گندم درآمد کا معاملہ ایک سوالیہ نشان،وزارت سے استعفیٰ نہیں دوں گا، مجھے ڈی نوٹیفائی کیا جا سکتا ہے: علی زیدی

گندم درآمد کا معاملہ ایک سوالیہ نشان،وزارت سے استعفیٰ نہیں دوں گا، مجھے ڈی ...
گندم درآمد کا معاملہ ایک سوالیہ نشان،وزارت سے استعفیٰ نہیں دوں گا، مجھے ڈی نوٹیفائی کیا جا سکتا ہے: علی زیدی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر بحری امورعلی زیدی نے کہاہے کہ گندم درآمد ایک سکینڈل ہے یا نہیں لیکن اس معاملے پر سوالیہ نشان ضرور ہے،  بے باک اظہاریے پر صبح تک وزارت سے فارغ کیے جانے کا امکان بھی ظاہر کیااور کہا کہ میں وزارت سے استعفی نہیں دوں گا، مجھے ڈی نوٹیفائی کیا جا سکتا ہے،کراچی میں میرے ہی ساتھی اراکین قومی اسمبلی پر مشتمل جی 7 گروپ موجود ہے، یہ میرے دوست اور ساتھی ہیں لیکن ان کے تحفظات ہیں تو دور کروں گا۔

نجی ٹی وی سے گفتگو میں علی زیدی نے بتایا کہ اکتوبر میں پابندی کے بعد دوبارہ گندم برآمد کردی گئی اور اب درآمد کی جارہی ہے لیکن گندم درآمد کرنے کے تمام امور میں 35 سے 40 دن لگیں گے تب تک پاکستان میں گندم کی کٹائی شروع ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے برآمد اور درآمد کی جانے گندم کا تمام ڈیٹا فراہم کردیا ہے جس کے بعد نتائج کا حصول ممکن ہوگا۔خیال رہے کہ ملک میں آٹے کے بحران اور قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے کے بعد اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی)نے بغیر ریگولیٹری ڈیوٹی کے 3 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کی اجازت دی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ای سی سی کے اجلاس میں میرا پہلا سوال تھا کہ گندم کو برآمد کرنے متعلق غلط معلومات فراہم کرنے پر ذمہ دارانہ کی نشاندہی کی جائے اوراحتساب کے دائرے میں لایا جائے۔علی زیدی نے کہا کہ 4 لاکھ ٹن گندم کے درآمد کی اجازت دے دی اور پھر موسم گرما میں پابندی لگ گئی، بتایا گیا کہ گندم میں کوئی مسئلہ ہے اور پھر اکتوبر میں دوبارہ درآمد کردی۔جس پر پروگرام کے میزبان نے کہا کہ 'جس نے گندم کی درآمد کرائی اور اب وہ ہی برآمد کرارہا ہے یعنی یہ ایک بڑا سکینڈل ہے۔

اس پر وفاقی وزیر برائے بحری امور نے کہا کہ 'اسکینڈل ہے یا نہیں لیکن سوال ضرور ہے۔علی زیدی نے اپنے بے باک اظہاریے پر صبح تک وزارت سے فارغ کیے جانے کا امکان بھی ظاہر کیا۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر بحری امور نے دوران گفتگو کہا کہ 'میں وزارت سے استعفی نہیں دوں گا، مجھے ڈی نوٹیفائی کیا جا سکتا ہے۔ میں علی زیدی نے کہا کہ 'کراچی میں میرے ہی ساتھی اراکین قومی اسمبلی پر مشتمل جی 7 گروپ موجود ہے، یہ میرے دوست اور ساتھی ہیں لیکن ان کے تحفظات ہیں تو دور کروں گا۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر بننے کے بعد میرا موبائل نمبر نہیں بدلا بلکہ یہ تمام لوگ وہ ہیں جو انتخابات سے قبل ٹکٹ سے متعلق بات کرنے آتے تھے، انہیں کسی بھی سوال کی صورت میں مجھ سے رابطہ کرنا چاہیے تھا۔قومی اسمبلی میں ٹکٹ کے لیے چکر لگانے سے متعلق بیان پر وفاقی وزیر بحری امور نے کہا کہ میرے طرز گفتگو سے انہیں تکلیف پہنچی تھی میں نے وہاں معافی مانگ لی تھی میں اس فورم سے بھی معافی مانگ لیتا ہوں ۔ایک سوال کے جواب میں علی زیدی نے کہا کہ لیاری سے نیبل گبول کو پارٹی ٹکٹ ملنے والا تھا لیکن میں نے ایم این اے عبدالشکور کے لیے لڑائی لڑی اور آج تک لڑ رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ مسائل حل نہیں رہے اور اس لیے ہیجانی کیفیت ہے اور یہ کیفیت مجھے پر بھی ہے اور انہیں بھی اس کیفیت کاسامنا ہے۔کراچی کے 14 رکن قومی اسمبلی ایک وزیر کے خلاف جی 7 گروپ بنا لیتے ہیں؟ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کی اصل وجہ تو وہ خود ہی بتائیں گے۔وفاقی وزیر برائے بحری امور نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ مجھ سے بہتر وزارت کرسکتے ہیں لیکن میں کبھی استعفیٰ نہیں دوں لیکن مجھے ڈی نوٹیفائی کردیں۔

مزید :

قومی -