بلدیاتی نمائندے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی دوڑ میں شامل ، ٹکٹوں کے لئے کوششیں شروع

بلدیاتی نمائندے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی دوڑ میں شامل ، ٹکٹوں کے لئے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ؒ ٓلاہور(دیبا مرزا سے) لاہور بھر کے بلدیاتی ‘ چیئرمینوں ‘ وائس چیئرمینوں اور ڈپٹی مئیرز نے اسمبلیوں کے ٹکٹ کے حصول کے لئے کمر کس لی۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ کے اندر اس وقت یہ بحث بھی چھڑی ہوئی ہے کہ جن لوگوں کو اب تک دو دو اور تین تین مرتبہ الیکشن لڑنے کا موقع مل چکا ہے آئندہ الیکشن میں ان کو ٹکٹ نہ دئیے جائیں اور ان کی جگہ پر ان بلدیاتی نمائندوں میں ٹکٹ تقسیم کئے جائیں جنہوں نے مخالف جماعتوں کو لیڈ ووٹوں سے شکست دی تھی اس لئے ان بلدیاتی نمائندوں کو ٹکٹ ملنے کے امکان روشن ہو گئے ہیں اور قیادت کے اسی فیصلے کو دیکھتے ہوئے ان بلدیاتی نمائندوں کی اکثریت نے ٹکٹوں کے حصول کے لئے کوششوں کو تیز کردیا ہے اور جلد ہی ان کو قیادت کی طرف سے گرین سگنل بھی ملنا شروع ہو جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے بلدیاتی نمائندوں نے نئی حلقہ بندیوں سے قبل ہی ٹکٹوں کے حصول کے لئے دوڑ لگانا شروع کردی تھی اور اب بھی یہ بلدیاتی نمائندے اپنے اپنے حامی لیڈروں سے ٹکٹوں کے حصول کے لئے سفارشیں بھی کروانا شروع ہو گئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق جیسے ہی نئی حلقہ بندیوں پر اٹھائے گئے اعتراضات کا مرحلہ مکمل ہو گا تو مسلم لیگ کی قیادت کی طرف سے ٹکٹوں کی تقسیم کا عمل بھی شروع ہو جائے گا ۔واضح رہے کہ ماضی میں بھی مسلم لیگ نے اپنے ورکروں اور بلدیاتی نمائندوں کی اکثریت کو اسمبلی کی ٹکٹوں سے نوازا تھا اگرچہ اس وقت حالات تھوڑے سے مختلف ہیں لیکن پھر بھی امکان یہی ہے کہ انہی بلدیاتی نمائندوں کی اکثریت کو ہی آئندہ الیکن کے لئے ٹکٹ جاری کئے جائیں گے ۔یہاں یہ بھی امر قابل ذکر ہے کہ لاہور کی 274یونین کونسلوں کے چیئرمینون نے ٹکٹوں کے حصول کے لئے اپنے اپنے پاور شو بھی کرنا شروع کردئیے ہیں جس میں عوامی رابطہ مہم اپنی اپنی یونین کونسلوں میں اپنے حمایتیوں سے بینرز لگوانا بھی شروع کردئیے گئے ہیں جن پر سنہری حروف سے لکھا گیا ہے کہ انشااللہ اب ایم پی اے ہوں گے۔ذرائع کے مطابق اس وقت یہ بلدیاتی نمائندے اپنے حامیوں کو ساتھ لیکر اپنے اپنے لیڈروں کے حق میں بھی ایونٹ کررہے ہیں اور اس ایونٹ کی کوریج سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ اپنے قائدین کو بھی ارسال کررہے ہیں تاکہ انہیں دکھایا جو سکے وہ ان کے لئے کس حد تک کام کررہے ہیں۔