بچہ مسلم لیگ
حامد ولید:میری عمر پانچ سال ہے۔ میں ابھی خط بھی نہیں لکھ سکتی۔ جب لکھنے لگی تو سب سے پہلے میں آپ کو خط لکھوں گی۔ یہ خط اپنی آپا سے لکھوا کر ڈال رہی ہوں۔ میں بہت اچھی لڑکی ہوں۔ میں شرارتیں نہیں کیا کرتی کیونکہ آپا جان فرماتی ہیں کہ شرارتیں کرنے والے کو مسلم لیگ میں داخل نہیں کرتے اور میں آپ سے اقرار کرتی ہوں کہ آئندہ کبھی بھی شرارتیں نہیں کیا کروں گی۔ آپ مجھے مسلم لیگ میں داخل کرلیں۔ مجھے نماز تو نہیں آتی لیکن جتنی آتی ہے وہ میں روزانہ پانچوں وقت پڑھ کر دعا کیا کرتی ہوں کہ اللہ میاں آپ کی عمر ایک ہزار سال سے بھی زیادہ کرے۔ فقط و السلام ، آپ کی تابعدار، صدیقہ بشریٰ
بعد از آداب عرض ہے کہ پھوپھا جان بیس دن ہوئے دوستوں سے کہتے تھے کہ جناح صاحب نے مسلمانوں کے کام کے واسطے ہر ایک مسلمان سے چندہ مانگا ہے۔ آگے نہیں مانگا تھا۔ بابا جی صاحب مجھ کو جو پیسہ ملتا ہے میں نے اکٹھاکرلیا ہے۔ آپ کوئی فکر نہ کریں۔ آٹھ آنے جمع ہو گئے ہیں۔ ٹکٹ لے کر اس لفافے میں بند کرکے بھیجے ہیں۔ خدا کرے آپ کو مل جائیں۔ آپ بالکل فکر نہ کریں۔ میں اور بھی پیسے جمع کروں گا۔ اگر یہ آٹھ آنے آپ کو مل گئے تو اور بھی بھیجوں گا۔ آپ کوئی فکر نہ کریں اور جب بڑا ہوں گا اور بھی بہت زیادہ روپے بھیجوں گا۔ خدا آپ کا سایہ ہمارے سروں پر قائم رکھے ۔ آداب، عزیزالرحمٰن، جماعت پنجم ، چشتیہ ہائی سکول ، امرت سر
السلام علیکم، ہم یتیموں کی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو تادیر سلامت رکھے۔ قائد اعظم آپ نے ہندوستان کے مسلمانوں سے مسلم لیگ کے لئے چندے کی درخواست کی ہے ۔ یہ ہم کو اخباروں کے ذریعے معلوم ہوا ہے۔ ہمارا بھی خیال ہوا کہ ہم بھی آپ کی خدمت میں کچھ چندہ پیش کریں اور آپ کو یہ معلوم ہے کہ ہم یتیم ہیں اور ہمارے کھانے پینے اور کپڑے وغیرہ کا انتظام یتیم خانے سے ہوتا ہے۔ ہمارے ماں باپ نہیں ہیں جو ہم کو ہر روز پیسے دیں۔ پھر بھی ہم نے یہ طے کرلیا ہے کہ آپ کی خدمت میں ضرور کچھ بھیجیں گے۔ اس لئے ہم نے ہم کو دھیلہ پیسہ جو کچھ بھی جہاں کہیں سے ملا اس کو جوڑنا شروع کیایہاں تک کہ تین روپے دو آنے کی رقم جمع ہوئی۔ اب اس کو آپ کی خدمت میں روانہ کر رہے ہیں ، آپ اس کو قبول کیجئے۔ ضرور قبول کیجئے۔ ہم آپ سے اقرار کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہم کو زندہ رکھا اور ہم خوب پڑھ کر جوان ہوئے تو مسلم لیگ کی بڑے زور سے خدمت کریں گے اور جب ہم کمانے لگیں گے تو آپ کی درخواست پر بہت سے روپے چندے میں دیں گے۔ آپ ہمارے لئے دعا کیجئے۔ والسلام، یتیم خانہ کڑپ کے یتیم ، کڑپہ ،صوبہ مدراس
جناب قائد اعظم صاحب السلام علیکم، بصد ادب و تسلیم و بصد تعظیم کے گزارش ہے کہ ناچیز حقیر رقم ایک نگ نیلم کا جس کا وزن 10رتی ہے لیکن اس کی قیمت وہاں جو لگے فروخت کرکے مرے نام یہ حقیر رقم چندہ میں جمع کیا جائے۔ عرصہ سے سوچ رہا تھا کہ اپنی استطاعت کے مطابق کچھ رقم نقد اور خدمت کروں لیکن اس کا موقع ہاتھ نہ آیا اور وقت گزررہا ہے۔ لہٰذا ہم نے اور ایک چھوٹے بچے نے جس کی عمر نو دس برس کی ہے اس نے اس ناچیز سے بہت اصراروسوچ کیا۔ قائد اعظم کے حکم کی تعمیل میں تصور توقف مناسب نہیں ، جلد سے جلد ابا جان جو کچھ ہو سکے وہ کریں۔ اگر وقتی طور پر نقد روپیہ اکٹھا نہیں ہوسکتا تو اپنی انگوٹھی کا پتھر جو نیلم کا ہے اس کو قائد اعظم کی خدمت میں پیش کردیں۔ اس کی جو قیمت وہاں مارکیٹ میں لگے گی قائد اعظم اپنے چندہ کے رجسٹر میں جمع فرمالیں گے۔ اس جملہ نے اس ناچیز خادم کے لئے دلیری کا کام کیا اور اپنے ایک چھوٹے بچے کے حکم کی تعمیل فوراً کی۔ قائد اعظم سے درخواست ہے کہ اس ہونہار بچے کو دل سے دعا دیجئے گا۔ اللہ پاک عمر درازی اور تندرستی عطا فرمائے اور دین و دنیا میں عزت بخشے ، تعلیم سے مالا مال کرے۔ وہ قائد اعظم کی تصویر اپنے پاس کتاب کے اندرجوڑتا اور برابر رکھتا ہے۔ قائد اعظم کو اس نے دیکھاہے اور مسلم لیگ اور قائد اعظم کا جانثار بننا چاہتاہے۔ اس کا نام محمد مصطفی ہے۔ آپ کا جانثار خادم، محمد وزیر الدین، مقام ڈاکخانہ خسروپورہ، ضلع پٹنہ ، صوبہ بہار۔
1942کے زمانے میں لکھے گئے ایسے بہت سے خط ایوان قائد اعظم کی جانب سے شائع ہونے والی پہلی کتاب میں درج ہیں جسے ڈاکٹر ندیم شفیق ملک نے مرتب کیا ہے۔کتاب کے سرورق پر قائد اعظم کی بچوں کے ایک گروپ کے ساتھ تصویر دی گئی ہے جس میں لگ بھگ تین برس کا ایک بچہ قائد اعظم کی ساتھ والی کرسی پر براجمان ہے اور بڑے بچے قائد اعظم کے پیچھے موجود ہیں۔ 130صفحات پر مشتمل کتابچے کو دیکھتے ہی چاہا کہ آپ سے شیئر کیا جائے ۔ بلاشبہ ایوان قائد اعظم کی انتظامیہ نے کمال کا کام کیا ہے اور ادارہ بنانے کا حق ادا کردیا ہے۔
کتابچے کا مطالعہ کرتے ہوئے شدت سے احساس ہورہا تھا کہ کہاں قائد اعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں بچہ مسلم لیگ بڑوں جیسے کام کر رہی تھی اور کہاں آج کی مسلم لیگ کہ اس کی قیادت کو بچوں کی طرح رلایا جا رہا ہے ۔ بچہ مسلم لیگ کے کارکن آنہ آنہ جمع کرکے پاکستان بنا رہے تھے اور آج کی مسلم لیگ کی قیادت پر ملک و قوم کی دولت لوٹنے کا الزام لگا ہوا ہے اور اس کے مدمقابل سیاسی جماعتیں ببانگ دہل کہہ رہی ہیں کہ وہ اس الزا م کے باب میں قومی اداروں کے ساتھ کھڑی ہیں ....کیوں؟
جتھے ہووے اک کملا اونہوں سمجھاوے ویہڑہ
جتھے ہووے ویہڑہ کملا اونہوں سمجھاوے کیہڑا