صادق سنجرانی کیخلاف قرارداد کسی بھی اجلاس میں لائی جاسکتی ہے،جسٹس وجیہہ

  صادق سنجرانی کیخلاف قرارداد کسی بھی اجلاس میں لائی جاسکتی ہے،جسٹس وجیہہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (اسٹاف رپورٹر)کوئی شخص خود اپنے قضیہ میں منصف نہیں ہوسکتا۔ یہ ہے وہ آفاقی اصول جس کی چیئرین سینیٹ صادق سنجرانی بظاہر اپنے ہی منصب پر عدم اعتماد کی قرارداد کے سلسلہ خط و کتابت کرکے نفی کرتے نظر آرہے ہیں۔ اور عین ممکن ہے کہ صرف اس لغزش کے نتیجے میں وہ صادق کے وصف سے محروم قرار دے دئیے جائیں۔ ان تاثرات کا اظہار عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس(ر) وجیہہ الدین چیرمین نے ایک اخباری بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ صادق سنجرانی کے موقف کے بر خلاف، آئینی شقوں 53 (7) سی، 41 اور 95 (3) کو اگر ملا کر غور سے پڑھا جائے تو واضح ہو جاتا ہے کہ سینیٹ چیئرمین کیخلاف قرارداد سینیٹ کے کسی بھی عام یا طلب کردہ اجلاس میں لائی جاسکتی ہے اور ضروری ہے کہ اس پر رائے دہی کا عمل 7 یوم کے اندر اندر مکمل کرلیا جائے۔ مزید برآں قراداد پر رائے شماری سینیٹ کے کھلے یا عام اجلاس میں ہونی چاہیئے، نہ کہ خفیہ رائے شماری کے ذریعے۔ جسٹس (ر) وجیہہ کا کہنا تھا کہ خفیہ رائے شماری چیئرمین سینیٹ کے انتخاب تک محدود ہے اور جہاں تک ان کیخلاف قرارداد کی کامیابی یا ناکامی کا معاملہ ہے، اس کیلئے سینیٹ کے کھلے اجلاس میں ہاں یا ناں کا ووٹ ہی آئینی تقاضہ بنتا ہے۔

مزید :

صفحہ آخر -