میونسپل اساتذہ ترقی سے محروم، سرکاری سکولوں کو پیف کے حوالے کرنے کا مقصد چہیتوں کو نوازنا ہے: پاکستان فورم
ملتان ( فورم رپورٹ /اعجاز مرتضیٰ) عرصہ گزر گیا‘میونسپل اساتذہ کے سکیل اپ گریڈ نہیں ہو سکے‘جنرل کیڈر کی ڈی پی سی ہو گئی‘ایم سی اساتذہ کی ڈی پی سی نہیں ہو ئی‘ حکام کو درخواستیں دے دے کر تھک گئے ‘‘150سے زائد اساتذہ متاثر ہوئے‘ میونسپل سکولوں میں اساتذہ کی بھرتی میں بھی امتیاز برتا جا رہاہے‘ سرکاری سکولز ’’پیف ‘‘ کے حوالے کرنے کا مقصد من پسند افراد کو نوازنا ہے۔ان خیالات کا اظہار’’تعلیمی نظام میں تبدیلیاں اوراساتذہ کے مسائل ‘‘کے عنوان پر دی پنجاب میونسپل ٹیچرز یونین کے عہدیداران غلام شبیر خان‘رانا اظہر محمود‘محمدارشد محمود‘منظور احمد‘ہدایت اللہ‘اسحاق خان‘الطاف حسین ‘محمد اسماعیل‘محمد ارشاد رحمانی اور ولی محمد نے ’’پاکستان فورم‘‘میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا‘سرپرست اعلیٰ غلام شبیر خان نے کہا کہ 10سال بعد 2009میں ڈی پی سی ہوئی تھی‘اب 21فروری 2015کے بعد ڈی پی سی نہیں ہوئی‘حالانکہ ہر سال2مرتبہ ڈی پی سی ہونی چاہئیے‘3ماہ قبل وہاڑی کے ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن کو صرف اس بنا پر عدالت نے ہتھکڑی لگوا دی تھی کہ ڈی پی سی نہیں ہوئی تھی‘ سرپرست اعلیٰ غلام شبیر خان نے کہا کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں سکیورٹی کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں لیکن میونسپل سکولوں کو ایک بھی سکیورٹی گارڈ نہیں دیا گیا ‘‘صدر جنوبی پنجاب رانا اظہر محمود نے کہا کہ 2002میں کارپوریشن ختم ہونے کے بعدمیونسپل سکولز پنجاب حکومت کو منتقل ہو گئے لیکن ان کا سروس سٹرکچر نہیں بن سکا‘میونسپل سکولوں کی ڈپٹی ڈائریکٹر ہیں اور ان کے اوپر ڈی سی او ہیں‘26میونسپل پرائمری بوائز سکولز‘7مڈل بوائز سکولز ‘50گرلز پرائمری سکولز‘10گرلز مڈل سکولز اور 4گرلز ہائی سکولز ہیں‘مجموعی طور پر 97سکولز کے اساتذہ شٹل کاک بنے ہوئے ہیں‘ان کے مسائل جوں کے توں ہیں‘ ‘سکیل اپ گریڈ کئے جائیں اور آئندہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ میونسپل اساتذہ کی ڈی پی سی بروقت ہو ‘ انہو ں نے کہاکہ میونسپل سکولز سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کے تحت ہیں پھر کس اختیار کے تحت سیکرٹری ایجوکیشن نے میونسپل سکولز کو ’’پیف ‘‘ کو دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے‘ انہو ں نے کہا کہ پرائمری سکول سٹی سنٹر کو بھی ’’پیف ‘‘ کو دیا جا رہا ہے حالانکہ یہ وہ سکول ہے جہاں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے والد سید علمدار حسین گیلانی نے بھی تعلیم حاصل کی ہے‘سابق ای ڈی او ایجوکیشن حمید رضا صدیقی بھی اس سکول میں زیر تعلیم رہے ہیں ‘ انہوں نے مزید کہا کہ گلی کوچوں میں کھلنے والے نجی سکولز بند کئے جائیں اور نان کوالیفائیڈ افراد کے ہاتھوں بچوں کا مستقبل تباہ ہونے سے بچایا جائے ‘محمد اسحاق خان جنرل سیکرٹری نے کہا کہ2006سے لے کر 2015تک ایم سی سکولز میں اساتذہ بھرتی ہی نہیں کئے گئے ‘اس دوران کئی اساتذہ فوت اور کئی ریٹائر ہو گئے‘لیکن ان کی جگہ پر بھرتی نہیں کی گئی ‘ 350اساتذہ میں سے صرف 150اساتذہ رہ گئے تھے‘ 2015میں 74ایجوکیٹرز بھرتی کئے گئے‘مسائل ہی مسائل ہیں کس کس کا ذکر کریں‘سینئر نائب صدر محمد ارشاد رحمانی نے کہا کہ3سکولز ’’پیف‘‘ کو دئیے جارہے ہیں جو کہ غلط ہے ‘حکومت کو چاہئیے کہ سرکاری سکولوں میں سہولیات فراہم کرے اور پھر رزلٹ دیکھے‘سرکاری سکولز نجی شعبے کو دینے کا مقصد صرف من پسند افراد کو نوازنا ہے جس کی ہم ہر سطح پر مزاحمت کریں گے‘نائب صدور محمد ارشد‘ارشد محمود نے کہا کہ حکومت پنجاب نے دانش سکولوں پر اربوں روپے خرچ کر دئیے لیکن پہلے سے موجود سکولوں کی حالت نہیں بدلی‘ سکولوں میں بجلی ہے نہ پانی‘فرنیچر ہے نہ چاردیواری‘کئی سکولوں میں پنکھے تک نہیں ہیں ‘بیشتر سکولوں کے بچے گرمی سردی میں کھلے آسمان تلے پڑھنے پر مجبور ہیں‘بچوں کی بڑی تعداد فرش پر بیٹھتی ہے‘لا تعداد سکولوں کی عمارتیں مکمل نہیں ہیں ‘کسی کے کمرے کم ہیں تو کسی میں لیبارٹری نہیں ہے‘حکومت کو چاہئیے تھا کہ پہلے مذکورہ سکولوں میں سہولتیں مکمل کرتی اور پھر دانش سکول قائم کرتی اور ان پر اربوں روپے خرچ کرتی‘جوائنٹ سیکرٹری ہدایت اللہ نے کہا کہ بار بار تعلیمی نصاب تبدیل کرنے کا سلسلے بند کیا جائے ‘گورنمنٹ اور نجی تعلیمی اداروں کا صوبے بھر میں ایک ہی نصاب مقرر کیا جائے ‘ارکان مجلس عاملہ الطاف حسین‘محمد اسماعیل اور ولی محمد نے کہا کہ حکام کاکہنا ہے کہ زیرو رزلٹ والے سکول ’’پیف‘‘کے حوالے کئے جارہے ہیں ‘یہ بات غلط ہے کیونکہ اچھی کارکردگی والے سکولز بھی’’پیف ‘‘ کو دئیے جار ہے ہیں‘یہ سب سوچی سمجھی منصوبہ بندی ہے‘جبسکولوں میں سہولتیں نہیں دیں گے‘اساتذہ کی کمی دور نہیں کریں گے تو اس کا مقصد یہ ہے کہ رزلٹ خراب ہو جائے تاکہ یہ بہانہ کرکے مذکورہ سکولز ’’پیف ‘‘ کے حوالے کئے جائیں‘انہو ں نے کہا کہ نجی سکولوں کا تعلیمی سال یکم جنوری تا 31دسمبر ہے جبکہ سرکاری سکولوں کا تعلیمی سال یکم اپریل تا 31مارچ ہے ‘اس کا مقصد یہی ہے کہ بچے سرکاری سکولوں کو چھوڑ کر نجی سکولوں میں داخل ہوجائیں ‘ٹیچر زیونین کے عہدیداران نے مطالبہ کیا کہ میونسپل اساتذہ کا سروس سٹرکچر طے‘سکیل اپ گریڈ ‘اساتذہ کی کمی دور‘امتیازی سلوک بند کیا جائے اور سرکاری و میونسپل سکولز ’’پیف ‘‘کے حوالے نہ کئے جاہیں بلکہ سرکاری و میونسپل سکولو ں میں ہی سہولتیں دے کر ان کی کارکردگی بہتر بنائی جائے ورنہ قیادت کے حکم پر سکولوں کو تالے لگا کرتدریسی بائیکاٹ اور بھوک ہڑتال کی جائے گی۔