پاکستانی نوجوان دنیا کو محبت کا گہوارہ بنانے کیلئے دنیا کے پیدل سفر پر نکل پڑا
سٹاک ہوم، سویڈن( محسن عباس، بیوروچیف) ایک نوجوان پاکستانی دنیا کو محبت کا گہوارہ بنانے کیلئے اکیلا ہی دنیا کے پیدل سفر پر نکل پڑا۔ یورپی ملک سویڈن میں مقیم نوجوان پاکستانی حافظ عمران دنیا بھر میں امن اور بھائی چارے کو فروغ دینے کیلئے دنیا کا پیدل سفر کررہے ہیں۔ پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں پیدا ہونے والے حافظ عمران نے اس سفر کا آغازگزشتہ برس دارالحکومت سٹاک ہوم سے چار سو کلومیٹر دور ایک چھوٹے سے قصبے سندسوال سے کیا۔ اس قصبے کی آبادی قریبا ایک لاکھ نفوس کے لگ بھگ ہے۔گزشتہ برس موسم گرما میں اپنے پہلے مرحلے میں وہ پانچ سو کلومیٹر سے زائد سفر طے کر کے وفاقی دارالحکومت سٹاک ہوم پہنچے تھے۔ اب دوسرے مرحلے میں وہ سویڈن کے سب سے بڑے شہرسٹاک ہوم سے ناروے کے دارالحکومت اوسلو کی طرف رواں دواں ہیں۔ اس سفر کے دوران حافظ عمران نے "روزنامہ پاکستان" سے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران بتایا کہ انہیں پاکستانی ہونے پر فخر ہے اوروہ اپنی زندگی کے خوبصورت دن اس دنیا پر نچھاور کرنا چاہتے ہیں۔ اس سفر کے دوران انہیں کئی تکالیف کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے مگر وہ ان تکالیف اور حادثات کا ذکر نہیں کرنا چاہتے۔ روزے کی حالت میں آج کل وہ کبھی کبھی دن میں چودہ گھنٹے سے زائد بھی پیدل چل رہے ہیں۔ سفر کے دوران وہ جنگلوں،پارکوں، مساجد اور گرجا گھروں میں بھی قیام کررہے ہیں۔ اس دوران ان کا وزنی سامان ایک ریڑھی پر رکھا ہوتا ہے جسے کھینچتے ہوئے ان کی ہاتھوں پر چھالوں کے نشان واضع طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ بتیس سالہ حافظ عمران اس سفر کے دوران لوگوں سے کسی قسم کا چندہ یا خیرات اور کھانے پینے کا سامان نہیں لیتے۔ اس سفر کے تمام اخراجات وہ اپنی جیب سے برداشت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ سال بھر کام کرکے پیسے جمع کرتے رہتے ہیں اور پھر اگلی منزل کی طرف نکل پڑتے ہیں۔ حافظ عمران کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ ان کے اس فعل سے پاکستان کا نام روشن ہو رہا ہے اور پاکستان کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ امن، محبت اور بھائی چارے کیلئے کام کرنے کے متمنی عمران کا نعرہ ہے " ہم سب دوست ہیں اور ہم ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔"سویڈن میں رپورٹر کے طور پر کام کرنے والے حافظ عمران لوگوں سے صرف ایک درخواست کرتے ہیں وہ فتح کا نشان بنا کر کیمرے کی طرف دیکھتے ہوئے مسکرا دیں۔ ان کا کہنا ہے جب لوگوں سے ملتاہوں اور وہ مجھے امن و دوستی کیلئے فتح کا نشان بنا کر مسکراتے ہیں تو مجھے اپنے مشن پر چلتے رہنے کا حوصلہ ملتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا میں بہت سارے لوگوں کو یہ کام کرنا چاہئے۔ تصور کریں کہ اگر دنیا بھر سے مختلف رنگوں، نسلوں اور مذاہب کے ہزاروں لوگ اس مشن پر چل نکلیں اور ایک منزل پرجمع ہوجائیں تو اتنا طاقتور پیغام پہنچے گا کہ دنیا میں ایک نیا احساس پیدا ہوگا۔ ایسا احساس کہ جس سے دنیا میں جنگ ختم اور محبت کی خوشبو پید اہوگی۔ لوگ جب اس کی بات کریں گے تو وہ اپنی تکلیف کو بھول کر دوسروں کیلئے مثبت سوچ کا احساس پیداکریں گے۔ انہوں نے اپنے عزم کا ارادہ دہراتے ہوئے کہا کہ اگر عام آدمی اپنی طاقت کو پہچان لے تو وہ دنیا میں بہت کچھ کر سکتاہے۔اپنے سفر کے دوران ایک خوشگوار تجربے کو بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جب دوران سفر ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک نوے سالہ بڑھیا کو ملے تواس نے ان کے مشن کے بارے میں جان کر کہا " میری طبیعت ٹھیک نہیں رہتی۔ مین تم کو مل کر اب بہتر محسوس کر رہی ہوں۔ حافظ عمران پانچ سال قبل سویڈن منتقل ہوئے اور جب کچھ لوگ عمران کو روانی سے سویڈش زبان بولتے دیکھتے ہیں تو حیران ہوجاتے ہیں۔ اس وقت وہ ناروے کے دارالحکومت اوسلو سے ڈیڑھ سو کلو میٹر دور ایک چھوٹے ارویکا میں قیام کر رہے ہیں۔ بارش کے موسم کے دوران بھی اپنے سفر کو جاری رکھتے ہوئے وہ بدھ کے روز تک اوسلو پہنچ جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔