مذاکرات کی میز پر آنے تک طالبان کو فوجی دباؤ کا سامنا رہے گا: امریکہ

مذاکرات کی میز پر آنے تک طالبان کو فوجی دباؤ کا سامنا رہے گا: امریکہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کابل(آن لائن)افغانستان میں امریکی سفیر جان بیس نے کہا ہے کہ مذاکرات کی میز پر آنے تک طالبان کو شدید فوجی دباؤ کا سامنا رہے گا اور اب یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ کیا بات پسند کرتے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں امریکی سفیرنے کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن کے حصول کیلئے لازم ہے کہ امن اور مفاہمت کا راستہ اختیار کیا جائے تاہم اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ امریکہ طالبان کیلئے میدان خالی چھوڑ دے گا ۔امریکی سفیر نے کہا کہ ہم چاہیں گے کہ افغان حکومت بھی مذاکرات اور امن کے دروازے کھلے رکھے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ طالبان بات چیت کی جانب آگے بڑھیں۔انہوں نے مزید کہاکہ امریکی انتظامیہ اور فوج کے موقف میں کوئی فرق نہیں تاہم دونوں کا اندازہ مختلف ہو سکتا ہے۔

کابل(آئی این پی)افغانستان میں اتحادی افواج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے کہاہے کہ اسلام آباد کو سزا دینے کیلئے امداد روکی لیکن اب اسلام آباد پر دباؤڈالنے کیلئے اور اقدامات کئے جائیں گے ،طالبان کے محفوظ ٹھکانے ختم کرنے کیلئے پاکستان سے خفیہ مذاکرات ہوئے ہیں،دباؤ ڈالنے کے باوجود پاکستان نے طالبان کے محفوظ ٹھکانے ختم کرنے کیلئے خاطر خوا اقدامات نہیں کئے، رواں سال عسکریت پسندوں پر دبا ؤبڑھانے کا سال ہے کچھ طالبان مذاکرات کی ٹیبل پر آسکتے ہیں،روس اور ایران عسکریت پسندوں کی مدد کررہے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق کابل میں جشن نوروز کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں فور سٹار امریکی جنرل کا کہنا تھا دباؤ ڈالنے کے باوجود پاکستان نے طالبان کے محفوظ ٹھکانے ختم کرنے کیلئے خاطر خوا اقدامات نہیں کئے۔جنرل نکلسن نے کہاکہ رواں سال طالبان پر دباؤ بڑھایاجائیگا۔ سیاسی، مذہبی اور سماجی دبا ؤکے باعث کچھ طالبان گرو ہ امن عمل میں شامل ہوسکتے ہیں۔امریکی جنرل نے کہاکہ ایران اور روس افغان طالبان کی مدد کررہے ہیں۔ اتحادی افواج کے کمانڈر کا کہنا تھا طالبان کی بیرونی مدد، ماسکو اور تہران کی ہتھیاروں کی مدد بھی ختم کرنا ہوگی۔
جان نکلسن

مزید :

صفحہ آخر -