سندھ اسمبلی بحث کے دوران پیپلز پارٹی ور فنکشنل لیگ کے ارکان میں جھڑپ

سندھ اسمبلی بحث کے دوران پیپلز پارٹی ور فنکشنل لیگ کے ارکان میں جھڑپ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ اسمبلی میں ہفتہ کو بجٹ پر عام بحث کے پانچویں دن پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ( فنکشنل) کے ارکان نے ایک دوسرے پر کرپشن کے سنگین الزامات عائد کیے ۔ دونوں جماعتوں کے ارکان کی ایک دوسرے سے جھڑپ بھی ہوئی ۔ ایوان میں زبردست شور شرابہ بھی ہوا ۔ صوبائی وزیر اینٹی کرپشن منظور حسین وسان کی تقریر کے دوران ہونے والے شور شرابے میں وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل انعام میمن نے مسلم لیگ ( فنکشنل) کے ارکان کی طرف مخاطب ہوتے ہوئے ’’ ایڈیٹ ‘‘ ( Idiot ) کہہ دیا ۔ منظور حسین وسان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے ۔ کچھ عناصر بھتہ خوری اور کرپشن کی رقم سے کراچی میں بدامنی پیدا کر رہے ہیں ۔ ہم یہ سازش ناکام بنا دیں گے ۔ ہم کہیں نہیں جا رہے ہیں ۔ ہم حکومت میں رہیں گے اور اداروں کے ساتھ مل کر احتساب کریں گے ۔ ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ کرپشن کا خاتمہ ہونا چاہئے ۔ قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے شہریار خان مہر نے پیپلز پارٹی کی حکومت پر کرپشن کے سنگین الزامات عائد کیے تھے ۔ منظور حسین وسان نے کہا کہ رینجرز اور نیب فنکشنل لیگ کی کرپشن کے بارے میں بھی تحققیات کریں اور احتساب کا عمل 2002ء سے شروع کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (فنکشنل) جب کرپشن کی بات کرتی ہے تو ہنسی آتی ہے ۔ 1995ء میں شہید بے نظیر بھٹو نے 16ہزار ایکڑ اراضی غریب خواتین کو تقسیم کی تھی ۔مسلم لیگ (فنکشنل) کی حکومت نے یہ مزین منسوخ کرکے مریدوں میں تقسیم کی ۔ساون گیس فیلڈ سے 50لاکھ روپے ،قادر پور گیس فیلڈ سے 50لاکھ روپے ،دجل گیس فیلڈ سے 25لاکھ روپے ماہانہ بھتہ وصول کرکے کراچی میں امن و امان کی صورت حال خراب کی جاتی ہے ۔اس پر مسلم لیگ (فنکشنل) کے ارکان ڈاکٹر رفیق بانبھن اور نصرت سحر عباسی نے احتجاج کیا ۔ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے نصرت سحرعباسی سے کہا کہ یہ منظور وسان صاحب آپ کی پڑوسن نہیں کہ آپ ان سے لڑیں ۔جب نصرت سحر عباسی مسلسل بولتی رہیں تو ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ کوئی انہیں پانی پلا کر روزہ کھلوائے ، انہیں بہت پیاس لگی ہے ۔ وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ اور ویزر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اگر اپوزیشن کا یہی رویہ رہا تو ہم بھی کسی کو بات نہیں کرنے دیں گے ۔منظور وسان نے کہا کہ سچ کڑوا ہوتا ہے ۔کرپشن کے استاد کرپشن کی بات کررہے ہیں ۔کراچی ٹیکسٹائل مل پر قبضہ کس نے کیا ،اس کی بھی نیب اور رینجرز تحقیقات کریں ۔ٹیکسٹائل مل کی زمین پر بنگلے بنا دیئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کی ابتدا ء 1985میں ضیاء دور میں ہوئی ،جب جنگلات کی ایک لاکھ ایکڑاراضی من پسند لووں کو تقسیم کی گئی ۔1983میں جب سندھ پر بمباری ہورہی تھی تو ضیاء کو سہارا دینے والی فنکشنل لیگ تھی ۔انہوں نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو پارک پر اس وقت رہائشی اور تجارتی پلاٹس بنادیئے گئے جب ریونیو کا محکمہ فنکشنل لیگ کے پاس تھا ۔انہوں نے کہا کہ بھتہ خوری کے ذریعہ کراچی میں عدم استحکام پیدا کیا جارہا ہے ۔یہ سندھ حکومت کے خلاف سازش ہے ۔ہم یہ سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ خیرپور بی سیکشن تھانے کی زمین لیز کردی گئی ۔نیب اور رینجرز اس کی بھی تحقیقات کریں ۔نارا تعلقہ میں 820ایکڑ اراضی مختلف ناموں سے تبدیل کرکے پچاس پچاس لاکھ روپے فی ایکڑ فروخت کردی گئی ۔انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر سندھ حکومت کو غیر مستحکم کرکے خود حکومت میں آنا چاہتے ہیں ۔ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ ہم نہیں جارہے ۔ہم حکومت میں رہیں گے ۔ہم احتساب بھی کریں گے اور اداروں کے ساتھ مل کر احتساب کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس بات کی بھی تحقیقات کی جائے کہ کوئلہ اور گرنیائٹ کے لائسنس کن لوگوں کو دیئے گئے ۔انہوں نے کہا کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ مشرف کے دور میں کرپشن کے الزام میں کن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ۔احتساب 2002سے شروع کیا جائے ۔پتہ چل جائے گا کہ سندھ کو کس نے لوٹا ہے ۔قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے شہریار خان مہر نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ محکمہ بلدیات کے لیے 52ارب روپے مختص کیے گئے ہیں لیکن شہروں اور قصبوں میں کوئی کام نہیں ہورہا ۔ساری رقم کرپشن میں جاری ہے ۔ٹاؤن میونسپل آفیسر (ٹی ایم اوز) حکمران سیاسی جماعت کے سارے خرچے اٹھارہے ہیں ۔ٹی ایم اوز سارے وزراء کو گھروں پر پیسے پہنچاتے ہیں ۔اس پر کئی وزراء نے کھڑے ہو کر احتجاج کیا ۔شہریار خان مہر نے کہا کہ اکثر وزراء اور ارکان اسمبلی کے گھروں میں پیسے جاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ شہد محترمہ بے نظیر بھٹو نے اس لیے اپنی جان کی قربانی نہیں دی تھی کہ ان کی پارٹی کے لوگ کرپشن کریں ۔پیپلزپارٹی کے لوگوں نے جتنا سندھ کو لوٹا ،اس کی مثال نہیں ملتی ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی والے لوگ کہتے ہیں کہ رینجرز والے اختیارات سے تجاوز کررہے ہیں ۔پیپلزپارٹی اگر کرپشن نہیں کررہی ہے تو وہ آل پارٹیز کانفرنس بلائے ،ہمیں اعتماد میں لیا جائے ،ہم اس کا ساتھ دیں گے ۔رینجرز کے الزامات غلط نہیں ہیں ۔سارے مسائل کی جڑ کرپشن ہے ۔ب تک کرپشن ختم نہیں ہوگی ،سندھ میں بہتری نہیں آئے گی ۔سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو اور دیگر وزراء نے شہریار خان مہر کی باتوں پر احتجاج کیا ۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ شہریار خان مہر ثبوت پیش کریں اور نام بتائیں ۔ ثبوت کے بغیر بات کرنے کے لیے اسمبلی کے فورم کو استعمال نہ کیا جائے ۔ یہ انتہائی نامناسب حرکت ہے ۔ بحث میں کل 16 ارکان نے حصہ لیا ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی خاتون رکن خیر النساء مغل نے کہا کہ موجودہ حالات میں سندھ حکومت نے بہترین بجٹ پیش کیا ہے ، جس میں عوام کی فلاح وبہبود اور صوبے کی ترقی کے لیے اہم اقدامات کیے گئے ہیں ۔ ایم کیو ایم کے ڈاکٹر ظفر کمالی نے کہا کہ بہت سالوں سے میر پور خاص سے جھڈو تک سڑک ابھی تک مکمل نہیں ہوئی ہے ۔میر پور خاص میں آموں اور مرچوں کے لیے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون بنایا جائے ۔ میرپور خاص اوور ہیڈ برج ،ٹراما سینٹر اور ویمن پولی ٹیکنیک کالج کی اسکیمیں شامل کی جائیں ۔پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر بہادر ڈاہری نے کہا کہ اپوزیشن صرف تنقید برائے تنقید کر رہی ہے ۔ سندھ کے بجٹ میں صوبے کے تمام علاقوں کی ترقی کے لیے بجٹ منصفانہ طور پر تقسیم کیا گیا ہے۔ ایم کیو ایم کے محمد دلاور قریشی نے کہا کہ سندھ کا غیر ترقیاتی بجٹ 64فیصد ہے ۔اسے تین سالوں میں 50فیصد تک لایا جائے تاکہ ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ برابر ہو جائیں۔ ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت سے پہلے بارہ سال تک لوگوں کو روزگار نہیں دیا گیا ۔ہم نے میٹرو بس چلانے کی بجائے ڈیڑھ لاکھ نوجوانوں کو روزگار دیا ۔ہم نے بے زمین ہاریوں کو زمین دی ۔ہم نے غریب خاندانوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ماہانہ امداد مہیا کی ۔ہم نے نوجوانوں کو تربیت دی ۔ہم نے نئی یونیورسٹیز ،پیشہ ورانہ تعلیمی ادارے ،کالجز اور اسکول قائم کیے ۔ہمارا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ ہم نے لیاری میں امن قائم کیا ۔لیاری یونیورسٹی تو ایک سال بھی بند نہیں ہے ۔ایم کیو ایم کے ڈاکٹر ارشد عبداللہ وہرہ نے کہا کہ کراچی ہم سب کا بنیادی ایشو ہے ۔سندھ اسمبلی میں موجود 90فیصد سے زائد ارکان کا تعلق کراچی سے ہی ہے ۔لیکن ہم یہاں پر کراچی کے مسائل حل نہیں کرپارہے ہیں ۔بجلی اور پانی کا بحران ہے ۔ انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے ۔صورت حال اس قدرخراب ہے کہ بیشتر لوگ ذہنی طور پر بیمار ہیں ۔عباسی اور جناح اسپتال جیسے بڑے اسپتالوں میں دوائیں نہں ہیں ۔عباسی شہید اسپتال میں ایک سال سے دوائیں نہیں ہیں اور گیس بند ہونے والی ہے ۔ملک کو 70فیصد ریونیو دینے والے شہر کے ادارے تقریباً تباہ ہیں ۔پہلے صرف انسان کماتے تھے لیکن اب یہاں کی فٹ پاتھوں سے بھی کمایا جارہا ہے اور بل بورڈز کمائی کا ایک ذریعہ بنے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود کے ایم سی کے پاس دوائیوں کے لیے رقم نہیں ۔یہ ظلم ہے ۔اس ظلم کو ختم کرنا ہوگا ۔پیپلزپارٹی کے ڈاکٹر عبدالستار راجپر نے کہا کہ بجٹ عوام دوست ہے ۔ہماری حکومت نے عوامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ تیار کیا ہے ۔عوامی حکومت کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں اور وفاقی حکومت ہمارا پورا حصہ ہمیں نہیں دے رہی ہے ۔ وزیر ٹرانسپورٹ ممتاز جکھرانی نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے بجٹ کے خلاف کہنے کے لیے کچھ نہیں کیونکہ بجٹ انتہائی مناسب ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم کراچی میں مختلف ٹرانسپورٹ کی اسکیمیں شروع کررہے ہیں ۔جس میں گرین لائن ،ریڈ لائن اور یلو لائن کے منصوبے شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ سرکلر ریلوے کی بات کرتے ہیں ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ 1997میں جب سرکلر ریلوے بند ہوئی تھی تو اس وقت کس کی حکومت کی تھی ۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ حروں کی بات کرتے ہیں ۔یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے کالا باغ ڈیم کی حمایت کی تھی ۔ان کو شرم آنی چاہیے ۔اس پر فنکشنل لیگ کے ارکان نے شدید احتجاج کیا ۔ممتاز جکھرانی نے کہا کہ ایک سابق وزیراعلیٰ کرپشن کی بات کرتے ہیں ۔میں کہتا ہوں کہ کرپشن کی بنیاد انہوں نے رکھی ہے ۔دادو میں کالا باغ ڈیم کے حق میں جلسہ کیا ۔اپوزیشن کے ارکان نے ممتاز جکھرانی کی تقریر پر سخت احتجاج کیا ۔تحریک انصاف کی رکن سندھ اسمبلی ڈاکٹر سیما ضیاء نے کہا کہ اعداد و شمار بہترین سلائیڈز اور رنگوں کی حد تک بجٹ بہترین ہے ،جس پر میں صوبائی وزیر خزانہ کو مبارکباد پیش کرتی ہوں ۔لیکن میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ سات سال پرانے کے 4کے منصوبے کا اب افتتاح کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ۔یہ کام پہلے کیوں نہیں ہو ا۔پیپلزپارٹی کے سید مردان علی شاہ نے کہا کہ 2008کے بعد ہماری حکومت کے اقدامات سے نہروں کی صورت حال بہتر ہوئی ہے ۔آخری سرے تک بسنے والوں کوبھی پانی مل رہا ہےَ۔ مسلم لیگ فنکشنل کے نند کمار نے کہا کہ حروں کا نام لے کر تنقید کرنے والوں کو غور کرنا ہوگا ۔حر وہ ہیں ،جنہوں نے حضرت امام حسینؓ کا ساتھ دیا ۔اگر کسی کو حروں کی تاریخ کاعلم نہیں تو انہیں بات کرنے سے گریز کرنا ہوگا ۔انہوں نے صوبائی وزیر منظور وسان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے لوگ کہیں پر کرپشن میں ملوث ہیں تو آپ ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے ۔سندھ میں لوگ بھوکے مررہے ہیں اور وزیروں کی عیاشیوں کا بجٹ بنایا گیا ہے ۔اس پر منظور وسان نے احتجاج بھی کیا ۔نند کمار نے بجٹ کے مختلف اعداد و شمار کے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ عوامی نہیں ہے ۔یہ صرف وزیروں اور مشیروں کا بجٹ ہے ۔عوام کے لیے اس میں کچھ نہیں رکھا گیا ۔پیپلزپارٹی کے سردار علی شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی عوامی جماعت ہے اور اس نے عوام کے لیے ہی کام کیا ہے ۔ایم کیو ایم کی سیما افضل سعید نے کہا کہ بجٹ میں عوام کے لیے مناسب اسکیمیں اور رقم نہیں رکھی گئی ہے ۔پیپلزپارٹی کے لال چند اوکرانی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے اقلیتوں کو زبان دی ہے ۔اگر پیپلزپارٹی نہ ہوتی تو آج اقلیتوں کا جینا مرنا دونوں مشکل ہوجا تا ۔ہم لوگوں پاکستانی ہیں اور پاکستانی ہی رہیں گے ۔بعد ازاں اسپیکرنے اجلاس پیرکی صبح تک ملتوی کر دیا ۔

مزید :

علاقائی -