احتساب کس کا ہو
پاکستان کرکٹ ٹیم نے گزشتہ د نوں قوم کو جتنا مایوس کیا ہے اس کی مثال بہت کم ملتی ہے۔حالانکہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا اس سے پہلے بھی قومی ٹیم میگا ایونٹ میں قوم کو مایوس کرتی رہی ہے۔پاکستان اور بھارت کے مابین حالات و واقعات اس طرح کے رونما ہو چکے ہیں کہ پوری دنیا کی نظر اس خطے کے ان دو ممالک پر ہی رہتی ہے۔انہی واقعات کی بنا پر پاکستان پوری دنیا میں اپنی طاقت کا لوہا منوا چکا ہے جس کے باعث پوری قوم میں ایک جذبہ تھا لیکن کھیل کے میدان یعنی کرکٹ میں قومی ٹیم کی بھارت کے خلاف ناکامی ملک کے باسیوں کو کسی طرح بھی ہضم نہیں ہو رہی اور پوری قوم میں غم و غصہ کی لہر ابھی تک قائم ہے۔
گو ہار جیت کھیل کا حصہ ہے لیکن بغیر پلاننگ کے کھیلنا اور مایوس کن کارکردگی دکھانا یہ کہاں کا انصاف ہے۔میرے چند سوالات ہیں کہ کیا کوئی قومی ٹیم کا احتساب کرے گا؟کیا ان کھلاڑیوں کا ان کی غیر ذمہ دارانہ حرکات پر سزا ملے گی؟مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ کہ سرفراز کیسا کپتان ہے جو بھارت جیسے ملک کے خلاف میگا ایونٹ کے اہم میچ میں بغیر پلاننگ کے ٹیم کے ہمراہ اترے۔جبکہ حیرت کی بات یہ ہے کہ سابقہ کپتان اور ملک کے وزیر اعظم عمران خان کی رائے کو بھی خاطر میں نا لائے اور جو نصیحتیں انہوں نے کیں تھیں ان پر بھی عمل درآمد نا کیا گیا انہوں نے ٹویٹ کیاتھاکہ ٹاس جیتو تو پہلے بیٹنگ کرنا،ریلو کٹوں کی بجائے سپیشلسٹ پلیئرز کھلانا کیونکہ وہ پریشر میں نہیں کھیلتے۔اسی طرح وسیم اکرم اور رمیض راجہ نے بھی قومی ٹیم کو انہی مشوروں سے نوازا تھا لیکن قومی ٹیم کے کپتان نے کسی کی ایک نا سنی۔
سب جانتے ہیں کہ قومی ٹیم میں سکور چیزنگ کا مسئلہ ابھی تک موجود ہے۔اگر پاکستان پلے بیٹنگ کرتی اور پونے تین سو بھی رنز بنا لیتی تو بارش سے اس کا فائدہ قومی ٹیم کو ہی پہنچتا۔کہتے ہیں کہ کسی معرکے میں شکست سے بچنے کے طریقے خود ہمارے اپنے پاس ہوتے ہیں اور یاد رکھیں ہم اپنی شکست کی بنیاد خود رکھتے ہیں اور دشمن کو وہ تمام عوامل پلیٹ میں رکھ کر پیش کرتے ہیں جو آخر ہماری مات کا سبب بنتے ہیں۔ پاکستان نے بھارت کے ہاتھوں ورلڈ کپ مقابلوں میں اپنی شکست کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے اسے ساتویں مرتبہ موقع دیا کہ وہ ہمیں ہرا دے۔
یہ میچ انڈیا نہیں جیتا، بلکہ پاکستان ہارا ہے۔ کھیل میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے لیکن ہار جیت میں گریس تو ہونی چاہیے۔ بھلے آپ کہہ لیں کہ بھارتی کھلاڑی ہر شعبہ میں بہتر ہیں لیکن اتوار کے میچ میں بھارتی ٹیم دباؤ میں نظر آئی اور سارے میچ میں انہیں خوفزدہ دیکھا گیا، لیکن اس کے باوجود وہ اپنیگیم پلان کے مطابق آگے بڑھتے گئے۔ بھارتی اوپنرز نے پہلے 26 اوورز میں تقریباً ہر اوور میں ایک چوکا اور ڈبل اور سنگل رنز لینے کا پلان کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچایا اور پاکستان کے خلاف وہ ورلڈ کپ ایونٹس میں اپنا سب سے بڑا اسکور بنانے میں کامیاب رہے۔ پاکستانی کھلاڑی دباؤ میں نہیں تھے البتہ بے وقوفانہ حرکات میں ملوث پائے گئے۔ بھارت سے افسوسناک شکست کی دو بنیادی وجوہ ٹیم سلیکشن اور کوچنگ سٹاف ہے۔ اور ہر چند اس شکست کے سارے راستے انہی دو عوامل کی طرف جاتے ہیں۔
دوسری جانب قومی ٹیم کے میچ سے قبل بازاروں میں پھرنے اور شیشہ کیفے کی ویڈیو واہرل ہونے کے بعدقومی ٹیم کی غیر ذمہ دارانہ سرگرمیوں کی نا ختم ہونے والی داستان نے ایک بار پھر جنم لیا ہے اور میگا ایونٹ سے قبل قومی ٹیم کے اہم کھلاڑیوں کا یوں بازاروں میں گھومنا بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے۔کاش کے ہمارے کپتان سرفراز نے عمران خان اور دیگر لیجنڈز کا مشورہ مان لیا ہوتا،کاش انہیں گراؤنڈ میں نیند کے جھونکے نا آتے،کاش کھلاڑی جیت کے جذبے سے کھیلتے۔لیکن ان سب باتوں سے عاری کھلاڑی جیت کے جذبے کے بغیر کھیلے اور ہار کو مقدر بنا کر واپس آگئے ہو سکتا ہے کہ سیمی فائنل میں رسائی کے اس مشکل سفر میں کامیابی کی کوئی امید تب ہی نظرآئے گی اگرپاکستان اپنے باقی 4 میچ اچھے رن ریٹ سے جیتے نظر آجائے۔
اب آجاتے ہیں قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ مکی آرتھر کی جانب جنہیں قومی ٹیم کا کوچ مقرر کرنے کے لیے بھاری معاوضہ دیا گیا۔جبکہ ان کے کنٹریکٹ میں توسیع بھی کی گئی اس کے باوجود بھاری تنخواہ لینے والے ہمارے قومی کوچ مکی آرتھر قومی ٹیم کو اس لیول پر نا لا سکے جس کی امید ان سے کی گئی تھی۔ اس کے ساتھ قومی ٹیم کے دیگر سٹاف کوچز نے بھی اپنے اپنے شعبہ سے نا انصافی کی جس کی سزا انہیں یہ دی جا سکتی ہے کہ انہیں ان کے ان عہدوں سے ہٹا کر قومی کوچ لگائے جائیں۔اور ان سے عوام کی توقع کے مطابق فیصلے کروائے جائیں۔
سلیکشن کمیٹی سے بھی لوگوں کو فارغ کر کے ان لوگوں کو لایا جائے جو پہلے اس فیلڈ کے ماہر مانے جاتے رہے ہوں۔ان کا کام قومی ٹیم کے ساتھ غیر ملکی دورے کرنا نا ہو بلکہ ڈومیسٹک کرکٹ کے بہترین کھلاڑیوں کو نظر میں لا کر ان کو ٹریینگ کر کے ملک کی نمائندگی کے قابل بنایا جائے۔ورلڈ کپ کے بعد ٹیم میں ہونے والی اہم اور خاص تبدیلیوں میں کوچ و کپتان سمیت سینئر کھلاڑیوں کو فارغ کر دیا جائے گا۔