بیڈ کے گدوں کو نظر انداز مت کریں!
مناسب صفائی نہ ہونے کی وجہ سے گھروں میں عام استعمال ہونے والی چیزیں کئی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہیں۔ سامنے نظر آنے والی چیزوں پر خواتین خاصی توجہ دیتی ہیں، لیکن چھپی ہوئی چیزیں اکثر نظر انداز کر دی جاتی ہیں۔ گھر کی صفائی لازم و ملزوم ہے۔ اسی لئے تو کہتے ہیں کہ گھر اپنے مکینوں کے ذوق کی عکاسی کرتا ہے۔ گھر کی مناسب صفائی اور چیزوں کا توازن اہلِ خانہ کے ذوق کی عکاسی کرتا ہے، صاف ستھرا گھر مہمانوں کو خاتون خانہ کا گرویدہ کر دیتا ہے۔
اکثر خواتین فرنیچر وغیرہ کو توخوب صاف رکھتی ہیں، لیکن گدوں کی صفائی کافی عرصے بعد کی جاتی ہے دیگر اشیاء کے ساتھ ساتھ بیڈ کے گدوں کی صفائی بھی نہایت ضروری ہے۔ اکثر خواتین اس بات پر دھیان نہیں دیتیں۔ طبی ماہرین کے مطابق اگر گدوں کی مناسب صفائی نہ کی جائے تو ان کی اندرونی میل بیماریاں پھلانے کا سبب بنتی ہے، کیونکہ دیر تک صفائی نہ ہونے کی وجہ سے گدوں کے اندر اور باہر میل کی تہہ جم جاتی ہے اور غیر محسوس طریقے سے جم جانے والی یہ میل اور گرد گھر والوں کے لئے کسی خطرے سے کم نہیں ہوتی۔ اس طرح کافی وقت گزر جانے کی وجہ سے گدوں کی صفائی کا کام بھی مزید کٹھن ہو جاتا ہے۔ گدوں کی صفائی پر بھرپور توجہ دیں، کیونکہ میلے گدے آپ کے ساتھ ساتھ دیگر گھر والوں کی صحت کے لئے نقصان دہ ہوتے ہیں۔
ضروری نہیں کہ آپ ہر بار گدے ڈرائی کلین کروائیں، یہ کام آپ گھر پر بھی کر سکتی ہیں۔ بازار میں دستیاب کلینر سے گدوں کی اچھی خاصی صفائی ہو جاتی ہے، جس سے گدے صاف ہو کر چمک دار نظر آنے لگتے ہیں۔ اس کے علاوہ پندرہ بیس روز بعد گدوں کو سارا دن کے لئے دھوپ میں ڈالیں، بستر کی صفائی کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ جگہ جہاں آپ بستر رکھ کر صفائی کر رہی ہیں کھلی، روشن اور ہوا دار ہو۔ گدوں کی صفائی کے وقت کلینر کو اپنی آنکھوں اور ہاتھوں سے بچا کر رکھیں، کیونکہ اس سے الرجی اور خارش کا خدشہ ہوتا ہے۔
٭٭٭