کرکٹ ورلڈ کپ، پاکستان ٹیم اگر مگر کے چکر میں
ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں ناقص کار کر دگی کے بعد پاکستانی ٹیم کا سفر مزید مشکل ہوگیا ہے۔ بھارت کے ہاتھوں ورلڈ کپ میچ میں شکست کے بعد ہونے والی تنقید نے پاکستانی کرکٹرز کو پریشانی میں مبتلا کردیاہے۔ کھلاڑی انجانے خوف میں مبتلا ہیں،اور زیادہ تر کھلاڑی ہوٹل کے کمروں تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں۔ورلڈ کپ کرکٹ میں پاکستان اور جنوبی افریقا کا آگے کی جانب سفر انتہائی کٹھن ہوگیا ہے، دونوں کے پاس اب سوائے جیت کے کوئی آپشن نہیں ہے۔ پانچ میں سے تین میچوں میں ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا اور بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد پاکستان کے پاس اب غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
چار میچوں میں کامیابی کے علاوہ رن ریٹ بھی بہتر کرنا ہوگا۔پاکستانی ٹیم تکنیکی اعتبار سے اب بھی سیمی فائنل کھیل سکتی ہے۔ورلڈ کپ میں جو حال ٹیم پاکستان کا ہے ایسی ہی صورتحال سے جنوبی افریقا کی ٹیم بھی دوچار ہے۔ورلڈ کپ میں موجود رہنے کے لیے جنوبی افریقا کی ٹیم کو بھی اپنے تمام میچز جیتنے ہیں، یعنی اس کے پاس بھی غلطی کی گنجائش موجود نہیں ہے۔دونوں ٹیموں کے پانچ پانچ میچز میں تین تین پوائنٹس ہیں، جبکہ نیوزی لینڈ اور بھارت نے چار چار میچز کھیلے ہیں دونوں کے سات سات پوائنٹس ہیں۔اب پاکستان کو ورلڈ کپ میں اپنے اگلے چار میچز جیتنا ہونگے، کیوں کہ اب پاکستان کے پاس غلطی کی گنجائش نہیں ہے، میچز ہارنے کی صورت میں ٹیم کا ورلڈ کپ کاسفر ختم ہوجائے گا۔البتہ افغانستان کی ٹیم اس ریس سے باہر ہوچکی ہے۔
پچھلے ورلڈ کپ سے موجودہ ٹورنامنٹ تک پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف دس میں سے ایک میچ جیت سکا۔ بنگلہ دیش کے خلاف چاروں ہار گیا۔ بھارت کے خلاف چار میں سے ایک افغانستان کے خلاف ایک جیتا، نیوزی لینڈ کے خلاف دس میں سے ایک، جنوبی افریقا کے خلاف پانچ میں سے دو انگلینڈ کے خلاف پندرہ میں سے تین میچ جیت سکا۔ پاکستان کی کارکردگی ویسٹ انڈیز اور سری لنکا کے خلاف بہت اچھی رہی۔ سری لنکا کو گیارہ میں سے نو جبکہ ویسٹ انڈیز کو چھ میں سے پانچ میچز میں شکست دی۔پاکستان کرکٹ ٹیم نے گذشتہ ورلڈ کپ میں کوارٹر فائنل کھیلا تھا جبکہ 1975میں پاکستان سیمی فائنل میں نہیں پہنچ سکا تھا جبکہ 2003اور2007 میں پاکستانی ٹیم پہلے راؤنڈ سے آگے نہیں بڑ ھ سکی تھی۔
دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہوں اور پالیسی ساز ادارے بورڈ آف گورنرز کے اراکین نے ورلڈ کپ میں شکست خوردہ ٹیم کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ شکستوں کے گرداب میں پھنسی ٹیم باؤنس بیک اور شائقین کی توقعات پوری کرے گی۔ پاکستانی ٹیم کی بدترین کارکردگی کے بعد کرکٹرز، کوچز اور پی سی بی حکام شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ چیئرمین احسان مانی، ورلڈ کپ کے دوران انگلینڈ سے آنے والے ایم ڈی وسیم خان، چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد اور بورڈ آف گورنرز کے اراکین اس بات پر متفق تھے کہ اس مرحلے پر افراتفری کا شکار ہونا دانشمندی نہیں ہوگی۔ ٹورنامنٹ کے بعدٹیم کی تین سالہ کارکردگی کا تجزیہ کیا جائے گا۔ منیجر اور کوچز کی رپورٹ اور سفارشات کی روشنی میں فیصلے کئے جائیں گے۔جبکہ موجودہ کپتان، کوچز اور سپورٹ اسٹاف کی تقرریاں سابق بورڈ انتظامیہ نے کی ہوئیں ہیں۔جبکہ سرفراز احمد کی تقرری ورلڈ کپ تک ہوئی ہے جبکہ مکی آرتھر، طلعت علی اور ٹیم انتظامیہ کے عہدوں کی معیاد پندرہ جولائی تک ہے۔
ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی لابنگ اور ڈپلومیسی بھی ناکام دکھائی دے رہی ہے لہٰذا پاکستان کرکٹ بورڈ نے 3سال کا کنٹریکٹ مکمل ہونے کے بعد مزید معاہدہ نہ کرنے اور انہیں گھر بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پی سی بی کے ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر، ٹیم مینیجر طلعت علی، بولنگ کوچنگ اظہر محمود اور دیگر کوچنگ اسٹاف سمیت پوری سلیکشن کمیٹی کو فارغ کیا جاسکتا ہے۔ انضمام الحق کی سلیکشن کمیٹی کو بھی رخصت کردیا جائے گا۔