پاکستان کو دنیا کا کرپٹ ترین ملک کہاں جاتا ہے ،ہمارے لئے شرم کامقام ہے کہ پائلٹس کے لائسنس جعلی نکلے ، آپ اس عہدے کے اہل نہیں ،چیف جسٹس کا ڈی جی سول ایوی ایشن سے مکالمہ

پاکستان کو دنیا کا کرپٹ ترین ملک کہاں جاتا ہے ،ہمارے لئے شرم کامقام ہے کہ ...
پاکستان کو دنیا کا کرپٹ ترین ملک کہاں جاتا ہے ،ہمارے لئے شرم کامقام ہے کہ پائلٹس کے لائسنس جعلی نکلے ، آپ اس عہدے کے اہل نہیں ،چیف جسٹس کا ڈی جی سول ایوی ایشن سے مکالمہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں کورونا ازخودنوٹس کیس میں چیف جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ چیف جسٹس نے ڈی جی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ اس عہدے کے اہل نہیں ،سی اے اے چلاناآپ کے بس کی بات نہیں ،پائلٹ کو لائسنس دیتے وقت سی اے اے کے تمام کمپیوٹربند ہو گئے ،ہمارے لئے شرم کامقام ہے کہ پائلٹس کے لائسنس جعلی نکلے ،سی اے اے نے عوام کی زندگیاں داﺅ پر لگا دی ہیں ،سی اے اے نے کسی افسر کیخلاف کارروائی نہیں کی ،بھیانک جرم کرنے اورکرانے والے آرام سے تنخواہیں لے رہے ہیں ،بدنامی میں پاکستان زمین کی تہہ تک پہنچ چکا ہے ،پاکستان کو دنیا کا کرپٹ ترین ملک کہاں جاتا ہے ۔
نجی ٹی وی جی این این کے مطابق سپریم کورٹ میں کورونا ازخودنوٹس کیس پر سماعت جاری ہے،چیف جسٹس گلزاراحمدکی سربراہی میں 5 رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیاکہ پنجاب حکومت کتنی لگژری گاڑیاں خرید رہی ہے ؟،بتایا نہیں کہ 500 ملین کی کونسی لگژری گاڑیاں امپورٹ کی جائیں گی ،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہاکہ پنجاب حکومت کوئی گاڑیاں امپورٹ نہیں کررہی ۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ پوری دنیا میں ہماراجعلی لائسنس کا سکینڈل مشہورہوا،پاکستان کے بہت سے اورسکینڈل پہلے سے مشہور تھے۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کیاسول ایوی ایشن اتھارٹی کے کسی افسر کے خلاف کارروائی ہوئی؟۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ عملی کام کیا تو جواب دیں تقریر نہیں سنیں گے ،پاکستان میں تمام برائیاں ایئرپورٹ سے آتی ہیں،ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہاکہ سول ایوی ایشن میں اصلاحات لارہے ہیں ،چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ ہمیں کہیں بھی اصلاحات نظر نہیں آرہی ہیں ۔
چیف جسٹس نے ڈی جی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ اس عہدے کے اہل نہیں ،سی اے اے چلاناآپ کے بس کی بات نہیں ،پائلٹ کو لائسنس دیتے وقت سی اے اے کے تمام کمپیوٹربند ہو گئے ،ہمارے لئے شرم کامقام ہے کہ پائلٹس کے لائسنس جعلی نکلے ،سی اے اے نے عوام کی زندگیاں داﺅ پر لگا دی ہیں ،سی اے اے نے کسی افسر کیخلاف کارروائی نہیں کی ،بھیانک جرم کرنے اورکرانے والے آرام سے تنخواہیں لے رہے ہیں ،بدنامی میں پاکستان زمین کی تہہ تک پہنچ چکا ہے ،پاکستان کو دنیا کا کرپٹ ترین ملک کہاں جاتا ہے ۔
ڈی جی سی اے اے نے کہاکہ فرانزک آڈٹ کے مطابق 262 لائسنس جعلی ہیں ،28 لائسنس منسوخ کرکے 189 کیخلاف کارروائی شروع کردی ،ڈی جی نے کہاکہ فرانزک آڈٹ تھرڈپارٹی سے 2010 سے 2018 تک کروایا گیا،جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ 2018 میں عدالت نے لائسنس چیک کرنے کاحکم دیاتھا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سی اے اے کاتمام عملہ سمجھوتہ کرچکا ہے ،جعلی لائسنس دینے والے تمام افسروں کو برطرف کریں ،سی اے اے کے تمام افسروں کوان کا حصہ پہنچ رہاہوتا ہے جعلی لائسنس پر دستخط کرنے والے جیل جائیں گے حکومت کی منظوری سے ایف آئی اے کو معاملہ بھجوائیں گے ۔