اداروں کے ٹکراؤ سے نقصان ہو گا: احسن اقبال، شروعات کس نے کیں؟ جسٹس مظاہر نقوی
لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کی ویڈیو عدالت میں نہ چلانے کی استدعا پھر مسترد کرتے ہوئے 50 منٹ کی تقریر پراجیکٹر پر چلوا دی ۔عدالت نے قرار دیا کہ سابق وزیر داخلہ بچوں کو سی پیک سے متعلق آگاہ کرنے آئے تھے ،چیف جسٹس پاکستان تک کیسے پہنچ گئے؟ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں قائم تین رکنی فل بنچ نے احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی عدالتی حکم پر احسن اقبال عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ ان کے وکیل مصروفیات کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہو سکے ،وکیل کی عدم موجودگی میں ویڈیو مت چلائی جائے جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے عدلیہ مخالف تقریر پراجیکٹر پر چلانے کا حکم دیا ،50منٹ کی تقریر دیکھنے کے بعد درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ احسن اقبال خود کو پڑھا لکھا بھی کہتے ہیں اور ساتھ عدلیہ کی تذلیل بھی کرتے ہیں ۔احسن اقبال نے اپنے دفاع میں موقف اختیار کیا کہ انہوں نے عدلیہ سے شکوہ کیا تاہم اداروں کے ٹکراؤ سے اس ملک کا ہی نقصان ہو گا جس پر بنچ کے سربراہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے احسن اقبال سے استفسار کیا کہ بتائیں کہ یہ شروعات کس نے کی ؟جس پر احسن نے عدالت کہا کہ بحیثیت قوم ہم سب ایک ہیں ایسا نہیں کہ پارلیمنٹ بری اور باقی ادارے اچھے یا پارلیمنٹ اچھی اور باقی ادارے برے ہیں ۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ یہاں ایک مچھلی گندی تو سب گندے ، ایک اچھی تو سب اچھے ہیں ،جس پر بنچ کے رکن جسٹس عاطر محمود نے ریمارکس دئیے کہ یہ تو سنا تھا کہ ایک مچھلی پورے تالاب کو گندا کر دیتی ہے آپ کا منطق عجیب ہے ۔احسن اقبال نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے پاس اختیار ہے جسے چاہئیں قاتل قرار دیدے جس پر بنچ کے سربراہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتیں ہر کسی کو قاتل نہیں صرف قاتل کو قاتل قرا دیتی ہیں۔ بنچ کے رکن جسٹس مسعود جہانگیر نے احسن اقبال سے استفسار کیا کہ کیا چیف جسٹس نے آپکو قاتل قرار دیدیا تھا جس پر آپ نے ایسے الفاظ استعمال کئے؟ بنچ کے سربراہ نے مزید کہا بچوں کو سی پیک سے متعلق آگاہ کرنے کیلئے آئے وزیر چیف جسٹس تک کیسے پہنچ گئے ؟یہ موقع تھا کہ غیر ملکیوں کے سامنے اس طرح کی بات کی جاتی ؟عدالت نے کیس کی مزید کارروائی 22 جون تک ملتوی کر دی ۔عدالتی سماعت کے بعدمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ 20کروڑعوام کی قسمت کافیصلہ ناتجربہ کارشخص کے ہاتھوں میں نہیں دیا جاسکتا،ملکی ترقی اورامن کیلئے پالیسیوں میں 5سال تک تسلسل درکارہوتاہے جبکہ عمران خان کی پالیسیوں میں کوئی تسلسل نہیں ہے وہ تو نگراں وزیراعلیٰ سے متعلق فیصلہ تک نہیں کرپائے۔ان کامزید کہنا تھا کہ قانون کے مطابق کاغذات نامزدگی سے متعلق فیصلہ ہوگا۔انہو ں نے مزید کہا کہ داخلی طورپر ملک کو کمزور کرنے والوں سے ہمارامقابلہ ہے ،مسلم لیگ(ن)کی حکومت نے ملک میں امن قائم کیا اور میں نے کبھی عدالتوں کی توہین نہیں کی،میرامقابلہ عدلیہ سے نہیں،اس سوچ ہے جس نے مجھے گولی ماری ۔سابق وزیر داخلہ و مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف جلد وطن واپس آکر انتخابی مہم میں حصہ لیں گے ۔ گزشتہ پانچ سال کی کارکردگی کے تسلسل اور سی پیک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے مسلم لیگ (ن) کی کامیابی نا گزیر ہے ،ہمارا اس بڑے دشمن سے مقابلہ ہے جو پاکستان میں تفرقے اور تقسیم کا سبب ہے، عوام کی قسمت کا فیصلہ نا تجربہ کار شخص کے ہاتھ میں نہیں دیا جا سکتا ۔