بھارت میں بد تر معاشی آلات سے تنگ کسانوں نے خود کشی شروع کر دی
نئی دہلی(ثناءنیوز)بھارت میں بد تر معاشی ھالات سے تنگ کسانوں نے خود کسی شروع کر دی ہے ۔بھارتی ریاست مہاراشٹر کے 35 میں سے 28 مختلف اضلاع میں اب تک کم از کم 33 کسان حالات سے دل برداشتہ ہو کر اپنی جان لے چکے ہیں۔ ۔ بتایا گیا ہے کہ غیر معمولی موسم نے کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جس کے بعد کسان انتہائی مقروض ہو چکے ہیں۔ اندازوں کے مطابق چاول، گندم، کپاس، انگور اور پیاز کی فصلیں تباہ ہونے سےکئی ملین ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلی کے دفتر سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ریاستی حکومت نے سات افراد کے خود کشی کرنے کی تصدیق کی ہے تاہم کہا ہے کہ مرنے والے باقی افراد طوفان سے ہلاک ہوئے ہیں۔ حزب اختلاف اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق خودکشی کرنے والوں کی تعداد حکومتی اعداد و شمار کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔کسانوں کی ایک تنظیم کے صدر کشور تیواری کا اس بارے میں کہنا ہے، مہاراشٹر میں بارشوں اور طوفان کے بعد بتیس کسانوں کے خودکشی کرنے کی اطلاعات ہیں۔ ہمیں اس بارے میں لوگوں سے مسلسل خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پوسٹ پارٹم کے بعد اس تعداد میں اضافے کا بھی امکان ہے۔بھارت کی مرکزی اپوزیشن جماعت بھارتیا جنتا پارٹی نے خودکشی کرنے والے کسانوں کی تعداد سینتیس بتائی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریاست مہاراشٹر کو آفت زدہ علاقہ قرار دے۔ اس حوالے سے پارٹی کے سینئر رہنما گوپی ناتھ منڈے کا کہنا تھا کہ ریاست کے سترہ اضلاع میں ایک اعشاریہ چھ ملین ایکڑ رقبے پر رابی کی فصل اٹھائیس فروری سے شروع ہونے والی بارشوں اور طوفان کے باعث تباہ ہو چکی ہے۔وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں اس صورت حال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا ہے اور متاثرہ کسانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ جذباتی دبا میں آ کر ایسے اقدامات نہ کریں جن سے ان کی جانوں کو خطرہ ہو۔بھارت میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد اگلے ماہ کیا جا رہا ہے مبصرین کے مطابق ریاست مہاراشٹر میں یہ صورت حال عام انتخابات میں حکمران جماعت کانگریس کے خلاف جا سکتی ہے۔