مودی نے گلوان وادی میں شکست تسلیم کرلی،بھارتی فوجیوں ااور عوام کی چیخ و پکار
نئی دہلی (این این آئی)لداخ میں چین کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانے اور پٹائی پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنے ملک کے ریٹائرڈ فوجی افسران، سیاست دانوں اور عوام کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے لداخ میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق وضاحت کیلئے بیان جاری کیا تھا کہ چین گلوان وادی میں داخل نہیں ہوا اور نہ ہی بھارت کی کسی چوکی پر قبضہ کیا ہے۔ تاہم اس کے بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر مودی کے اس بیان کو حزب اختلاف کے سیاست دانوں، بھارتی فوج کے سابق اعلیٰ افسران اور عام شہریوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ModiSurrendersGalwanValley (مودی نے گلوان وادی میں شکست تسلیم کرلی) کا ہیش ٹیگ سے ٹرینڈ چلایا گیا جو ٹوئٹر کا ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے بھی اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ وزیر اعظم چینی جارحیت کے خلاف اپنے علاقوں سے دست بردار ہوگئے۔ اگر زمین چینیوں کی تھی تو ہمارے فوجی کیوں مارے گئے؟ وہ کہاں مارے گئے۔ ٹوئٹر پر بھارتی فوج کے متعدد سابق اعلیٰ افسران نے بھی گلوان وادی میں بھارت کو ہونے والی ہزیمت پر غصے اور مایوسی کا اظہار کیا۔ مقبوضہ کشمیر میں کور کمانڈر اور بھارت کی جنوبی کمانڈ کے کمانڈر رہنے والے لیفٹیننٹ جنرل رامیشور رائے نے نریندر مودی کے بیان پر کہا کہ ”آج انتہائی بدقسمت دن ہے، میں شکر ادا کرتا ہوں کے ریٹائرڈ ہوگیا اور میرا بیٹا فوج میں نہیں ہے۔“رامیشور رائے نے کہا کہ اپنی زندگی کی چار دہائیاں اس ملک کی سرحدوں کی حفاظت پر صرف کیں اور آج یہ دن دیکھنا پڑرہا ہے کہ بھارت نے چین کی جانب سے مشرقی لداخ ایل اے سی میں کی گئی تبدیلیاں تسلیم کرلی ہیں۔ آج کا دن ہر (بھارتی) فوجی کیلئے افسوس کا دن ہے۔متعدد سابق فوجی افسران نے ان کی حمایت کی۔بھارت کے ریٹائرڈ فوجی افسروں کی تنظیم کے چیئرمین میجر جنرل ستبیر سنگھ نے جنرل رامیشور کی ٹوئٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جنرل رائے نے پھر بھی نرم الفاظ استعمال کیے ہیں۔ وزیر اعظم کے بیان نے مجھے وحشت زدہ کردیا ہے کہ اس سرحد پر دفاع کے لیے ساز و سامان ہی دستیاب نہیں۔بھارتی فوج میں تذویراتی امور کے ماہر اور تربیتی اداروں سے وابستہ فوج کے سابق مشیر لیفٹیننٹ جنرل پرکاش مینن نے کہا کہ کیا ہم نے گلوان وادی پر چینی موقف تسلیم کرلیا ہے؟۔ وزیر اعظم کے بیان سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ ہم اس وادی میں چین کا نیا دعویٰ تسلیم کرچکے ہیں۔ انہوں نے بھارت کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ اور وزیر اعظم کے بیانات میں تضادات کی نشان دہی بھی کی۔لداخ میں چین اور بھارت کے مابین کشیدگی کے بارے میں سب سے پہلے خبریں اور تجزئیات دینے والے سابق فوجی اور موجودہ صحافی کرنل (ر) اجے شکلا نے کہا کہ کیا میں نے وزیر اعظم مودی کو دوبارہ چین بھارت سرحدیں کھینچتے ہوئے دیکھا ہے؟۔ اگر کوئی ہماری سرحدوں میں داخل ہی نہیں ہوا تو 20 فوجیوں کی جانیں کیوں گئیں۔ کیا حکومت سمجھتی ہے کہ وہ کچھ بھی کہہ کر بچ نکلے گی۔