یہ پرندہ پاکستان اور ہندوستان میں جہاں جاتا ہے وہاں بارش ہوجاتی ہے ، جانئے وہ انتہائی حیران کن بات جو آپ کو معلوم نہیں
نئی دلی (نیوز ڈیسک) آجکل کے دور میں موسم کا حال جاننے کیلئے شہروں کے لوگ محکمہ موسمیات کی پیشگوئیوں پر انحصار کرنے لگے ہیں لیکن دور دراز دیہاتوں میں اب بھی کچھ ایسے طریقے استعمال کئے جاتے ہیں اور صدیوں پرانے ضرور ہیں لیکن آج کے دور میں بھی کارگر ثابت ہو رہے ہیں۔برصغیر پاک و ہند بھی ایک ایسا خطہ ہے جہاں دیہاتی لوگ آج بھی مون سون کی آمد کا پتہ محکمہ موسمیات کی پیشگوئیوں کی بجائے ایک پرندے کی آمد سے لگاتے ہیں ۔
ٹائمز آ ف انڈیا کے مطابق بھارت کے دور دراز دیہاتوں میں لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جب کوئل نقل مکانی کر کے ان کے علاقے میں آتی ہے تو یہ مون سون کی آمد کی خبر دیتی ہے۔ جب طویل موسم گرما اور خشک سالی کے بعد کوئل کی کوک سنائی دیتی ہے تو لوگ اسے مون سون کی آمد کی خبر قرار دیتے ہیں اور ان کا اندازہ بڑی حد تک درست ثابت ہوتا ہے۔
پڑھے لکھے لوگ تو اب تک اس بات کو محض لوک داستانوں اور توہمات کا حصہ قرار دیتی تھے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ حال ہی میں گوگل ارتھ اور نیچر کنزرویشن فاؤنڈیشن نے بھارت کے مختلف علاقوں میں کوئل کے سفر اور مون سون کی بارشوں کے درمیان حیرت انگیز تعلق بتا دیا ہے۔ نیچر کنزرویشن فاؤنڈیشن کے بانی سائنسدان مدھو سودان کا کہنا تھا کہ کوئل کی پرواز اور ایک علاقے سے دوسرے کی جانب نقل مکانی کا پتہ صرف ایک دوربین اور موبائل فون کی مدد سے لگایا جا سکتاہے۔ ان پرندوں پر نظر رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد یہ ڈیٹا جمع کرنے نیچر کنزرویشن فاؤنڈیشن کو بھیجتی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کس جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔ اس ڈیٹا کو جب گوگل ارتھ کے ریموٹ سنسینگ اینالیسز پلیٹ فارم سے ملایا جاتا ہے تو پتہ چل جاتا ہے کہ یہ پرندے کس جانب سفر کر رہے ہیں اور یہ کہ اُن علاقوں میں کس حد تک مون سون کی بارشیں ہو رہی ہیں۔ سائنسدانوں نے کوئل کے گزشتہ چالیس سال کے دوران ایک علاقے سے دوسرے کی جانب سفر کے ڈیٹا اور مون سون کے بارشوں کے ڈیٹا کو ملا کر دیکھا تو اس سے بھی ثابت ہو گیا کہ کوئل جس علاقے کی جانب نقل مکانی کرتی ہے وہاں مون سون کی بارشوں کا آغاز ہو جاتا ہے۔