اسلام آباد ہائیکورٹ کی زلفی بخاری کو نیب میں شامل تفتیش ہونے کی ہدایت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آبادہائیکورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کو نیب میں شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے بلیک لسٹ سے نام نکالنے سے متعلق زلفی بخاری کی درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے دوران زلفی بخاری، ان کے وکیل، نیب پراسیکیوٹر اور وزارت داخلہ کے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران زلفی بخاری کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل برطانوی پاسپورٹ پر سفر کر رہے تھے۔
جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ 'اکثر لوگ 4 ، 4 پاسپورٹ بناتے ہیں اور قانون کا غلط استعمال کرتے ہیں'۔
سماعت کے دوران نیب پراسکیوٹر بھی عدالت میں پیش ہوئے اور آگاہ کیا کہ زلفی بخاری نوٹس کے باوجود حاضر نہیں ہوئے اور 20 مارچ کو طلبی نوٹس پر جواب دیا گیا کہ وہ برطانوی شہری ہیں اور ان پر یہاں کے قانون لاگو نہیں ہوتے۔
نیب پراسیکیوٹر کے مطابق زلفی بخاری دہری شہریت رکھتے ہیں، جبکہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی سفارش سے متعلق بھی وزارت داخلہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔
اس موقع پر وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ 'نیب کا خط 10 مئی کو ملا تھا، جس میں زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں نام ڈالنے کا کہا گیا تھا، ہم نے بلیک لسٹ میں نام ڈال دیا'۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ 'کیا بلیک لسٹ میں کسی کا نام رکھ کر اس کو باہر جانے کی اجازت دی جا سکتی ہے؟'ساتھ ہی انہوں نے استفسار کیا کہ 'آپ نے کس کے کہنے پر نام بلیک لسٹ سے نکالا اور کس نے آپ سے رابطہ کیا؟'
جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید ریمارکس دیئے کہ 'عدالت کو لکھ کر دیں کہ بلیک لسٹ کیا جاتا تو پاسپورٹ نہیں رکھا جاتا'۔ عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد زلفی بخاری کو نیب میں شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کردی۔