سینیٹ اجلاس: پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی پیپلزپارٹی آمنے سامنے

Jan 21, 2025 | 06:09 PM

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی پیپلزپارٹی آمنے سامنے آ گئے، سینیٹر شیری رحمان نے حکومت پر دریائے سندھ پر کینال بناکر سندھ کے پانی کی کٹوتی کا الزام عائدکردیا، سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیاکہ اگر پنجاب اپنے حصے کے پانی سے کینال بنا رہا ہے تو کوئی اعتراض نہیں بنتا۔
ڈان نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس میں پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے دریائے سندھ پرکمرشل کموڈٹی فارمنگ کے لئے بیراج ڈیمز کینال کی تعمیر سے متعلق تحریک التوا پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر سندھ کے تمام علاقوں میں شدید احتجاج ہوا، حکومتی فیصلے پر سندھ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، سی ڈی ڈبلیو پی اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے واضح اعتراض کیا، چولستان کے ریگستان میں ہریالی کے لئے پانی تبدیل کیا جارہا ہے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے سوال اٹھایا کہ 7 ملین ایکڑ اراضی کس طرح زرخیز بنائیں گے جبکہ پانی نہیں ہے، کوٹری اور گڈو سے پیچھے دریائے سندھ ٹھاٹھیں مارا کرتا تھا،اب وہ صورتحال کہاں ہے سب کو پتہ ہے پانی کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے مگر وہاں کے شہری بوند بوند پانی کو ترستے ہیں، کراچی میں لوگوں کے پاس وسائل ہیں پھر بھی پانی کی یہ صورتحال ہے، ایک صوبہ چیخ رہا ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہورہی۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ جو ڈیٹا یہاں بتایا گیا حقیقت اس کے الٹ ہے، ارسا خود 25 سال سے پانی کی کمی کی بات کررہا ہے، ارسا نے کہا ہے کہ پنجاب اور سندھ کے پانی کی 13 فیصد کمی رہی ہے، یہ مسئلہ کوئی 40 سال سے رہا ہے، اس معاملے پر سندھ بلوچستان کو سنا جائے، کمیٹی بناکر معاملہ اٹھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تقسیم کی سیاست نہیں چاہتے، پانی کی تقسیم مبہم اور متنازع ایشو رہا ہے، تکنیکی باتوں سے معاملہ کو مت الجھائیں زمین پر خشک سالی ہے، پنجاب اکیلا پانی پر معاہدہ نہیں کرسکتا،سندھ بنجر بن چکا ہے، وفاق کی جو بھی مجبوریاں ہیں سندھ سے ڈسکس کرے۔
پیپلزپارٹی کے الزام پر مسلم لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیاکہ اگر پنجاب اپنے حصے کے پانی سے کینال بنا رہا ہے تو کوئی اعتراض نہیں بنتا، ایسا فیصلہ سامنے لائیں جس سے دوسرے صوبہ کا حق مارا گیا ہو۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے کے تحت اگر پنجاب نہریں بنا رہا ہے تو بحث نہیں بنتی، ایسی باتیں نہیں ہونی چاہئیں کہ فیڈریشن ٹوٹ جائے۔
دریں اثنا، وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے رواں سال کراچی تا سکھر گرین فیلڈ موٹر وے ایم 6 کی تعمیر شروع کرنے کا وعدہ کرلیا، سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جو جماعت برسر اقتدار رہی وہ ایم سکس نہ بنانے کی ذمے دار ہے، پیپلز پارٹی اراکین سینیٹ کے احتجاج پر عبدالعلیم خان نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی حکومت کو یہ موٹروے ضرور بنانی چاہئے تھی۔
سینیٹر محمد اسلم ابڑو اور سینیٹر شہادت حسین اعوان کے سوال کے جواب میں عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ موٹر وے ایم 6 کا تفصیلی ڈیزائن اور لاگت کا تخمینہ مکمل ہو چکا ہے، یہ موٹر وے صرف حیدرآباد تک محدود نہیں ہو گی بلکہ اسے کراچی تک توسیع دی جائے گی۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ گزشتہ 4 حکومتوں کی کارکردگی کے بارے میں ان سے پوچھیں، وہ اپنی چھ ماہ کی وزارت کا حساب دینے کو تیار ہیں، ان کا کہنا تھا کہ یہ موٹر وے صرف سندھ کا نہیں، پورے پاکستان کا منصوبہ ہے۔
وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا کہ میں تمام جماعتوں کا اتحادی ہوں، 22 سال سے سیاست میں
 ہوں، اگر کوئی سڑک کسی بھی حکومت میں نہیں بنی تو وہ ذمہ دار ہے، میرے لئے پیپلز پارٹی ن لیگ کی قیادت محترم ہے ،پی ٹی آئی کی حکومت میں اتحادی رہا ان کی قیادت بھی محترم ہے، اگر کسی رکن کی دل آزاری ہوئی تو اس پر معذرت کر لیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں این 25 شاہراہ بھی بہت اہم ہے، این ایچ اے اپنے فنڈز میں سے 45 فیصد بلوچستان پر لگاتی ہے، بلوچستان کی تمام شاہراہیں مقررہ وقت پر مکمل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کراچی سے سکھر تک ایم 6 موٹر وے آئندہ 25 برسوں میں 3 ہزار ارب روپے کما کر دے سکتی ہے، یہ منصوبہ رواں برس شروع کریں گے، اس منصوبے پر سندھ حکومت سے بھی مکمل مشاورت کریں گے۔

مزیدخبریں