لیاقت قائم خانی کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد
اسلام آباد (آئی این پی) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کردی۔پیر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر درخواست مسترد کردی۔ نیب نے استدعا کی کہ لیاقت قائمخانی سے آمدن سے زائد اثاثے کے الگ کیس میں تفتیش کرنی ہے، چھاپے کے دوران لیاقت قائمخانی کے گھر سے بڑا خزانہ برآمد ہوا تھا، لیاقت قائم خانی سے متعلق مزید ریکارڈ ملا ہے جس کی روشنی میں تفتیش کرنی ہے۔واضح رہے سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کو کرپشن کے الزام میں نیب نے ستمبر 2019 کوحراست میں لیا تھا، کروڑوں روپے کے اثاثے، غیر ملکی کرنسی، پلاٹس، اسلحہ اور دیگر اشیا کے مالک لیاقت قائم خانی 1986 میں پہلی بار کے ایم سی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر بھرتی ہوئے۔کراچی میونسپل کارپوریشن سے ڈائریکٹر جنرل پارکس کے عہدے پر ریٹائر ہونے والے لیاقت علی خان قائم خانی کو 80 کی دہائی میں اس وقت کے وزیراعظم محمد خان جونیجو کی مبینہ سفارش پر کے ایم سی میں نوکری دی گئی، وہ 1986 میں 16 گریڈ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر بھرتی ہوئے۔رپورٹ کے مطابق لیاقت قائم خانی ابتدائی طور پر کراچی کی غریب بستی گٹر باغیچہ کے رہائشی تھے، صرف 2 سالہ ملازمت کے دوران ہی انہوں نے 1988 میں شہر قائد کے پوش علاقے پی ای سی ایچ ایس بلاک ٹو میں 2 ہزار گز کا محل نما بنگلہ 14 لاکھ روپے میں خریدا۔سابق کے ایم سی افسر کیخلاف کرپشن کی پہلی نیب انکوائری 2003 میں بند کی گئی جبکہ انسداد کرپشن یونٹ میں بھی 3 کروڑ روپے کے مبینہ گھپلوں کی تحقیقات 2013 میں بند کردی گئی تھیں۔سابق ڈی جی پارکس کے ایم سی لیاقت علی خان قائم خانی 2 فیکٹریوں، ایک مارکیٹ، سینکڑوں پلاٹس اور زرعی زمین سمیت اربوں روپے مالیت کی قیمتی گاڑیوں اور اسلحہ کے بھی مبینہ مالک ہیں۔سابق ناظم کراچی نعمت اللہ خان اور مصطفی کمال کے ادوار میں لیاقت علی خان ڈی جی پارکس کے ایم سی کے عہدے پر تعینات تھے، سابق صدر پرویز مشرف نے 2008 میں انہیں تمغہ امتیاز اور سابق صدر آصف زرداری نے 2011 میں ستارہ امتیاز سے نوازا تھا۔
قائم خانی