیف سٹی کیمرے سے ایک مشتبہ کار کی نشاندہی ہوئی، جس میں اگلی سیٹ پر 2 مرد موجود تھے اور وہ لاہور سے ساہیوال جارہے تھے۔سی ٹی ڈی کا دعویٰ ہے کہ اہلکاروں نے کار کو رکنے کا اشارہ کیا اور کار نہیں رکی جب کہ ڈرائیور ذیشان سے اہلکاروں پر فائرنگ کی جب کہ کار کے پیچھے آنے والے موٹر سائیکل پر سوار 2 ملزمان نے بھی سی ٹی ڈی اہلکاروں پر فائرنگ کی۔ترجمان سی ٹی ڈی پنجاب کے مطابق دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد ذیشان ہلاک ہوگیا، جب کہ اس کے ساتھ کار میں سوار خاندان کے افراد بھی گولیوں کا نشانہ بنے۔ترجمان کے مطابق گاڑی کے شیشے کالے تھے جس کے باعث پچھلی سیٹ پر بیٹھی خاتون اور بچے نظر نہیں آئے اور وہ بھی گولیوں کا نشانہ بنے، ہلاک دہشتگرد ذیشان کے پاس دھماکہ خیز مواد تھا اور خاندان کو بورے والا چھوڑنے کے بعد اس کا منصوبہ تھا کہ وہ اسے خانیوال یا ملتان میں کہیں چھوڑ دے۔ترجمان سی ٹی ڈی نے ساہیوال واقعے پر تیسری مرتبہ جاری بیان میں کہا کہ ساہیوال شوٹ آؤٹ کے بعد کوئی فائرنگ نہیں ہوئی، میڈیا پر چلنے والی ویڈیو وقوعے کے بعد کی ہے اس لیے قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔ترجمان سی ٹی ڈی نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تفتیش مکمل ہونے دیں، میڈیا ٹرائل نہ کیا جائے، اگر کوئی بدنیتی ہوئی تو ثابت ہو جائے گی، اگر کوئی بدنیتی یا غیر ذمہ داری پائی گئی تو ذمہ داران کو سزا ملے گی۔
موقف تبدیل

مزید :

صفحہ اول -