پسماندہ علاقوں کی ترقی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں گے، محمود خان
پشاور(سٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان سے وزیر مملکت برائے پارلیمانی اْمور علی محمد خان کی سربراہی میں این اے 22 کے ایک وفدنے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں ملکی اور صوبائی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہو ا ہے۔ اس موقع پر اسلام آباد تا پشاور موٹروے کی بیوٹیفکیشن، قیام و طعام میں عوام کیلئے بہتر سہولیات، ٹول پلازوں میں واش رومز اور مساجد کی صفائی و ستھرائی کو مزید بہتر بنانے کیلئے باہمی تعاون پر اتفاق ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ پورے صوبے کی ترقی و خوشحالی کیلئے صوبائی حکومت کی طرف سے عملی اقدامات اْٹھائے جارہے ہیں۔ اْنہوں نے وزیر مملکت علی محمد خان کے حلقے این اے۔22 میں مختلف سڑکوں کی تعمیر نو و بحالی کیلئے بھی احکامات جاری کئے ہیں۔ این اے 22میں عوام کی محرومیوں کا ازالہ کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے لوند خوڑ ٹو موٹئی روڈ کی تعمیر نو ترجیحی بنیادوں پر ممکن بنانے کی ہدایت کی ہے جبکہ خرکی روڈ کی تعمیر و افتتاح جلد ممکن بنانے کی بھی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ خرکی روڈ کا افتتاح وزیر مملکت علی محمد خان اور حلقے کے ایم پی اے کے ہاتھوں ممکن بنایا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے لوند خوڑ ٹو قندیل روڈ کی تعمیر نو و بحالی جبکہ روڈ پر پل کی تعمیر جلد ممکن بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔ اْنہوں نے مزید کہا کہ چنچڑوں خٹ روڈ اور اوسئی روڈ کی تعمیر بھی بہت جلد ممکن بنائی جائے گی جس کے لئے صوبائی حکومت تمام تر ممکن وسائل فراہم کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے یونین کونسل کوہ برمول میں بی ایچ یو کی اپ گریڈیشن کی بھی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ ہاتھیان گرلز ڈگری کالج کے قیام کے منصوبے کو اگلے اے ڈی پی میں شامل کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔اْنہوں نے مزید کہا ہے کہ حلقہ این اے 22 کیلئے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سکیموں اور پرائمری سکولز کے قیام کے منصوبوں کو بھی اگلے اے ڈی پی میں شامل کیا جائے گا۔اْن کا کہنا تھا کہ صوبے بھر کے پسماندہ اور ترقی سے محروم علاقوں کو ترجیحی بنیادوں پر اْٹھایا جائے گاجبکہ ان علاقوں میں بہتر صحت اور تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کیلئے عملی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ سڑکوں کا انفراسٹرکچر بہتر کرنا اور عوام کو بہتر سفری سہولیات فراہم کرنا ترجیحات میں شامل ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیرمملکت برائے پارلیمانی اْمور علی محمد خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کا شکریہ ادا کیا ہے اور صوبائی حکومت کی صوبے کی ترقی کیلئے کاوشوں کو سراہا ہے۔ اْنہوں نے کہاہے کہ وفاق اور صوبائی حکومت باہمی تعاون سے نہ صرف ملک بلکہ صوبہ خیبرپختونخوا بھی جلد ترقی کی منازل طے کر ے گا۔ وفد کے دیگر اراکین میں سجاد انور، صادق حسین ودیگر شامل تھے۔
پشاور(سٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کوہاٹ ڈویژن کے عوامی نمائندوں کی مشاورت سے کوہاٹ ڈویژن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ (کے ڈی ڈی پی) کے تحت ترقیاتی سکیموں کو فوری طور پر حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے جبکہ حتمی منظوری کیلئے ترجیحی سکیموں کی ایک جامع تفصیل اسی سال 10 فروری تک مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔اس منصوبے کی شروعات اسی سال فروری کے مہینے میں متوقع ہے۔ وزیر اعلی نے سکیموں کی ڈوپلیکشن سے بچنے کے لئے مجوزہ سالانہ ترقیاتی پروگرام اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کا جامع مطالعہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کوہاٹ ڈویژن کے اس منصوبے کے لئے تیل و گیس پیدا کرنے والے اضلاع کے رائلٹی فنڈز سے مالی اعانت فراہم کی جائے گی جبکہ صوبائی حکومت کوہاٹ ڈویژن میں تیل کی پیداوار سے محروم تحصیلوں کی مساوی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام سے 20 فیصد فنڈ بھی دے گی۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں کوہاٹ ڈویژن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ (کے ڈی ڈی پی) کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اجلاس میں ایم این اے شاہد خٹک، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے توانائی حمایت اللہ خان وزیر اعلی کے مشیر برائے ضم شدہ اضلاع اجمل وزیر، وزیر اعلی کے پرنسپل سکریٹری شہاب علی شاہ، سیکرٹری توانائی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس کو کوہاٹ ڈویژن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اس منصوبے سے 147,000گھرانوں کو براہ راست فائدہ ہو گاجبکہ منصوبے سے پائیدار بنیادوں پر ان علاقوں میں روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔منصوبے میں ضلع کوہاٹ، ہنگو اور کرک کے 673 دیہات شامل ہیں جہاں ایک اندازے کے مطابق 15 ارب روپے خرچ ہوں گے جن میں انفراسٹرکچر کی ترقی کے لئے 9.7ارب روپے، غربت میں کمی کے لئے 4 ارب روپے اور زراعت، لائیو اسٹاک و جنگلات کی ترقی کے لئے 0.9 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔اسی طرح دیگر اقدامات میں ضلع کرک میں 7 چھوٹے ڈیموں کی تعمیر، ضلع ہنگو میں ایک چھوٹے ڈیم کی تعمیر، 8 موجودہ آبپاشی سکیموں کی بحالی، 39 غیر فعال واٹر سپلائی اسکیموں کی فعالیت، 100 کلومیٹر دیہی سڑکوں کی بحالی جبکہ 135 گرلز پرائمری سکولوں اور 65 بی ایچ یوز کے لئے سہولیات کی فراہمی اور 100 ٹیوب ویلوں کی بحالی شامل ہیں۔اجلاس کو کوہاٹ ڈویژن کے پورٹ فولیو کے بارے میں بتاتے ہوئے آگاہ کیا گیا کہ 87 فیصد کاشت شدہ رقبہ بارانی ہے جس میں 50 فیصد سے زائد آبادی کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں ہے جبکہ غربت کا تناسب 50 فیصد سے زیادہ ہونے کے باعث کوہاٹ ڈویژن کو فوری طور پر حکومت کی توجہ کی ضرورت ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ صوبے کے پسماندہ علاقوں کی ترقی صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے جس کے لئے حکومت عملی اقدامات اٹھا رہی ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ کے ڈی ڈی پی صوبے میں یکساں ترقی کے حصول کی سمت ایک بڑا قدم ہو گا۔صوبے میں ترقیاتی اقدامات کے حوالے سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخواکل ضلع کرک میں بارانی علاقوں کے لئے ذخیرہ آب کے منصوبے کا افتتاح بھی کرنے والے ہیں جوکہ زرعی فضلہ اراضی کے وسیع علاقوں کو کاشت کے قابل بنایا جائے گا جس سے زمینوں کی زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور صوبے میں روزگار کے وسیع مواقع بھی میسر آئیں گے۔