سیاسی استحکام کے لئے منصفانہ انتخابات ناگزیر
نگران حکمرانوں کی غیر جانبداری کے طرز عمل اور اختیارات کے آئین و قانون کے مطابق استعمال کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے، جس کا مطالبہ ملک کا ہر محبِ وطن شخص اور باشعور شہری خلوص نیت سے ببانگِ دہل کررہا ہے، تاکہ آئندہ عام انتخابات کا انعقاد آزادانہ اور منصفانہ ہوسکے۔
اس عارضی تقریباً دو ماہ کے عرصہ کے دوران بعض دیگر ہنگامی نوعیت کے امور بھی دیانتداری اور غیر جانبداری سے بروئے کار لانا ضروری ہیں، تاکہ کسی سیاسی جماعت یا اتحاد کے امیدواروں کو ایسا کوئی شکوہ پیدا نہ ہو کہ بعض معاملات کی کارکردگی میں کسی امیدوار کی غیر قانونی اور ناجائز حمائت کرکے اسے حقائق کے برعکس یا ووٹوں کے حصول میں مفاد دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
ایسی کسی اہم کارکردگی سے انتخابی ذمہ داریوں پر مامور حضرات اور خواتین کو ہرمقام اور ذرائع ابلاغ میں ہدف تنقید بنائے جانے کے لئے قوی امکانات ہیں، لہٰذا انتخابی عملے کے افراد کو خصوصی طور پر اپنی انتخابی امور کی کارکردگی الیکشن کمیشن کے متعلقہ قوانین اور ضابطہ اخلاق کے مطابق ادا کرنا لازمی ہے، بصورت دیگر ملک میں انتشار اور افراتفری کے واقعات رونما ہوسکتے ہیں، جن سے ہر صورت گریز کیا جانا، قومی مفاد کا تقاضا ہے۔
ملک بھر کے سیاسی شعور سے آگاہ و آشنا حضرات، بیشتر حلقے اور طبقے اس حقیقت کو جانتے ہوں گے کہ گزشتہ چند سال سے بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے سابقہ انتخابات میں شکست سے دو چار ہوجانے کی بنا پر دھونس، دھاندلی اور بددیانتی کے ارتکاب کے الزامات لگائے جاتے رہے، بلکہ سال 2014ء سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنا احتجاج اسلام آباد میں دھرنے دینے سے شروع کیا، جو تقریباً عرصہ چار ماہ تک جاری رہا۔
اس عرصے کے دوران ہمسایہ ملک چین کے صدر بھی پاکستان اپنے مقرر کردہ پروگرام کے تحت تشریف نہ لاسکے۔ دھرنے میں احتجاجی کارروائیوں کے دوران ناچ گانے، بدتمیزی، زبان درازی اور سیاسی حریفوں پر ملکی وسائل کی کھلے عام لوٹ مار کے الزامات لگائے جاتے رہے۔
ٹی وی چینلز پر بھی ایسی کارروائیوں کو بلاتوقف، شب و روز جاری رکھا گیا۔ اس طرح امن و امان کے حالات بھی بدسے بدتر ہوتے رہے۔ سیاسی بیان بازی مسلسل تلخ وترش ماحول پر مبنی ہوتی چلی گئی، جوبعض اوقات باہمی کشیدگی اور محاذ آرائی کی نوبت تک آتی رہی، بلکہ بعض دیگر ناکام سیاست کار حضرات بھی سابقہ انتخابات کو جانبدارانہ اور غیر منصفانہ قرار دینے میں اپنی حمائت اور معاونت کا کردار ادا کرتے رہے۔
ایسے حالات سے سابقہ وفاقی اور پنجاب حکومتوں پر کڑی تنقید اور رہنماؤں کی تادمِ آخر سرزنش کی جاتی رہی، حقائق بالا کی بنا پر موجودہ وفاقی اور صوبائی نگران حکومتوں کی یہ اہم اور اشد ذمہ داری ہے کہ وہ 25جولائی 2018ء کے مجوزہ عام انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ کرانے کی ہر ممکن کوششیں کریں، تاکہ یہاں سیاسی استحکام کے قیام سے معاشی ترقی اور خوشحالی فروغ پائیں۔