حنیف عباسی کے خلاف ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ کچھ ہی دیر میں سنایا جائے گا ، عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) حنیف عباسی کے خلاف ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ رہنما مسلم لیگ ن حنیف عباسی سمیت 8 ملزمان کا ٹرائل مکمل کرلیا گیا، فیصلہ کچھ دیر بعد سنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق ایفی ڈرین کوٹہ کیس کی سماعت کے موقع پر کچہری میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، دوران سماعت حنیف عباسی کے وکیل تنویر اقبال نے دلائل میں کہا کہ عدالت کے حکم پر ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے دونوں فیصلے دیکھے ہیں، اس سے پہلے مکمل طور پر فیصلوں کا مطالعہ نہیں کر سکا تھا، اے این ایف ایفیڈرین کے حوالہ سے کوئی ایک مثال بتا دے کہ یہ غلط استعمال ہوئی۔
ملزم حنیف عباسی کے وکیل نے بینک ٹرانزکشن کے ثبوت عدالت میں پیش کیے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اے این ایف اگر لیب میں ٹیسٹنگ کے لئے کوئی چیز بھجواتی ہے تو وہاں سے کیا رپورٹ آتی ہے ؟ کیا لیب اس کا تعین کر سکتی ہے ؟ وکیل صفائی نے کہا کہ مختلف مواقع پر جو دستاویزات اے این ایف والے تحویل میں لیتے رہے ان کی ریسیونگ بھی دیتے رہے، اے بی فارما اور حماس فارما سے متعلق کورئیر سروس کا ریکارڈ موجود ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ انوسٹی گیشن آفیسر کو چاہیے تھا کہ وہ 5100 جار سمیت تمام ثبوتوں کا ریکوری میمو بناتا، مگر ایسا نہیں کیا گیا، کوئی مضبوط شہادت موجود نہیں بے، اے این ایف ایفیڈرین کے غیر قانونی استعمال کی بات کرتی ہے مگر کوئی ٹھوس شہادت نہیں، نہ ہی کسی سے برآمدگی ہوئی نہ ہی گورنمنٹ مینو فیکچرنگ نوٹیفائی کرتی ہے۔
اے این ایف کے وکیل نے جوابی دلائل میں کہا کہ ایفیڈرین سے تیار کردہ میڈیسن کا بیج یہاں سے کراچی گیا ہی نہیں، جو این آئی ایچ نے رپورٹ بھیجی وہ متعلقہ اتھارٹی نے بھجوائی، اس میں ایفیڈرین کی مقدار 9.3 فیصد آئی ہے باقی کہاں ہے ؟ گولی کیا تیار ہوئی اور ڈائی میں فرق ہے۔
واضح رہے کہ ایفی ڈرین کوٹہ کیس کے ملزمان میں حنیف عباسی، غضنفر، احمد بلال، عبدالباسط، ناصر خان، سراج عباسی، نزاکت، محسن خورشید شامل ہیں۔ اے این ایف نے تمام ملزمان پر جولائی 2012 میں ممنوعہ کیمیکل ایفی ڈرین کا 500 کلو گرام کوٹہ لینے پر مقدمہ بنایا۔
کیس کی سماعت کے دوران 5 ججز تبدیل ہو چکے ہیں، 36 گواہان نے اپنی شہادتیں قلمبند کرائیں، ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایفی ڈرین کا غلط استعمال کرتے ہوئے منشیات اسمگلروں کو فروخت کی۔ عدالت عالیہ نے 16 جولائی سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت عالیہ نے حکم میں 21 جولائی تک مکمل کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔