ایفی ڈرین کیس میں حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی

ایفی ڈرین کیس میں حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی
ایفی ڈرین کیس میں حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) انسداد منشیات عدالت نےمسلم لیگ (ن) کے رہنماء حنیف عباسی کو ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں عمر قید کی سزا سنا دی ہے جبکہ اس مقدمے میں نامزد دیگر افراد کو شک کی بناء پر بری کر دیا گیا ہے۔ 

انسداد منشیات عدالت کے جج سردار محمد اکرم خان کی سربراہی میں ہفتے کے روز دن 12 بجے کیس کی سماعت ختم ہوئی اور فیصلہ محفوظ کر لیا گیا جو رات 11 بجے سنایا گیا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق کمرہ عدالت میں موجود اے این ایف اہلکاروں نے حنیف عباسی کو گرفتار کر لیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ 363 کلو گرام ایفیڈرین کا درست استعمال کیا گیا جبکہ ملزم حنیف عباسی باقی 137 کلوگرام ایفیڈرین کے استعمال کا ثبوت نہ دے سکے جس پر انہیں سزا سنائی گئی۔

حنیف عباسی کو گرفتار کرنے پر مسلم لیگ (ن) کے  کارکنان نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے اہلکاروں کو روکنے کی کوشش کی اور عدالتی عمارت کی کھڑکیوں کے شیشے توڑے جبکہ فرنیچر کو بھی نقصان پہنچایا ۔ حنیف عباسی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ٰ60  سے انتخابات میں حصہ لے رہے تھے لیکن اس فیصلے کے بعد وہ الیکشن میں شرکت کے اہل نہیں رہے کیونکہ آئین پاکستان کے تحت کوئی بھی سزا یافتہ شخص انتخابات کا اہل نہیں ہو سکتا۔ 

مسلم لیگ (ن) کے رہنماء حنیف عباسی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرنے کے بعد ججز کے چیمبر  کے راستے عمارت سے باہر نکالا گیا اور اے این ایف کی موبائل وین کے ذریعے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا جبکہ اس دوران رینجرز اہلکار بھی اے این ایف  اہلکاروں کیساتھ موجود رہے۔ 

تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی انسداد منشیات کی عدالت کے جج سردار محمد اکرم خان کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی اور حنیف عباسی کے وکیل تنویر اقبال نے عدالت کی دی ہوئی 12 بجے کی ڈیڈ لائن میں اپنے حتمی دلائل مکمل کئے۔
حنیف عباسی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ جو دوائیں فروخت کی گئیں ان کی بینک ٹرانزکشن موجود ہیں، اے این ایف نے جو ریکارڈ دیا وہ ادھورا تھا، صرف لیبارٹری رپورٹ دی گئی،گولیوں کی پروڈکشن اور ان میں ایفیڈرین کی مقدار کا نہیں بتایا گیا۔ وکیل صفائی نے عدالت میں سیلز ریکارڈ اور بینک ٹرانزکشن کاریکارڈ بھی پیش کیا۔وکلاءکے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا جو اب سنایا گیا ہے۔

اس سے قبل عدالت کے جج ساڑھے تین بجے فیصلہ سنانے کیلئے چیمبر میں آئے تو (ن) لیگی کارکنان کا رش لگ گیا جس پر جج نے چیمبر سے کمرہ عدالت میں آئے اور برہمی کا اظہار کیا۔جج نے عدالت میں موجود افراد کو باہر جانے کی ہدایت کی اور عدالتی عملے کو پولیس بلانے کا حکم دیا۔عدالت کے حکم پر عدالتی عمارت کے عقبی راستے پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی اور بکتر بند گاڑی بھی پہنچا دی گئی جبکہ اے این ایف اور پولیس اہلکاروں نے کچہری سے باہر جانے والے راستوں کو بند کرتے ہوئے عوام کا داخلہ بند کر دیا۔
واضح رہے کہ ایفی ڈرین کوٹہ کیس کے ملزمان میں حنیف عباسی، غضنفر، احمد بلال، عبدالباسط، ناصر خان، سراج عباسی، نزاکت، محسن خورشید شامل ہیں۔ تمام ملزمان پر جولائی 2012ء میں ممنوعہ کیمیکل ایفی ڈرین کا 500 کلو گرام کوٹہ لینے پر مقدمہ بنایا۔کیس کی سماعت کے دوران 5 ججز تبدیل ہوئے، 36 گواہان نے اپنی شہادتیں قلمبند کرائیں، ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایفی ڈرین کا غلط استعمال کرتے ہوئے منشیات سمگلروں کو فروخت کی۔ عدالت عالیہ نے 16 جولائی سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت عالیہ نے حکم میں 21 جولائی تک مکمل کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے پہلے ہی انسداد منشیات کی عدالت کو حنیف عباسی کے خلاف ایفیڈرین کیس کا فیصلہ 21 جولائی کو سنانے کا حکم دے رکھا ہے۔ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف حنیف عباسی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تاہم اعلیٰ عدالت نے 17 جولائی کو فیصلہ سناتے ہوئے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ 21 جولائی کو سنانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کےخلاف حنیف عباسی کی درخواست مسترد کی۔