ویل ڈن ،محمد حفیظ،شاباش امام الحق
کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے شاہینوں نے پہلے ون ڈے میں پروٹیز کو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر پانچ میچوں کی سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کر لی اور دورے میں پہلی فتح کا بھی منہ دیکھ لیا،اب صرف دو قدم کی دوری پر سیریز میں جیت شاہینوں کا مقدر ہو گی۔بات کرتے ہیں میچ کی تو پاکستانی باؤلرز نے ایک حد تک سکور روکے رکھا جس سے افریقہ جیسی مضبوط ٹیم بہت بڑا ٹارگٹ دینے میں ناکام رہی ،وہیں ہمارے باؤلرز وکٹ حاصل کرنے کے لیے کافی پریشان دکھائی دیئے اور صرف دو وکٹ حاصل ہی کر سکے اس کے برعکس پروٹیز کے باؤلرز نے لائن لینتھ پر گیندیں کروائیں اور پاکستان کے پانچ کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دیکھنے پر مجبور کیایہی نہیں ایک موقع پر افریقہ کی میچ پر پوری گرفت نظر آنے لگی وہ تو بھلا ہو سینئر بلے باز محمد حفیظ اور شاداب خان کا جنہوں نے اپنے اوسان خطا کیے بغیر میچ کو اپنے حق میں کر لیا ورنہ ہمارے قائد ٹیم کو بیچ منجدھار کشتی کو غوطا لگوانے لگے تھے،خیر میچ کی خاص بات امام الحق ،بابر اعظم اور سینئر پلیئر محمد حفیظ کی ذمہ دارانہ اننگز تھی،جس کی بدولت ٹیم کو کامیابی ملی ،جس سے ٹیم کا مورال بلند ہوا جو آگے کام بھی آئے گا۔اب بات کرتے ہیں شاہینوں کی میچ میں ہونے والی خامیوں کی تو آخر کیا وجہ ہے کہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر،بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاوراور باؤلنگ کوچ اظہر محمود سے قومی کرکٹرز کی خامیوں پر قابو نہیں پایا جا رہا،فخر زمان ہمیشہ کی طرح اس میچ میں بھی اپنی اسی کمزوری پر پویلین لوٹے جس پر آج تک قابو نہیں پایا جا سکا،امام الحق اچھا بھلا کھیلتے ہوئے اچانک سینچری کے قریب آکر بے تکی سی شارٹ کھیلتے ہوئے چلتے بنے،حالانکہ اس موقع پر کوچ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کھیلنے والے کو صبر سے کھیلنے کی تلقین کرے اور اپنی سینچری مکمل کرے،بابر اعظم بیک فٹ پر جا کر کھیلتے ہوئے وکٹ گنوا بیٹھے،کپتان سرفراز احمد کے ننھے کندھوں پر تینوں فارمیٹ کا بوجھ ہونے کے باعث سیدھا اثر ان کی پرفارمنس پر پڑ رہا ہے اور جہاں ان کی پرفارمنس کی ضرورت ہو وہاں وہ خود کسی کی فتح گرُ پرفارمنس کے متلاشی ہوتے ہیں،حسن علی کو شروع کے اوورز کروانے کی بجائے جب آپ انہیں پرانی گیند پکڑوائیں گے تو پھر مار تو پڑے گی نہ وہ کوئی وسیم اکرم،وقار یونس یا شعیب اختر تو ہیں نہیں جو پرانی گیند کو بھی ہر جگہ گھمانے کی صلاحیت سے مالا مال ہوں ،ابھی وہ سیکھنے کے مراہل میں ہیں اور پرانی گیند سوئنگ کرنے میں وقت لگے گا۔
اس کے لیے اظہر علی جو ان کے باؤ لنگ میں بھی گرو ہیں گر سکھانے ہوں گے عثمان شنواری پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے ورنہ سپیڈ کے چکر میں جلد مستقل ان فٹ ہوتے نظر آ رہے ہیں،فیلڈنگ میں کیچز چھوڑے گئے جو آنے والے میچز میں پریشانی کا سبب بن سکتے ہیں میں پہلے بھی کئی مرتبہ کہ چکا ہوں کہ ٹیم میں نئے خون کے ساتھ سینئرز کو بھی موقع ملنا چاہیے اور انہیں ان کی اس ذمہ داری سے مکمل طور پر آشنا بھی ہونا چاہیے تا کہ ان کا تجربہ ٹیم کے کام آ سکے،سلمان بٹ کو قومی ٹیم میں واپسی کا پروانہ تھماتے ہوئے ان پر بھاری ذمہ داری ڈالنی چاہیے،شعیب ملک کو ان کی مرضی کے نمبروں پر بیٹنگ کرواکر انہیں استعمال کیا جائے ۔
اگر آصف علی بھی مہیا ہو جائیں تو اور بھی مضبو ط ٹیم ہو سکتی ہے باؤلنگ میں جنید خان،حسن علی،راحت علی،محمد عامر ،محمد عباس کے ساتھ سپنرز میں عماد وسیم،شاداب خان ،محمد حفیظ اور شعیب ملک سے استعفادہ کیا جائے اور فی الوقت محمد رضوان کو ٹیسٹ میچز میں استعمال کر لیا جائے اس سے سرفراز کے کندھوں کا بوجھ بھی کچھ کم ہو گا اور ان کی پرفارمنس میں بھی بہتری آئے گی ورنہ چیمپئنز ٹرافی کے بعد سے لیکر آج تک ہم پہلی پانچ پوزیشن پر بھی نہ آ سکے جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔
