کرپشن میں نکالے گئے نصرت منگن آئی جی جیل خانہ جات سند ھ تعینات

کرپشن میں نکالے گئے نصرت منگن آئی جی جیل خانہ جات سند ھ تعینات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (کرائم رپورٹر)محکمہ جیل خانہ جات سندھ میں ایک سال قبل کرپشن کے سنگین الزامات کے تحت نکالے گئے گریڈ 20 کے ایک جونیئر افسر کو ایک بار پھر آئی جی جیل خانہ جات سندھ تعینات کردیا گیا. گذشتہ روز حکومت سندھ کے جاری کردہ ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق مظفر عالم صدیقی جو اس وقت محکمہ جیل خانہ جات سندھ کے  سب سے سینئر ترین افسر ہیں کو ان کے عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔نصرت منگن کو ایک سال قبل کرپشن اور جیل سے دہشت گرد فرار کرانے کے الزامات کے تحت ہٹایا گیا تھا اور اس حوالے سے سندھ اسمبلی کے فورم پر بھی ان کی بدعنوانیوں کی بازگشت گونجتی رہی۔نصرت منگن محکمہ جیل کے جونیئر ترین افسر ہیں جو 2013ء میں ساز باز کے ذریعے چار سینئرز افسروں کو بائی پاس کرکے آئی جی جیل خانہ جات سندھ مقرر ہوئے اور اس پوسٹ پر مسلسل پانچ سال تک تعینات رہنے کے  کے بعد انہیں ایک سال قبل دہشت گردوں کو جیل سے فرار کرانے کے الزامات کے تحت ہٹادیا گیا اور ان کی جگہ محکمہ جیل کے سینئر ترین افسر مظفر عالم صدیقی کی بطور آئی جی تقرری کی گئی تاہم ان کی تقرری کے صرف سات ماہ بعد ہی گذشتہ روز انہیں ہٹاکر نصرت منگن کی تقرری کے احکامات جاری کئے گئے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ نصرت منگن گریڈ 20 کے ایک جونئیر افسر ہیں جبکہ مظفر عالم صدیقی محمکے میں سب سے سینئر ہیں مگر ان کی جگہ ایک جونئیر افسر مقرر کرکے قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں۔نصرت منگن نے بطور آئی جی اپنی تقرری کی راہ ہموار کرنے کے لئے آئی جی جیل خانہ جات کی آسامی پر تعیناتی کے لئے گریڈ 21 کی شرط کو تیکنکی فراڈ اور ساز باز کے ذریعے گریڈ 20 میں تبدیل کرایا اور یوں چور دروازے سے صوبے کے اس حساس عہدے تک رسائی حاصل کی۔نصرت منگن کی اس نئی تقرری سے سنجیدہ حلقوں میں یہ سوال زور پکڑ رہا ہے کہ اگر گریڈ 20 کا افسر ہی آئی جی جیل لگانا ہے تو محکمے میں پہلا استحقاق سب سے سینئر افسر کا بنتا ہے اور سردست محکمہ جیل میں مظفر عالم صدیقی سے زیادہ سینئر کوئی افسر کوئی نہیں جن کا گریڈ 21 میں پروموشن ڈیو ہے۔مظفر عالم صدیقی کو ہٹائے جانے سے جیل عملے میں شدید مایوسی اوربے چینی پائی جاتی ہے۔اطلاعات ہیں کہ نصرت منگن پر نیب میں بدعنوانیوں کے سنگین الزامات کے تحت مختلف انکوائریاں بھی جاری ہیں اور قومی احتساب بیورو