طالبان کا برتاؤ ایس انہیں جیسا یاک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے ہونا چاہیے:ترک صدر
انقرہ(آئی این پی) ترکی کے صدر طیب اردوان نے طالبان سے افغانستان میں قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کا رویہ ایسا نہیں جیسا ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے ہونا چاہیے اگرامریکا کچھ شرائط پوری کرے تو ترکی کابل ایئرپورٹ کا انتظام سنبھال سکتا ہے طالبان نے امریکا کیساتھ مذاکرات کیے ہیں وہ یقینی طور پر ترکی کے ساتھ زیادہ سہولت کے ساتھ ان معاملات پر بات چیت کر سکتے ہیں مجھے یقین ہے کہ ہم کسی نہ کسی سمجھوتے پر پہنچ جائیں گے عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ طالبان کو افغانستان میں اپنے بھائیوں کی سرزمین سے قبضہ ختم کرکے دنیا کو دکھانا چاہیے کہ امن عمل خیر اسلوبی کے ساتھ جاری ہے جس میں طالبان کا کردار مثبت ہے ترک صدر نے افغانستان میں جاری جھڑپوں سے متعلق کہا کہ طالبان کا رویہ ایسا نہیں جیسا کہ ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کے ساتھ پیش آنا چاہیے صدر طیب اردوان نے یہ بیان طالبان کے اس انتباہ کے بعد جاری کیا ہے جس میں طالبان نے کابل ہوائی اڈے کی حفاظت کے لیے ترکی فوج کے افغانستان میں قیام پر خبردار کیا تھا۔قبل ازیں جب ترک صدر سے طالبان وارننگ سے متعلق پوچھا گیا تھا تو ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے اپنی دھمکی میں کہیں بھی ترک فوجی کا لفظ استعمال نہیں کیا یعنی یہ دھمکی ترک فوجیوں کے لیے نہیں بعد ازاں شمالی سائپرس سے ایک ٹیلی وژن خطاب کے دوران ترک صدر طیب اردوغان نے صحافیوں کو بتایا کہ اگر ہمارا نیٹو اتحادی امریکا کچھ شرائط پوری کرے تو ترکی کابل ایئرپورٹ کا انتظام سنبھال سکتا ہے ہم اس وقت امریکی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے بعد کابل ایئرپورٹ کا انتظام سنبھالنے کے بارے میں مثبت رخ میں سوچ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ لیکن امریکا کو کچھ شرائط پوری کرنا ہوں گی پہلی شرط یہ ہے کہ امریکا سفارتی تعلقات میں ہمارا ساتھ دے دوسرے وہ اپنے لاجسٹک وسائل کو ہماری جانب پھیر دے اور یہ کہ کابل ایئرپورٹ کو چلانے میں سنجیدہ نوعیت کی مالی اور انتظامی پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں، امریکا کو چاہیے کہ اس سلسلے میں ہماری ضروری معاونت کرے اردوغان نے ترکی کے طالبان سے بات چیت کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبان نے امریکا کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں، وہ یقینی طور پر ترکی کے ساتھ زیادہ سہولت کے ساتھ ان معاملات پر بات چیت کر سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہم کسی نہ کسی سمجھوتے پر پہنچ جائیں گے۔
ترک صدر