امریکہ چاہتا ہے ، پاکستان افغان طالبان کیخلاف کارروائی کرے ، سرتاج عزیز
اسلام آباد(این این آئی) وزیراعظم کے خصوصی مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیزنے کہاہے کہ امریکہ چاہتا ہے پاکستان افغان طالبان کے خلاف کارروائی کرے ٗ ہم افغانستان کی جنگ اپنے ملک میں نہیں لڑسکتے ٗ افغان حکومت اور طالبان مذاکرات کے حوالے سے تقسیم کاشکار ہیں ٗزمینی صورت حال افغان حکومت کے حق میں رہی تو امن مذاکرات کا دوبارہ آغاز ممکن ہے۔ ایک انٹرویو میں سرتاج عزیز نے کہاکہ امریکی حکام میں یہ غلط فہمی موجود ہے کہ پاکستان طالبان کے مختلف گروپوں یا حقانی گروپ کی پشت پر موجود ہے مشیر خارجہ نے کہاکہ افغانستان میں لڑنے والے بیشتر گروپ وہاں کے مقامی ہیں تاہم یہ خیال زور پکڑ رہا ہے کہ پاکستان ان کے خلاف کارروائی کرے۔افغانستان امن مذاکراتی عمل کے حوالے سے سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان ٗ آخری ایشیائی کانفرنس کے دوران چار رکنی تعاون گروپ بنانے میں کامیاب ہوا اور گروپ نے ایک بہتر طریقہ کار بھی اپنا لیا تھا۔سرتاج عزیز نے کہاکہ ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ آپ (نیٹو اور ایساف) گذشتہ 15 سال سے افغانستان میں جنگ کررہے ہیں تاہم امن قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں ٗاب مذاکرات ہی اس مسئلے کا واحد حل ہے اور اگر طالبان افغانستان پر قابض نہ ہوسکے تو بھی وہ آئندہ کئی سالوں تک لڑائی جاری رکھے گے ٗانھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ افغان حکومت اور طالبان مذاکرات کے حوالے سے تقسیم کاشکار ہیں۔مشیر خارجہ نے کہاکہ ہم اپنا اثر رسوخ استعمال کرتے ہوئے طالبان کو صرف مذاکرات کی میز پر لائے تاہم ان سے بات چیت افغانستان حکام نے کرنا تھی ٗ افغان حکومت کو اپنی زمینی پوزیشن مستحکم کرنا ہوگی اور طالبان کو اس چیز کی پیش کش کرنا ہوگی جو وہ جنگ سے حاصل نہیں کرسکتے اور یہ عمل مستقل ہونا چاہیے۔انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اگر زمینی صورت حال افغان حکومت کے حق میں رہی تو امن مذاکرات کا دوبارہ آغاز ممکن ہے۔
سرتاج عزیز