برطانوی اور امریکی حکومت کا ایسا اقدام کہ جان کر آپ کو یقین ہوجائے گا کہ یہ مسلمانوں کے خلاف کام کررہے ہیں
ابوجہ (نیوز ڈیسک) افریقی ملک نائیجیریا سے دو سال قبل دہشت گردوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والی تقریباً 300 لڑکیوں کے بارے میں دنیا کو آج تک کچھ معلوم نہ ہوسکا، لیکن اب سابق برطانوی ہائی کمشنر نے ان لڑکیوں کے متعلق ایک تہلکہ خیز انکشاف کردیا ہے۔
نائیجیریا میں فرائض سرانجام دینے والے سابقہ برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر اینڈریو کو کاک نے اخبار سنڈے ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ اور امریکا کو معلوم تھا کہ اغوا شدہ لڑکیاں کہاں ہیں، لیکن انہیں بچانے کے لئے کچھ بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ لڑکیوں کے اغواءکے کچھ عرصہ بعد ہی فضائی جاسوسی کے ذریعے پتہ چلایا گیا تھا کہ وہ چبوک شہر کے قریب جنگلات میں موجود تھیں، جہاں ایک بڑے درخت کے قریب 80 لڑکیوں کو دیکھا گیا، جبکہ ان کے اردگرد دہشت گرد گاڑیوں میں موجود تھے اور قریب ہی ایک کیمپ بھی موجود تھا۔
مزید جانئے: بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر، انتہا پسند ہندوﺅں کا 2 مسلمانوں کے ساتھ ایسا سلوک کہ جان کر آپ کی پاکستان سے محبت مزید بڑھ جائے گی
ڈاکٹر اینڈریو کا کہنا تھا کہ یہ معلومات دستیاب ہونے کے باوجود جنگل میں نہ زمینی آپریشن کیا جاسکتا تھا اور نہ فضائی کارروائی کی جاسکتی تھی، کیونکہ اس صورت میں دہشت گرد مغوی لڑکیوں کو ہلاک کردیتے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کل 276 لڑکیوں کو اغوا کیا گیا جبکہ جنگل میں صرف 80 لڑکیاں نظر آئیں، یعنی اگر انہیں بچابھی لیا جاتاتو دہشت گرد باقی لڑکیوں کو ہلاک کردیتے۔ واضح رہے کہ چبوک شہر کے ایک ہائی سکول سے بوکوحرام کے دہشتگردوں نے 276 لڑکیوں کو 2014 میں اغواءکیا تھا، جن میں سے 57فرار ہونے میں کامیاب ہوگئیں جبکہ باقی کا تاحال کچھ پتہ نہیں ہے۔